'عجائب گھروں کا سعودی شہر' العلا جہاں بڑا خلیجی تنازع ختم ہوا

سعودی عرب کے شمال مغربی شہر مدینہ کے علاقے میں واقع العلا شہر کبھی لوبان کی تجارت کے وسیع راستے پر ایک اہم مرکز ہوا کرتا تھا۔

سعودی حکمرانوں کو امید ہے کہ اس علاقے کو دیکھنے کے لیے سالانہ لاکھوں لوگ آئیں گے(دی انڈپینڈنٹ)

خلیجی ریاستوں کے رہنماؤں کی جانب سے اہم پیش رفت کے طور پر ہونے والے معاہدے پر دستخط کے نتیجے میں سعودی عرب اور اس کے علاقائی اتحادی قطر کا محاصرہ ختم کرنے پر متفق ہو گئے ہیں۔

سعودی صحرائی شہر العلا میں منگل کو ہونے والے سربراہ اجلاس میں 'یکجہتی اور استحکام' کے معاہدے کی توثیق کی گئی۔ سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے قطر کے امیر کے ساتھ معانقہ کر کے شہر میں ان کے استقبال کیا۔

سعودی عرب کے شمال مغربی شہر مدینہ کے علاقے میں واقع العلا شہر کبھی لوبان کی تجارت کے وسیع راستے پر ایک اہم مرکز ہوا کرتا تھا۔ یہ راستہ بحیرہ روم سے ہندوستان اور شمالی افریقہ تک پھیلا ہوا تھا۔ اب اس کی آبادی پانچ ہزار سے کچھ زیادہ نہیں لیکن سعودی عرب اسے ثقافت و سیاحت کے اعتبار سے اہم مقام کے طورپر دیکھتا ہے۔

سعودی حکومت نے اس مقام اور اس کے دیواروں میں بند تاریخی شہر کو دنیا کے سب سے بڑے ایسے عجائب گھر میں تبدیل کرنے کے منصوبے تیارکیے ہیں جہاں ماضی کی جھلک دکھائی جائے گا۔

سعودی حکمرانوں کو امید ہے کہ اس علاقے کو دیکھنے کے لیے سالانہ لاکھوں لوگ آئیں گے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اس علاقے کو اپنی قدامت اوریونیسکو کی جانب سے عالمی ثقافتی ورثہ قرار دیے گئے الحجرکے مقام پر فخر ہے۔ یہاں سلطنت نبطیہ کی جانب سے دو ہزار سال قبل تعمیر کی گئی بستیوں کا اچھی طرح محفوظ حالت میں دیکھا جا سکتا ہے۔

وہ معاہدہ جس کی بدولت خلیج کا بحران ختم ہوا اس پر منگل کو خلیج تعاون تنظیم کی سپریم کونسل کے41 ویں اجلاس میں دستخط کیے گئے۔ یہ اجلاس مرایا کنسرٹ ہال میں ہوا۔ یہ عمارت طرز تعمیر کے اعتبار سے نمایاں ہے۔ اس کی شیشے جیسی بیرونی دیواروں میں صحرا کا منظراور اردگرد کا ماحول دکھائی دیتا ہے۔

عمارت کا ہال جس میں پانچ سو افراد کے بیٹھنے کی گنجائش ہے 2019 میں مکمل ہوا۔ اس سے پہلے ہال میں گلوکار لیونل رچی اور اینڈریا بوچیلی اپنے فن کا مظاہرہ کر چکے ہیں۔

© The Independent

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا