چین کے مالیاتی نظام پر تنقید کے بعد علی بابا کے جیک ما منظر سے غائب

جیک ما کی ای کامرس کمپنی علی بابا ان کی اکتوبر،2020 کی متنازع تقریر کے بعد سے زیر عتاب ہے۔

(ٹوئٹر)

چین کے ارب پتی شہری جیک ما ملک کے مالیاتی نظام پر تنقید اور اس میں اصلاح کی بات کرنے کے بعد کئی ہفتے سے منظر عام پر نہیں آئے۔

وہ کہاں ہیں؟ اس حوالے سے میڈیا میں قیاس آرائیاں شروع ہو گئی  ہیں۔گذشتہ سال 10 اکتوبر کو اپنی آخری پوسٹ کے بعد سے ما نے جو، آن لائن شاپنگ کمپنی علی بابا کے بانی ہیں،تقریباً تین ماہ سے کوئی ٹویٹ نہیں کی۔

وہ حال ہی میں جیک ما فاؤنڈیشن کے ٹیلنٹ شو 'افریقہ کے کاروباری ہیروز' کے آخری راؤنڈ میں بھی دکھائی نہیں دیے۔ شو میں اپنے آئیڈیاز پر کام کے لیے افریقہ کے10 ابھرتے ہوئے تاجروں کو مشترکہ طور پر15 لاکھ ڈالرز (10 لاکھ 90 ہزار پاؤنڈز) کی گرانٹ دی جاتی ہے۔

برطانوی اخبار دا فنانشل ٹائمز کی ایک رپورٹ کے مطابق چینی ارب پتی نے شو کے آخری راؤنڈ میں بطور جج شرکت کرنی تھی۔ ان کی جگہ علی بابا کی شریک بانی لوسی پنگ نے جج کے فرائض انجام دیے۔ شو کے ججوں کے ویب پیج سے جیک ما کی تصویر بھی ہٹا دی گئی ہے۔

اخباری رپورٹ میں علی بابا کے ترجمان کا بھی ذکر کیا گیا، جنہوں نے کہا کہ 'شیڈول کے مسئلے' کی وجہ سے ما شو کے اختتامی راؤنڈ کا حصہ نہیں بن سکتے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ای کامرس کی بڑی چینی کمپنی کے 56 سالہ بانی نے 24 اکتوبر،2020 کو ایک سربراہ کانفرنس میں کمیونسٹ ملک کے بینکاری کے نظام کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اصلاحات پر زور دیا تھا۔ انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ چینی  بینک 'رہن رکھوانے کی دکان' کی ذہنیت کے ساتھ کام کرتے ہیں۔یہ تقریر آنٹ گروپ کے شیئرز کی ابتدائی فروخت (آئی پی او) کے شیڈول سے محض چند ہفتے پہلے کی گئی تھی۔آنٹ گروپ کو ما کی مدد حاصل ہے۔

سٹاک مارکیٹ میں گروپ کے شیئرزکی ابتدائی فروخت کو سب بڑی آئی پی او ہونے کا دعویٰ کیا جا رہا ہے، جس کی مالیت 35 ارب ڈالرز(25.5 ارب پاؤنڈ) تھی لیکن صرف چند دن پہلے چین کے ریگولیٹری حکام نے شیئرز کی ابتدائی فروخت کو 'بڑے مسائل' قرار دے کر معطل کردیا۔اس کے بعد ما کی کمپنیوں کے خلاف اقدامات کا ایک سلسلہ شروع ہو گیا جن میں علی بابا کے خلاف اجارہ داری قائم کرنے کے الزام کی تحقیقات بھی شامل ہے۔

دسمبر 2020 میں فرم کا شیئرز کو واپس خریدنے کا 10ارب ڈالرز(7.3 ارب پاؤنڈ) کا منصوبہ سٹاک مارکیٹ میں تیزی لانے میں ناکام ہو گیا۔

کرونا (کورونا) وائرس کی وبا کے دوران ما نے دنیا بھر میں کروڑوں فیس ماسک اور نیویارک کے لیے دو ہزار وینٹی لیٹرز کا عطیہ دیا تھا۔

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ٹیکنالوجی