پاکستانی صحافی اسرائیل کے معاملے پر حکومتی پالیسی کے حامی

پی ایف یو جے اور کے یو جے نے ایک بیان میں بعض میڈیا پرسنز کی جانب سے اسرائیل کو تسلیم کرنے کے موقف کو مسترد کردیا۔

صحافیوں کا کام واقعات اور حقائق کی رپورٹنگ کرنا ہوتا ہے نہ کہ پالیسی امور حوالےسے  مہم  چلانا: جی ایم جمالی (اے ایف پی فائل فوٹو)

پاکستان کی صحافتی تنظیم ’پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹ‘ (پی ایف یو جے) اور اس سے وابستہ تنظیم ’کراچی یونین آف جرنلسٹس‘ (کے یو جے) نے جمعے کو جاری ایک بیان میں پاکستان کی تین میڈیا شخصیات کی جانب سے اسرائیل کو تسلیم کرنے کے مطالبے کو مسترد کر دیا۔

ان شخصیات نے حال ہی میں کہا تھا کہ اسلام آباد کے لیے تل ابیب سے تعلقات معمول پر لانے کے لیے یہ صحیح وقت ہے۔پاکستان اپنی سرکاری پالیسی کے تحت فلسطینوں کو ان کی اپنی ریاست کے جائز حق سے محروم رکھنے کی وجہ سے اسرائیل کو بطور ریاست تسلیم نہیں کرتا۔

بیان کے مطابق تل ابیب کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے کی حمایت میں کچھ شخصیات کے انفرادی تبصرے اس وقت سامنے آئے جب نومبر میں میڈیا پر قیاس آرائیوں ہونے لگیں کہ جنوبی ایشیا کے ایک مسلم اکثریتی ملک کو یہودی ریاست کو تسلیم کرنے کے لیے دباؤ کا سامنا ہے۔

تاہم اس کے بعد پاکستانی حکومت، فوج اور مرکزی اسلامی کونسل نے اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات قائم کرنے کے امکان کو مسترد کر دیا۔

پی ایف یو جے کے صدر جی ایم جمالی نے اپنے بیان میں کہا: ’صحافیوں کا کام واقعات اور حقائق کی رپورٹنگ کرنا ہوتا ہے نہ کہ پالیسی امور حوالےسے  مہم  چلانا۔‘ انہوں نے مزید کہا کہ تینوں سینیئر صحافیوں کی جانب سے حکومت کو یہ مشورہ دینا کہ وہ اسرائیل کے حوالے سے اپنی پالیسی پر نظرثانی کرے، اس سے ایک غلط پیغام بھیجا گیا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

کے یو جے کے صدر حسن عباس نے کہا کہ جب کچھ افراد انفرادی طور پر اپنی رائے دیتے ہیں تو ان کے خیالات کو تمام صحافی برادری کی ترجمانی کے طور پر نہیں دیکھا جانا چاہیے۔ ’اگر کوئی اسرائیل کو تسلیم کرنے کے خیال کی حمایت کرتا ہے تو یہ اس کا حق ہے اور اسے آزادانہ طور پر اس کے اظہار کرنے کی آزادی بھی ہے لیکن اس طرح کی ذاتی رائے کو تمام صحافی برادری سے منسوب نہیں کیا جانا چاہیے۔‘

پی ایف یو جے نے کہا کہ ’صحافی برادری پاکستانی حکومت کی اس پالیسی کی بھرپور حمایت کرتی ہے جس کے تحت اسرائیل فلسطین تنازع کو دو ریاستی حل اور فلسطینیوں کی امنگوں کے مطابق حل کیا جائے۔ جمالی نے کہا: ’ہم وزیر اعظم عمران خان کے اس بیان کی تائید کرتے ہیں جس میں انہوں نے کہا تھا کہ جب تک فلسطینیوں کو ان کے حقوق نہیں ملیں گے وہ اسرائیل کو کبھی بھی تسلیم نہیں کریں گے۔‘

انہوں نے گذشتہ ہفتے ایک مقامی ٹی وی نیوز چینل کے ساتھ وزیراعظم کے ایک انٹرویو کا حوالہ دیا جس میں عمران خان نے کہا تھا کہ ’پوری پاکستانی قوم فلسطینیوں کے ساتھ کھڑی ہے۔۔۔ جب تک فلسطینیوں کو ان کے حقوق نہیں ملیں گے ہم اسرائیل کو کبھی بھی تسلیم نہیں کریں گے۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان