کیا مصباح  نتائج سے خوفزدہ ہیں؟

مصباح نے اپنی گفتگو میں ایک سے زائد بار کہا کہ ہر ٹیم اپنے ہوم گراؤنڈ پر بہت مضبوط ہوتی ہے اور دوسرے ملک جاکر کھیلنا مشکل ہوتا ہے۔

پاکستان ٹیم اس وقت نیوزی لینڈ میں موجود ہے جہاں اس نے ٹی ٹوئنٹی اور ٹیسٹ سیریز کھیلنی ہے (اے ایف پی)

نیوزی لینڈ کے دورے پر پاکستانی ٹیم کے چیف کوچ مصباح الحق کی ساری توقعات بولرز سے وابستہ ہیں اور انہیں یقین ہے کہ اگر کیوی بولرز اپنی رفتار سے تباہی مچا سکتے ہیں تو ہمارے بولرز بھی کسی سے کم نہیں ان کی رفتار اور گیند پر کنٹرول نیوزی لینڈ میں آئیڈیئل ہیں۔

اگر نیوزی لینڈ بورڈ آئندہ جمعہ سے شروع ہونے والی ٹی ٹوئنٹی سیریز میں تیز اور گرین وکٹ بناتا ہے تو لامحالہ یہ ہمارے لیے بھی سودمند ثابت ہوسکتا ہے۔

نیوزی لینڈ کے شہر کوئنز ٹاؤن سے ورچوئیل کانفرنس میں مصباح الحق اس بات پر شاکی نظر آئے کہ کرونا کے مثبت کیسز کو بنیاد بنا کر غیرضروری تنقید کی گئی حالانکہ اس پر ہمارا کوئی کنٹرول نہیں تھا۔

کھلاڑیوں کے حوصلے بلند

مصباح نے ٹیم کے کھلاڑیوں کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ گھر سے دور تنہائی میں 15 دن اکیلے کمرے میں گزارنا آسان نہیں ہوتا لیکن لڑکوں نے جیسے تیسے ایک دوسرے کو حوصلہ دے کر وقت گزارا اور قرنطینہ کی مدت پوری کی اور سخت ماحول کے باوجود اپنے آپ کو مایوس نہیں ہونے دیا۔

’اب سارے لڑکے تیار ہیں اگرچہ بہت کم وقت تیاری کا ہے لیکن ہم ہر لمحہ کو استعمال کر رہے ہیں۔ ہماری کوشش ہے کہ پہلے میچ سے قبل اتنی ٹریننگ کر لیں کہ سب کھلاڑی ردھم حاصل کر لیں۔

ناتجربہ کار بولنگ

مصباح الحق اس بات پر متفق نظر نہیں آئے کہ پاکستانی بولنگ کمزور یا ناتجربہ کار ہے۔

وہ کہتے ہیں کہ کچھ بولرز جیسے محمد حسنین اور حارث رؤف کیوی بولرز سے زیادہ تیز رفتار ہیں جبکہ شاہین شاہ اور وہاب ریاض اب کافی تجربہ کار ہوچکے ہیں اس بولنگ اٹیک کو آپ ناتجربہ کار نہیں کہہ سکتے۔

بیٹنگ میں جھول ہے

مصباح نے اس بات کو تسلیم کیا کہ بیٹنگ اس پیمانے کی نہیں ہے جیسے دوسری ٹیمیں ٹی ٹوئنٹی میں کرتی ہیں۔ ان کے خیال میں ہارڈ ہٹرز کی کمی ہے لیکن نیوزی لینڈ کی وکٹوں پر سمجھداری سے کھیلنا بھی ضروری ہوتا ہے اس لیے بیٹنگ کمزور نہیں ہے۔

وہ سمجھتے ہیں کہ ٹیم کے پاس خوشدل شاہ اور دانش عزیز جیسے ہارڈ ہٹرز ہیں جو تیزی سے بڑا سکور کرسکتے ہیں۔

نوجوان کھلاڑیوں کی کارکردگی

ایک سوال کے جواب میں مصباح نے اس تاثر کو غلط قرار دیا کہ پاکستانی نئے کھلاڑی جلد اپنے آپ کو سیٹ نہیں کر پاتے جبکہ دوسرے ملکوں کے کھلاڑی جلد جگہ مستقل کر لیتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہر نئے کھلاڑی کے لیے کنڈیشنز اہمیت رکھتی ہیں اور ملک سے باہر جاکر کھیلنا مشکل ہوتا ہے اگر کیوی کھلاڑی پاکستان آکر کھیلیں تو وہ بھی پھنس جائیں گے۔

ہر سیریز میں نیا کپتان

جب مصباح الحق سے پوچھا گیا کہ ان کی کوچنگ میں بابر اعظم تیسرے کپتان ہیں کیا بار بار کپتان بدلنے سے کچھ فرق پڑتا ہے؟  تو انہوں نے بابر اعظم کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ وہ ایک مکمل کپتان ہیں اور سب سے اچھی بات یہ ہے کہ تینوں فارمیٹ کے کپتان ہیں جس سے منصوبہ بندی آسان رہتی ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

’بابر کپتانی کے ساتھ بیٹنگ میں اچھی کارکردگی بھی دکھا رہا ہے جو ایک اچھی علامت ہے کہ اس پر کوئی دباؤ نہیں ہے یہ سب سے اہم ہے کہ وہ ٹیم کو اپنی بیٹنگ سے جتوا دے۔

مصباح نے اپنی گفتگو میں ایک سے زائد بار کہا کہ ہر ٹیم اپنے ہوم گراؤنڈ پر بہت مضبوط ہوتی ہے اور دوسرے ملک جاکر کھیلنا مشکل ہوتا ہے۔

دفاعی سوچ رکھنے والے مصباح الحق کا سیریز سے پہلے ہی ’بہانے‘ تراشنا اور صورتحال کا بار بار ذکر کرنا اس بات کی طرف اشارہ کر رہا ہےکہ نیوزی لینڈ کی حالیہ کارکردگی کو دیکھتے ہوئے پاکستان کیمپ شکست سے خوفزدہ ہے اور ممکنہ منفی نتائج کے لیے راہیں ہموار کر رہا ہے۔

سیریز کا نتیجہ چاہے کچھ بھی ہو لیکن مزکورہ سیریز میں کچھ کھلاڑیوں کا کیرئیر داؤ پر لگا ہوا ہے اور کارکردگی میں ذرا سی غفلت ان سے قومی ٹیم کی گرین کیپ چھین سکتی ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی کرکٹ