بھارت: کرپشن بے نقاب کرنے پر صحافی کو زندہ جلا دیا گیا

راکیش سنگھ نیربھک نے متعدد مضامین لکھے تھے جن میں کئی تعمیراتی منصوبوں میں گاؤں کی رہنما سشیلا دیوی اور ان کے بیٹے پر بدعنوانی کا الزام عائد کیا گیا تھا۔

پولیس نے مقامی میڈیا کو بتایا کہ وہ اس بارے میں تفتیش کر رہے ہیں کہ صحافی کے قتل کے پیچھے کیا محرکات تھے (پکسابے)

بھارتی پولیس کا کہنا ہے کہ ایک صحافی کو مقامی سطح پر ’کرپشن کے خلاف لکھنے‘ پر اپنے ہی گھر کے اندر ہینڈ سینیٹائزر کی مدد سے ’زندہ جلا کر‘ قتل کر دیا گیا ہے۔

ملک کی سب سے زیادہ آبادی والی ریاست اتر پردیش میں مقامی اخبار ’راشٹریہ سواروپ‘ کے لیے کام کرنے والے 37 سالہ راکیش سنگھ نیربھک گذشتہ ماہ کے اختتام پر ریاستی دارالحکومت لکھنو کے ایک ہسپتال میں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسے۔

پولیس کا کہنا ہے کہ نیربھک اس حملے میں ہلاک ہونے والے واحد شخص نہیں تھے بلکہ تین حملہ آوروں نے ان کے 34 سالہ دوست پنٹو ساہو کو بھی انہی کے گھر میں گھس کر نشانہ بنایا۔ ساہو موقع پر ہی دم توڑ گئے تھے۔

نیربھک نے متعدد مضامین لکھے تھے جن میں انہوں نے سڑکوں، سیوریج کی نکاسی اور شمسی توانائی کے پینل سمیت متعدد تعمیراتی منصوبوں میں مقامی گاؤں کی رہنما سشیلا دیوی اور ان کے بیٹے پر بدعنوانی کا الزام عائد کیا تھا۔

بھارتی نیوز چینل ’این ڈی ٹی وی‘ کے مطابق مرنے سے قبل صحافی کی ہسپتال کے بستر پر ویڈیو بنائی گئی جس میں انہیں اذیت سے چیختے ہوئے سنا جا سکتا ہے۔ دو منٹ 30 سیکنڈ کے اس ویڈیو کلپ میں وہ کہتے ہیں: ’یہ سچائی بیان کرنے کی قیمت ہے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

پولیس نے مقامی میڈیا کو بتایا کہ وہ اس بارے میں تفتیش کر رہے ہیں کہ صحافی کے قتل کے پیچھے کیا محرکات تھے۔

مقامی پولیس نے بتایا کہ اس واقعے کے تین روز بعد یعنی یکم دسمبر کو انہوں نے تین افراد کو گرفتار کیا ہے جن میں سے ایک نیربھک کی رپورٹ میں شامل گاؤں کی رہنما کا بیٹا کیشیوانند مشرا بھی ہے۔

پولیس نے اپنی تحقیقات میں یہ بھی پایا کہ حملے کے روز ساہو نے کم از کم پانچ بار نیربھک سے فون پر بات کی اور انہیں 22  بار فون کیا لیکن تمام کال لاگ کو ڈیلیٹ کر دیا تھا۔

بھارت کی نیوز ویب سائٹ ’نیوز لانڈری‘ کے مطابق صحافی کے ایک ساتھی نے بتایا تھا کہ نیربھک نے ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ کو اپنی زندگی کو درپیش خطرے سے آگاہ کیا تھا لیکن حکام ان کو تحفظ فراہم کرنے میں ناکام رہے۔

اسی دوران پولیس نے ’انڈین ایکسپریس‘ کو بتایا کہ ساہو اور ملزم مشرا کے درمیان مالی تنازع بھی اس قتل کا ایک محرک ہوسکتا ہے۔

رواں ہفتے صحافیوں کی عالمی تنظیم ’رپورٹرز ود آؤٹ بارڈرز‘ (آر ایس ایف) نے اس کیس کا حوالہ دیتے ہوئے بھارت میں صحافیوں کی سلامتی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’یہ جان کر خوف محسوس ہوا کہ ایک رپورٹر کو ان ہی کے گھر میں زندہ جلا دیا گیا۔‘

تنظیم نے صحافی کی ابتدائی شکایت پر پولیس کی جانب سے کوئی کارروائی نہ کرنے پر تنقید کرتے ہوئے یہ مطالبہ کیا کہ اس واقعے میں ملوث افراد کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے۔

صحافتی تنظیم نے لکھا: ’یہ انتہائی صدمے کی بات ہے کہ یہ سانحہ اس وقت پیش آیا جب صحافی نے عدالتی حکام کو باضابطہ طور پر اپنی زندگی کو لاحق خطرے اور دھمکیوں کے بارے میں مطلع کیا تھا۔‘

آر ایس ایف نے ریاستی حکومت سے صحافیوں کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے قانون سازی کا بھی مطالبہ کیا۔

نیربھک بھارتی ریاست اترپردیش میں دائیں بازو کی ہندو قوم پرست جماعت بی جے پی کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کی حکومت میں ہلاک ہونے والے دوسرے اور رواں سال اب تک ملک میں قتل کیے جانے والے چوتھے صحافی ہیں۔

بھارت اس وقت آر ایس ایف کے ورلڈ پریس فریڈم انڈیکس میں 180 ممالک کی فہرست میں 142 نمبر پر ہے۔

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا