اسرائیل سے متعلق مولانا شیرانی کے بیان پر تنقید

اسلامی نظریاتی کونسل کے سابق سربراہ مولانا محمد شیرانی کے خیال میں اسرائیل کو تسلیم کر لینا چاہیے جبکہ جماعت اسلامی بلوچستان کے امیر مولانا عبدالحق ہاشمی کہتے ہیں کہ ایسا کرنا اپنے پاؤں پر خود کلہاڑی مارنے کے مترادف ہے۔

سابق رکن قومی اسمبلی اور اسلامی نظریاتی کونسل کے سابق سربراہ مولانا شیرانی ہمیشہ اپنے متنازع بیانات کے باعث تنقید کی زد میں رہے ہیں (اے ایف پی)

گذشتہ چند دنوں سے ایک اسرائیلی اخبار میں اس حوالے سے خبر شائع ہونے کے بعد کہ ’پاکستان سے ایک اعلیٰ عہدیدار نے اسرائیل کا دورہ کیا تھا‘، پاکستان میں یہ بحث زوروں پر تھی کہ اسرائیل کو تسلیم کرنے کی ’کوشش‘ کی جا رہی ہے۔ تاہم وزیراعظم عمران خان نے ایک ٹی وی انٹرویو میں اس بات کی سختی سے تردید کر دی تھی، مگر اب اسلامی نظریاتی کونسل کے سابق سربراہ مولانا محمد شیرانی کی جانب سے اسرائیل کو تسلیم کرنے کے حق میں بیان نے جلتی پر تیل کا کام کیا ہے۔

سابق رکن قومی اسمبلی اور اسلامی نظریاتی کونسل کے سابق سربراہ مولانا شیرانی ہمیشہ اپنے متنازع بیانات کے باعث تنقید کی زد میں رہے ہیں۔ 

اپنے حالیہ بیان میں مولانا محمد خان شیرانی نے بلوچستان کے ضلع لورالائی میں ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ اسرائیل کو تسلیم کرنا ایک بین الاقوامی مسئلہ ہے اور وہ اس چیز کے حق میں ہیں کہ اسرائیل کو تسلیم کر لینا چاہیے۔  

یاد رہے کہ اسلامی نظریاتی کونسل کے چیئرمین کی حیثیت سے مولانا شیرانی نے ایک مرتبہ کہا تھا کہ ’نافرمانی کرنے پر مرد عورت کی معمولی پٹائی کرسکتا ہے،‘ جس پر خواتین کے حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیموں نے ان پر شدید تنقید کی تھی۔ 

اب ایک مرتبہ پھر ان کی ایک ویڈیو وائرل ہوئی ہے، جس میں وہ پشتو زبان میں کہتے نظر آئے کہ ’اسرائیل کو تسلیم کرنے کا معاملہ بین الاقوامی مسئلہ ہے۔ میں اس کے حق میں ہوں کہ اسے تسلیم کر لینا چاہیے۔‘ 

انہوں نے تاریخ بیان کرتے ہوئے کہا کہ حضرت داؤد نے ایک ہزار قبل مسیح میں فلسطین کو فتح کیا تھا۔ انہوں نے ہیکل سلیمانی کی بنیاد رکھی اور حضرت اسماعیل نے اسے پایہ تکمیل تک پہنچایا۔ 

مولانا شیرانی سمجھتے ہیں کہ جس طرح اس سے قبل یہ تجویز سامنے آئی تھی کہ مشرقی علاقے میں اسرائیل اور مغربی حصے میں فلسطین کی ریاست قائم کی جائے۔ بعد میں اسرائیل اسی پر ریاست قرار دیا گیا، لیکن فسلطینوں نے دوسرا راستہ اختیار کیا۔ 

ان کا کہنا ہے کہ ’اسرائیل کو تسلیم کر کے فلسطین کو اپنا حصہ لے لینا چاہیے اور باقی اپنے حصے کے لیے دعویٰ برقرار رکھنا چاہیے۔‘ 

ساتھ ہی انہوں نے کہا: ’کیا فلسطین کی زمین اسرائیل پر نہیں بیچی گئی۔ فلسطین نے اپنا حصہ پہلے نہیں لیا جس پر اسرائیل نے آس پاس کے علاقوں پر قبضہ کرلیا۔‘ 

مولانا شیرانی نے مزید کہا کہ ’آج کی دنیا اقوام متحدہ کے چارٹر اور معاہدوں کے ساتھ جڑی ہے۔ ہمیں بھی انہی کے ساتھ چلنا ہوگا۔‘ 

اس حوالے سے انڈپینڈنٹ اردو نے مولانا محمد شیرانی سے براہ راست رابطہ کرنے کی کوشش کی، لیکن ان سے رابطہ ممکن نہیں ہوسکا۔

تاہم جماعت اسلامی بلوچستان کے امیر مولانا عبدالحق ہاشمی سمجھتے ہیں کہ اسرائیل کو تسلیم کرنا اپنے پاؤں پر خود کلہاڑی مارنے کے مترادف ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

مولانا عبدالحق ہاشمی نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ اسرائیل کے تسلیم کرنے کے حق میں اگر کوئی بیان دیتا ہے تو اس کی سیاسی وجوہات ہوسکتی ہیں، لیکن کوئی بھی پاکستانی اس موقف کا حامی نہیں ہے۔ 

ان کے بقول ’اگر ہم نے اسرائیل کو بحیثیت ریاست تسلیم کرلیا تو ہم کشمیر سے دستبردار ہو جائیں گے۔ کیوں کہ پھر کوئی بھی ہمیں مضبوط موقف پیش کرنے نہیں دے گا۔‘ 

مولانا ہاشمی نے بتایا کہ مولانا محمد شیرانی جو بھی موقف اختیار کریں یہ ان کا حق ہے، لیکن عالمی سیاست کا ادراک رکھنے والوں کو اس بارے میں احتیاط کرنا چاہیے۔ 

مولانا شیرانی جمعیت علمائے اسلام فضل الرحمٰن گروپ کے مرکزی رہنماؤں میں سے ایک ہیں۔ وہ رکن قومی اسمبلی اور سینیٹر بھی رہ چکے ہیں۔ ان کے حوالے سے کہا جاتا ہے کہ ان کے دور میں جمعیت میں دراڑ پڑی اور جمعیت نظریاتی کے نام سے ایک نئی جماعت وجود میں آئی۔ 

اپنی تقریر میں انہوں نے پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا اور مولانا فضل الرحمٰن کو سلیکٹڈ قرار دے دیا۔ 

دوسری جانب مولانا شیرانی کے نئے بیان پر سوشل میڈیا پر بھی صارفین مختلف تبصرے کر رہے ہیں۔  

ایک صارف محمود شاہ نے مولانا کی ویڈیو پر اپنی ٹویٹ کہا کہ ’مولانا شیرانی سٹیبلشمنٹ کے پرانے رابطہ کار ہیں۔ مشرف دور میں بھی ان کی خدمات سے فائدہ اٹھایا گیا۔ اب لوہا گرم ہے۔ کیوں کہ مولانا فضل الرحمٰن اور شیرانی کے درمیان اختلافات شدید ہوگئے ہیں۔ اسی لیے اب شیرانی اور سٹیبلشمنٹ کو ایک دوسرے کی ضرورت ہے۔‘ 

محمد بن قاسم نامی صارف نے ٹویٹ کی کہ ’مولانا شیرانی کے رابطے تو آج کل جماعت اسلامی کے ساتھی بھی ہیں۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان