تحقیقاتی صحافی ریاستوں اور مافیاز کے نشانے پر: عالمی تنظیم

صحافیوں کے حقوق کے حوالے سے آواز اٹھانے والی عالمی تنظیم رپورٹر ود آؤٹ بارڈرز کے مطابق 2020 میں 50 صحافی اور میڈیا ورکرز قتل ہوئے، جن میں سے 84 فیصد کو ان کے کام کی بنا پر جان بوجھ کر ہدف بنایا گیا۔

 آر ایس ایف نے تشویش کا اظہار کیا ہے کہ حکومتوں نے کرونا  وبا کے مقابلے کے لیے جو اقدامات کیے، ان کے نتیجے میں آزادی صحافت کی خلاف ورزیوں میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ (فائل تصویر: اے ایف پی)

صحافیوں کے حقوق کے حوالے سے آواز اٹھانے والی عالمی تنظیم رپورٹر ود آؤٹ بارڈرز (آر ایس ایف) کے مطابق 2020 میں فرائض کی ادائیگی کے دوران 50 صحافی اور میڈیا ورکرز قتل کیے گئے۔ یہ ہلاکتیں زیادہ تر ایسے ملکوں میں ہوئیں، جہاں جنگ نہیں ہو رہی۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق آر ایس ایف نے کہا ہے کہ ہلاکتوں کے ان اعدادوشمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ منظم جرائم، بدعنوانی اور ماحولیاتی مسائل کے حوالے سے تحقیق کرنے والے صحافیوں کو ہدف بنانے کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔اس حوالے سے پاکستان، میکسیکو اور بھارت کو نمایاں کیا گیا ہے۔

تنظیم نے اپنی سالانہ رپورٹ میں بتایا ہے کہ رواں سال کے دوران جو صحافی مارے گئے، ان میں سے 84 فیصد کو ان کے کام کی بنا پر جان بوجھ کر ہدف بنایا گیا۔

آر ایس ایف کی ایڈیٹر انچیف پاؤلین ادیس میول نے کہا: 'کئی سال سے اب رپورٹرز ودآؤٹ بارڈرز نے نوٹ کیا ہے کہ تحقیقاتی صحافی واقعی ریاستوں اور مافیاز کے نشانے پر ہیں۔'

آر ایس ایف کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ میکسیکو صحافیوں کے لیے سب زیادہ مہلک ثابت ہوا ہے جہاں آٹھ صحافی قتل کیے گئے۔ملک میں منشیات کے سمگلروں اور سیاست دانوں کے درمیان روابط قائم ہیں اور جو صحافی ان کی یا ان سے متعلق معاملات کی رپورٹنگ کرنے کی جرات کرتے ہیں انہیں بہیمانہ انداز میں قتل کر دیا جاتا ہے جبکہ میکسیکو میں کسی صحافی کے قتل کی خبر اب تک شائع نہیں ہوئی۔

رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ جنگ کے شکار افغانستان میں پانچ صحافیوں کو قتل کیا گیا۔حالیہ مہینوں میں ملک میں میڈیا ورکرز کو ہدف بنا کر ان پر حملوں میں اضافہ ہوا ہے حالانکہ حکومت اور طالبان رہنماؤں کے درمیان مذاکرات کا سلسلہ جاری ہے۔

آر ایس ایف نے ایران میں حزب اختلاف سے تعلق رکھنے والی شخصیت روح اللہ زم کے کیس کو بھی نمایاں کیا جو مقبول سوشل میڈیا چینل چلا رہے تھے جہاں حکومت کے مخالفین آواز بلند کرتے تھے۔ روح اللہ کو دسمبر میں پھانسی دے دی گئی۔ آر ایس ایف کا کہنا ہے کہ ان کی پھانسی سے اس امر کی تصدیق ہوتی ہے کہ ایران ایک ایسا ملک ہے، جہاں گذشتہ نصف صدی میں زیادہ تر صحافیوں کو سرکاری طور پر سزائے موت دی گئی۔

ادیس میول نے یہ نوٹ کیا ہے کہ خاص طور امریکہ میں جارج فلائیڈ نامی سیاہ فام شہری کے قتل اور فرانس میں قومی سلامتی کے متنازع قانون کے خلاف ہونے والے مظاہروں کو کور کرنے والے میڈیا ورکرز کے خلاف تشدد میں اضافہ ہوا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

آر ایس ایف کے مطابق 2020 میں کم صحافی مارے گئے جب کہ2019 میں 53صحافیوں کو مارا گیا تھا۔ اس سال ہلاکتوں کی کم تعداد کی وجہ کووڈ19 کی وبا ہے، جس کے سبب کم صحافیوں نے فیلڈ میں جا کر کام کیا۔

اس ماہ شائع ہونے والی رپورٹ کے پہلے حصے میں آر ایس ایف نے تشویش کا اظہار کیا ہے کہ حکومتوں نے وبا کے مقابلے کے لیے جو اقدامات کیے، ان کے نتیجے میں آزادی صحافت کی خلاف ورزیوں میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔

رپورٹ میں جیل بھیجے گئے 387 صحافیوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا گیا کہ یہ تعداد تاریخی طور پر زیادہ ہے۔رپورٹ کے مطابق جیل بھیجے گئے صحافیوں میں سے 14 ایسے ہیں جنہوں نے کرونا (کورونا) وائرس کے بحران کی کوریج کی تھی۔ پیر کو چین کی خاتون صحافی چانگ چان کو بھی 'فساد پھیلانے اور مسائل پیدا کرنے' پر چار سال کے لیے جیل بھیج دیا گیا۔

مذکورہ صحافی نے وبا کے ابتدائی مراحل میں غیر واضح صورت حال کے دوران ووہان سے براہ راست رپورٹنگ کی تھی۔مزید برآں چینی حکام وائرس کے حوالے سے خبردار کرنے پر اب تک آٹھ صحافیوں کو سزا دے چکے ہیں کیونکہ یہ حکام وبا پر قابو پانے کے لیے حکومتی اقدامات پر تنقید کو دباتے ہیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا