جیف بیزوس کا 10 کروڑ ڈالر مالیت کا مصنوعی سیارہ خلا میں غائب

آٹھ کروڑ 80 لاکھ ڈالر مالیت کا میتھین سیٹ، جو مارچ 2024 میں خلا میں بھیجا گیا تھا، تیل اور گیس پیدا کرنے والے علاقوں میں میتھین گیس کے اخراج کی پیمائش کر رہا تھا، تاہم 20 جون کو اس سے ملنے والے سگنل بند ہو گئے۔

میتھین سیٹ دنیا کے جدید ترین میتھین ٹریکنگ سیٹلائٹس میں سے ایک تھا (میتھین سیٹ/ ای ڈی ایف)

آپریٹرز کے مطابق ارب پتی جیف بیزوس کی معاونت سے بھیجا گیا میتھین گیس کا پتہ لگانے والا مصنوعی سیارہ خلا میں گم ہو گیا ہے۔

آٹھ کروڑ 80 لاکھ ڈالر مالیت کا میتھین سیٹ، جو مارچ 2024 میں خلا میں بھیجا گیا تھا، تیل اور گیس پیدا کرنے والے علاقوں میں میتھین گیس کے اخراج کی پیمائش کر رہا تھا، تاہم 20 جون کو اس سے ملنے والے سگنل بند ہو گئے۔

امریکی غیر منافع بخش ادارے انوائرنمنٹل ڈیفنس فنڈ (ای ڈی ایف)، جو اس سیٹلائٹ کو چلا رہا تھا، نے کہا کہ اس کے برقی نظام نے کام چھوڑ دیا اور ’شاید اب اسے واپس لانا کرنا ممکن نہیں۔‘ مصنوعی سیارے کا آخری معروف مقام ناروے کے اوپر تھا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اس ادارے نے میتھین سیٹ کو بیزوس ارتھ فنڈ کی جانب سے ملنے والے 10 کروڑ ڈالر کی گرانٹ استعمال میں لاتے ہوئے تیار اور لانچ کیا تھا۔ یہ فنڈ ایمازون کے بانی کی جانب سے شروع کیا گیا فلاحی منصوبہ ہے۔

ای ڈی ایف نے ایک بیان میں کہا کہ نقصان کے باوجود اس مشن کے نتیجے میں میتھین کے اخراج کے بارے میں کئی اہم معلومات سامنے آئیں۔

بیان میں کہا گیا کہ ’سائنسی اور تکنیکی کامیابی کے لحاظ سے یہ مشن غیر معمولی رہا اور دنیا بھر میں صنعت اور انتظامی اداروں پر اس کے دیرپا اثرات مرتب ہوں گے۔‘

مزید کہا گیا کہ ’میتھین سیٹ کی بدولت ہمیں تیل اور گیس پیدا کرنے والے علاقوں سے خارج ہونے والی میتھین کی مقدار اور اس کے پھیلاؤ کے بارے میں اہم معلومات ملیں۔

’ہم نے خلا سے حاصل کردہ ڈیٹا کو سمجھنے اور اسے میتھین کے اخراج کے حجم میں تبدیل کرنے کی وہ صلاحیت بھی حاصل کی، جس کی مثال نہیں ملتی۔ یہ صلاحیت دیگر مشنز کے لیے بھی قیمتی ثابت ہو گی۔‘

تخمینہ ہے کہ دنیا بھر میں انسانی سرگرمیوں کے نتیجے میں پیدا ہونے والے درجہ حرارت میں تقریباً ایک تہائی حصہ میتھین کے اخراج کا ہے۔

 

جدید سپیکٹرو میٹرز سے لیس میتھین سیٹ کم سطح پر بھی میتھین کا پتہ لگا سکتا تھا اور وسیع رقبے میں اس کی پیمائش کر سکتا تھا، جس کی وجہ سے یہ دنیا کے جدید ترین میتھین ٹریکنگ سیٹلائٹس میں شامل تھا۔

اس سیٹلائٹ نے دنیا بھر میں میتھین کے اخراج کو سمجھنے میں نمایاں اضافہ کرنے والی کئی دریافتیں کیں اور بعض علاقوں میں ایسے اخراج کی نشاندہی کی، جو رپورٹ شدہ مقدار سے 10 گنا زیادہ تھا۔

اس منصوبے کے سربراہ سٹیون ہیم برگ نے مئی میں لنکڈ اِن پر پوسٹ میں لکھا تھا کہ ’میتھین سیٹ نے حیران کن ڈیٹا فراہم کیا۔

’میتھین سیٹ شفافیت اور مسئلہ حل کرنے کے ایک نئے دور کی شروعات کر رہا ہے۔ یہ مشن بہت بڑا ہے اور خلائی مشنز مشکل ہوتے ہیں، لیکن موسمیاتی تبدیلی کے لیے وقت نہیں ہے اور نہ ہی ہمارے پاس انتظار کی گنجائش ہے۔‘

ای ڈی ایف نے ابھی یہ امکان مسترد نہیں کیا کہ وہ میتھین سیٹ کے کام کو جاری رکھنے کے لیے ایک اور مصنوعی سیارہ خلا میں بھیجے گا۔

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ٹیکنالوجی