بھارت کے زیر انتظام کشمیر: مقامی الیکشن کے بعد 75 سیاسی رہنما گرفتار

علاقائی اتحاد میں شامل اہم جماعت نیشنل کانفرنس کے ترجمان عمران نبی ڈار نے کہا ہے کہ گرفتاریاں عوام کے جمہوری فیصلے کو نقصان پہنچانے کے مترادف ہیں۔

(نیشنل کانفرنس کے امیدوار سلمان ساگر۔ فائل فوٹو: اے ایف پی)

بھارت کے زیرانتظام کشمیر میں سیاسی رہنماؤں اور پولیس کی جانب سے ہفتے کو بیان سامنے آیا ہے کہ حکومت نے کشمیر کی علاقائی جماعتوں کے اتحاد کی مقامی انتخابات میں کامیابی کے بعد سیاسی بے چینی کو روکنے کے لیے75 کشمیری سیاسی رہنماؤں کو گرفتار کر لیا ہے۔

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق اس ہفتے کے شروع میں مکمل ہونے والے ڈسٹرکٹ کونسل کے انتخابات گذشتہ برس وزیراعظم نریندرمودی کی حکومت کی جانب سے مسلم اکثریت کی خصوصی حیثیت ختم کیے جانے کے بعد بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں پہلا انتخابی عمل ہیں۔

اس دوران نئی دہلی نے احتجاجی مظاہرے اور تشدد روکنے کے لیے حزب اختلاف کی جماعتوں کے خلاف کریک ڈاؤن کرتے ہوئے سینکڑوں کو افراد گرفتارکر لیا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

 ایک سینیئر پولیس افسر نے شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر روئٹرز کو بتایا ہے کہ نئے گرفتار ہونے والوں میں علیحدگی پسند رہنما اور کالعدم جماعت اسلامی کے رہنما بھی شامل ہیں جنہیں حفاظتی تحویل میں لیا گیاہے۔

علاقائی اتحاد میں شامل اہم جماعت نیشنل کانفرنس کے ترجمان عمران نبی ڈار نے کہا ہے کہ گرفتاریاں عوام کے جمہوری فیصلے کو نقصان پہنچائیں گی۔

نیشنل کانفرنس کے سربراہ اور سابق وزیراعلیٰ عمرعبداللہ کا کہنا ہے کہ اتحاد کی فتح سے ظاہر ہوتا ہے کہ کشمیری عوام نے کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کافیصلہ قبول نہیں کیا۔

عمر عبداللہ اور جموں وکشمیر پیپلزڈیموکریٹک پارٹی کی سربراہ محبوبہ مفتی نے طویل حراست سے رہائی کے بعد کشمیر کی خود مختاری کی پرامن طور پر بحالی کے لیے اکتوبر میں اتحاد کے قیام کا اعلان کیا تھا۔

1947 میں متحدہ ہندوستان کی تقسیم کے بعد سے پاکستان اور بھارت پورے کشمیر کے دعوے دار ہیں اور دونوں ملکوں  کے درمیان مسئلہ کشمیر پر جنگیں بھی ہو چکی ہیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا