روس میں خواتین کو ٹرین ڈرائیور بننے کی اجازت مل گئی

یہ فیصلہ حکومت کے خواتین پر مختلف قسم کی ملازمتوں پر پابندی کا قانون بدلنے کے بعد کیا گیا ہے۔

روس کی حالیہ تاریخ میں خواتین کو پہلی بار ڈرائیور کے طور پر بھرتی کیا ہے(اے ایف پی/ ہینڈ آؤٹ/ ماسکو ٹرانسپورٹ ڈیپارٹمنٹ)

روس میں اب خواتین کو ٹرین ڈرائیور بننے کی اجازت مل گئی ہے۔ یہ فیصلہ حکومت کے خواتین پر مختلف قسم کی ملازمتوں پر پابندی کا قانون بدلنے کے بعد کیا گیا ہے۔

ماسکو میٹرو نے، جس میں کرونا (کورونا) وبا سے ایک دن پہلے تک روزانہ 90 لاکھ افراد سفر کرتے تھے، حالیہ تاریخ میں خواتین کو پہلی بار ڈرائیور کے طور پر بھرتی کیا ہے جب کہ گذشتہ سال خواتین کو اس ذمہ داری کے لیے تربیت دی گئی تھی۔

روس میں قوانین کے تحت خواتین پر 456 قسم کی مختلف ملازمتیں کرنے پر کئی دہائیوں سے پابندی عائد تھی لیکن گذشتہ سال ستمبر میں ملک کی وزارت محنت نے مردوں کے لیے مخصوص ملازمتوں کی تعداد کو 100 تک کم کر دیا ہے۔

وزارت محنت کی جانب سے ایسی ملازمتوں کی تعداد میں کمی یکم جنوری، 2021 سے مکمل طور پر نافذ العمل ہو گی۔ ان قوانین کی، جو سوویت یونین کے زمانے میں 1974 میں نافذ کیے گئے تھے، صدر ولادی میر پوتن نے 2000 میں توثیق کی تھی۔

ان کے تحت خواتین پر نیوی، ٹرین، ٹرک اور بس ڈرائیور، بحری جہازوں کے عملے، کان کنی اور کار مکینکس کے طور پر کام پر پابندی تھی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

یہ قوانین اس تصور سے جنم لیتے ہیں جن میں خواتین کو مشکل یا مشقت طلب کام کرنے سے روکا جاتا ہے کیونکہ ایسے کام ان کے بچے پیدا کرنے کی صلاحیت کو متاثر کر سکتے ہیں۔

روسی دارالحکومت کے محکمہ ٹرانسپورٹ کا کہنا ہے کہ ٹرین چلانے کو جدید ٹیکنالوجی کے باعث مزید شدید جسمانی مشقت میں شامل نہیں کیا جا سکتا۔

برطانیہ میں خواتین پر کسی قسم کی نوکری کرنے پر پابندی نہیں لیکن صنفی طور پر دونوں اصناف کی ملازمتوں کے درمیان بڑی خلیج پائی جاتی ہے۔

ٹیچ فرسٹ نامی ادارے کی شائع رپورٹ کے مطابق گذشتہ سال صرف 12 فیصد انجینیئرز اور 13 فیصد سائنس، ٹیکنالوجی، انجینیئرنگ اور ریاضی (سٹیم) کے شعبوں میں اعلیٰ عہدوں پر خواتین تعینات تھیں۔

اس چیریٹی کے مطابق پسماندہ پس منظر سے تعلق رکھنے والی لڑکیوں کے پاس اے لیول فزکس مضامین پڑھنے کے امکانات خوشحال گھرانوں سے تعلق رکھنے والے ایک لڑکے کی نسبت سات گنا کم ہوتے ہیں۔

© The Independent

زیادہ پڑھی جانے والی دفتر