سعودی عرب: دہشت گردی کے جرم میں 37 شہریوں کے سرقلم

رواں برس کے آغاز سے اب تک سعودی عرب میں 100 افراد کی سزائے موت پر عملدرآمد کیا جاچکا ہے۔

سعودی عرب میں سال رواں کے آغاز سے اب تک 100 افراد کی سزائے موت پر عملدرآمد کیا جاچکا ہے ۔ فائل تصویر:  روئٹرز

سعودی عرب میں دہشت گردی کے جرم میں سزا پانے والے 37 شہریوں کے سر قلم کردیے گئے۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ملک میں تین برس بعد ایک بار پھر اجتماعی طور پر سرقلم کیے گئے۔ اس سے پہلے سزائے موت پر اجتماعی عملدرآمد پر سعودی عرب اور ایران کے درمیان سفارتی تعلقات معطل ہوگئے تھے۔

اس بار سعودی دارالحکومت ریاض، مکہ، مدینہ، سنی صوبے قاسم اور شیعہ اقلیت والے مشرقی صوبے میں سزائے موت پر عمل درآمد کیا گیا ہے۔

سعودی عرب کے سرکاری خبر رساں ادارے نے بتایا کہ جن افراد کی سزائے موت پرعملدرآمد کیا گیا ہے ان میں  دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خیالات اپنانے سمیت ملکی سلامتی کو عدم استحکام سے دوچار کرنے کے لیے دہشت گرد سیل بنانے میں ملوث لوگ شامل ہیں۔

رپورٹ کے مطابق سزائے موت پر عمل کے بعد ایک شخص کی لاش کو لٹکا دیا گیا۔ یہ سزا خاص طور پر سنگین جرائم میں ملوث افراد کے لیے مخصوص ہے۔

سعودی عرب میں سال رواں کے آغاز سے اب تک 100 افراد کی سزائے موت پر عملدرآمد کیا جاچکا ہے اور اس کے لیے عام طور پر سرقلم کیا جاتا ہے۔

ملک میں دہشت گردی، قتل، آبروریزی، مسلح ڈاکے اور منشیات کی سمگلنگ کے مجرموں کو سزائے موت دی جاتی ہے۔

سعودی حکومت کے مطابق سزائے موت سے سنگین جرائم روکنے میں مدد ملتی ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا