پاکستان نیوی کیپٹن قتل کیس: ایک ماہ قبل کا فیصلہ آج کی بریکنگ نیوز

کچھ مقامی نیوز چینلز نے آج خبر چلائی کہ عدالت نے پاکستان نیوی کے ایک کیپٹن اور ایک پولیس اہلکار کے قتل کیس کا فیصلہ سنایا ہے، تاہم اس خبر میں ایک مسئلہ یہ تھا کہ عدالت نے فیصلہ ایک ماہ قبل سنایا تھا۔

اسلام آباد میں ایک دکان پر لوگ خبریں دیکھ رہے ہیں۔ (اے ایف پی فائل فوٹو)

پاکستان کے مختلف نجی نیوز چینلز نے پیر کی صبح ایک ماہ پرانی خبر کو بریکنگ نیوز کے طور پر چلا دیا۔

نیوز چینلز نے آج خبر چلائی کہ کراچی کی انسداد دہشت گردی کی عدالت نے پاکستان نیوی کے ایک کیپٹن اور ایک پولیس اہلکار کے قتل کیس میں نامزد سانحہ صفورا میں سزائے موت پانے والے کالعدم تنظیم کے سعد عزیز عرف ٹن ٹن سمیت دیگر ملزمان کو سزا سنا دی ہے۔

تاہم اس خبر میں ایک مسئلہ یہ تھا کہ عدالت نے فیصلہ ایک ماہ قبل سنایا تھا۔ ملزمان کے وکیل محمد جیوانی ایڈووکیٹ رابطہ کرنے پر انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ عدالت نے یہ سزا ایک ماہ قبل دی تھی مگر ’مقامی میڈیا کو شاید اس خبر کے متعلق آج پتہ چلا اور چوں کہ اس کیس کے ملزمان ہائی پروفائل کیس سانحہ صفورا میں بھی نامزد ہیں تو اس لیے انھوں نے اس پرانی خبر کو آج چلایا ہو۔‘ 

مقامی میڈیا کی خبر کے مطابق انسداد دہشت گردی کی عدالت نے قتل کے دو مقدمات میں سعد کو مجموعی طور پر 50 سال قید جبکہ طاہر حسین عرف منہاس کو نیوی کے کیپٹن کے قتل میں 25سال قید کی سزا سنائی۔  

خبر میں مزید بتایا گیا کہ سعد کو مقتولین کے لواحقین کو پانچ، پانچ لاکھ روپے اور طاہر منہاس کو پانچ لاکھ روپے ہرجانہ مقتول کے ورثا کو ادا کرنے کا بھی حکم دیا۔ عدالت یہ بھی حکم دیا کہ سعد کو ہرجانے کی عدم ادائیگی پر چھ سال اور طاہر منہاس کو تین سال قید بھگتنا ہوگی۔ 

واضح رہے کہ چار ستمبر، 2013 کو پاکستان نیوی کے افسر کیپٹن ندیم پر اس وقت موٹر سائیکل سوار دو نامعلوم افراد نے حملہ کیا جب وہ گاڑی میں اپنی اہلیہ ڈاکٹر ٹیرسا احمد کے ساتھ جا رہے تھے۔ مسلح افراد نے انھیں نیشنل سٹڈیم کے قریب نشانہ بنایا، جس میں کیپٹن ندیم اور ان کی اہلیہ ڈاکٹر ٹیرسا  زخمی ہوگئے، بعد ازاں کیپٹن ندیم دم توڑ گئے۔ 

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

کیپٹن ندیم کے بھائی کی مدعیت میں تھانہ شاہراہ فیصل پر اس واقعے کا کیس درج کیا گیا تھا۔  

عدالت کی جانب سے دی گئی سزا پر بات کرتے ہوئے محمد جیوانی ایڈووکیٹ نے مزید کہا: ’یہ سزا مٹی گیٹنگ سرکم سٹانسز پر دی گئی جس کے شواہد بھی مکمل نہیں تھے، جو ایف آئی آر کاٹی گئی وہ بھی نامعلوم پر کاٹی گئی، کوئی عینی شاہد پیش نہیں کیا گیا اور تین دن بعد ایک پنکچر والے کا بیان لیا گیا تھا۔ اس سزا کے خلاف ہائی کورٹ میں اپیل کرنے پر یہ تبدیلی ہوسکتی ہے۔‘ 

دوسری جانب کورٹ کی رپورٹنگ کرنے والے کراچی کے سینیئر صحافی نعیم سہوترہ نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں واضح کیا کہ کراچی میں کبھی کبھی کوئی خبر کئی دنوں بعد بھی چل جاتی ہے۔ ’کراچی میں کئی عدالتیں ہیں اور کبھی کوئی بڑی خبر رہ جاتی ہے تو اگر وہ کچھ دنوں بعد بھی پتہ چلے تو مقامی صحافی اس خبر کو چلا دیتے ہیں۔‘ 

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان