چین: کرونا کی رپورٹنگ پر خاتون صحافی کو چار سال کی جیل

خاتون صحافی کی براہ راست رپورٹنگ اور مضامین فروری میں سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر شیئر کیے گئے تھے جنہوں نے چینی حکام کی توجہ حاصل کرلی۔

(اےایف پی)

چین کے شہر ووہان میں کرونا (کورونا) وائرس کی وبا پھوٹنے کے بعد اس کی رپورٹنگ کرنے پر ملک کی ایک خاتون صحافی کو چارسال کے لیے جیل بھیج دیا گیا ہے۔ یہ بات ان کی وکیل کی جانب سے منظر عام پر آئی۔

صحافی کو 'نامعلوم وائرل نمونیا' کی تفصیلات منظر عام پر آنے کے ایک سال بعد سزا دی گئی ہے۔ خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق چانگ چان نامی صحافی  سابق وکیل ہیں۔ شنگھائی کی ایک عدالت نے انہیں کرونا وائرس کے ابتدائی مراحل میں غیرواضح صورت حال کے دوران مبینہ طور پر'جھگڑوں اور مسائل کو ہوا دینے' کے الزام میں مختصر سماعت کے بعد سزا سنائی ہے۔

خاتون صحافی کی براہ راست رپورٹنگ اور مضامین فروری میں سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر شیئر کیے گئے تھے جنہوں نے چینی حکام کی توجہ حاصل کرلی۔ چین میں وائرس کے معاملے میں خبردار کرنے پر اب تک آٹھ افراد کو سزا دی جا چکی ہے۔ چین میں حکام وبا کے خلاف چینی حکومت کے ردعمل پر ہونے والی تنقیدکی مخالفت کرتے ہیں۔

چین کی حکومت ملک کے اندر اور باہر کرونا وائرس پر قابو پانے کے لیے اپنی 'غیرمعمولی' کامیا بی اور معیشت کی بحالی پر خود کو مبارکباد دے چکی ہے جب کہ دنیا کے دوسرے ملک ایک سال پہلے ووہان سے شروع ہونے وائرس کے بعد لاک ڈاؤن اور اور وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد میں اضافے کے تکلیف دہ مراحل سے گزر رہے ہیں۔

صحت کے ایسے عالمی بحران، جس کی پہلے کوئی مثال نہیں ملتی، کے دوران معلومات کی ترسیل کوروک کر کمیونسٹ حکام کو بیانیہ  اپنے حق میں کرنے میں بنیادی مدد ملی ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

لیکن سرکاری مؤقف میں خامیاں تلاش کرنے والے کسی بھی شخص کویہ عمل بہت مہنگا پڑا ہے۔

صحافی کے وکلا میں سے ایک وکیل چانگ کی کی نے بتایا ہے کہ شنگھائی کی عدالت نے کہا ہے کہ چانگ چان نے آن لائن'جھوٹی باتیں'پھیلائیں لیکن استغاثہ کی جانب سے عدالت میں مکمل شواہد پیش نہیں کیے۔ وکیل کا کہنا تھا:  'ہمارے پاس یہ سمجھنے کا کوئی طریقہ نہیں ہے کہ درحقیقت چانگ چان پر کیا کرنے کا الزام لگایا گیا ہے۔'

انہوں نے مقدمے کی کارروائی کو جلدی میں کی گئی سماعت قرار دیا ہے۔ انہوں مزید کہا کہ صحافی نے سوالات کا جواب نہیں دیا۔ جب جج نے ان سے اپنی شناخت کی تصدیق کے لیے کہا تو انہوں نے جواب دینے سے انکار کر دیا۔

چانگ کے وکلا کی ٹیم میں شامل ایک اور وکیل رین کوانیو نے رپورٹروں کو بتایا ہے کہ جب عدالت نے فیصلہ سنایا تو صحافی کی والدہ رو پڑیں۔ رپورٹروں کو کمرہ عدالت میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دی گئی تھی۔  37 سالہ چانگ نے جون میں بھوک ہڑتال شروع کر دی تھی جس پر انہیں ناک میں ٹیوب داخل کر کے زبردستی خوراک دی گئی۔

اب ان کی صحت کے حوالے سے تشویش بڑھ رہی ہے۔ ان کی قانونی ٹیم کا کہنا ہے کہ ان کی صحت بگڑتی جا رہی ہے اور انہیں سر اور معدے میں درد سمیت چکرآنے کی شکایت ہے۔ وہ وہیل چیئر پر بیٹھ کر عدالت پہنچیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا