پولیس ریفارمز اعلان کے بعد فیصل آباد میں کار سوار قتل

وقاص احمد ناکے پر پولیس سے تلخ کلامی کے بعد خوف زدہ ہو کر بھاگے لیکن چار پولیس اہلکاروں نے ان کا پیچھا کرنے کے بعد گولی مار دی۔

(وقاص احمد)

پنجاب کے شہر فیصل آباد میں پیٹرولنگ پولیس کے چار اہلکاروں نے ڈجکوٹ ناکے پر کار نہ روکنے والے نوجوان وقاص احمد کو فائرنگ کر کے ہلاک کر دیا۔

پولیس نے چاروں اہلکاروں کو واقعے کا ذمہ دار قرار دے کر گرفتار کر لیا اور اپنی رپورٹ میں تسلیم کیا کہ مقتول کو بلاوجہ قتل کیا گیا کیونکہ ابتدائی تفتیش کے مطابق وقاص کو ناکے پر روکا گیا تھا لیکن وہ تلخ کلامی پر وہاں سے گاڑی بھگا کر لے گئے۔

پولیس کے مطابق ناکے پر موجود چار اہلکاروں شاہد منظور، غلام دستگیر، عثمان حمید اور محسن سفیان نے سرکاری گاڑی پر ان کا پیچھا کیا تو تھوڑی دور جا کر مقتول نے گاڑی روک دی اور خوف زدہ ہوکر گاڑی سے بھاگنے کی کوشش کی جس پر مذکورہ پولیس اہلکاروں نے فائرنگ کر کے وقاص کو شدید زخمی کر دیا جو بعد ازاں ہسپتال میں دم توڑ گئے۔

پولیس نے مزید بتایا کہ واقعے کے وقت مقتول کے ساتھی ماجد ستار بھی موجود تھے اور دونوں گاڑی میں فیصل آباد سے اپنے گاؤں گجر پنڈی واپس آ رہے تھے۔ متعلقہ ایس پی راؤ محمد اشرف کے مطابق واقعے میں ملوث چاروں اہلکاروں کو گرفتار کر کے ان کے خلاف دفعہ 302اقدام قتل ودیگر دفعات کے تحت مقدمہ درج ہو چکا ہے۔

ایس پی نے شہادتوں کے حوالے سے بتایا کہ مقتول نے گاڑی سے نکل کر فرار ہونے کی کوشش ضرور کی لیکن اس موقعے پر فائرنگ کا جواز نہیں تھا، انہیں ویسے ہی پکڑا جا سکتا تھا۔ انہوں نے کہا کہ دونوں کار سوار عام شہری تھے، ان کی گاڑی سے کوئی ایسی چیز برآمد نہیں ہوئی جو قابل اعتراض ہو۔

واقعے کی ابتدائی رپورٹ آئی جی پنجاب سمیت تمام اعلیٰ حکام کو بھیج دی گئی ہے۔ مقتول کے بھائی اویس احمد کے مطابق ان کے بھائی کسی ضروری کام سے دوست کے ساتھ فیصل آباد گئے تھے، ماجد کے مطابق واپسی پر ناکے پر پولیس نے ان کی گاڑی روکی لیکن رات کے وقت اندھیرے کے باعث گاڑی کا ٹائر پولیس اہلکار کے پاؤں کو لگا جس پر انہوں نے گالیاں دینا شروع کردیں۔

اویس نے مزید بتایا کہ اس پر ان کے بھائی نے خوف زدہ ہوکر گاڑی بھگا دی لیکن جب پولیس کی گاڑی کو پیچھے آتے دیکھا تو تھوڑے ہی فاصلے پر روک کر پیدل فرار ہونے کی کوشش کی لیکن پولیس اہلکاروں نے فائرنگ کردی۔

انہوں نے کہا کہ پولیس نے مقدمہ درج کر کے ذمہ دار اہلکاروں کو گرفتار تو کرلیا لیکن سوال یہ ہے پولیس ملازمین کو نہتےاور عام شہریوں کو جان سے مارنے کا حوصلہ کیسے ملتا ہے؟ اگر ان کے خلاف محکمانہ سخت کارروائی ہو تو ایسے واقعات نہ ہوں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

خیال رہے کہ پولیس فائرنگ سے کسی نہتے اور عام شہری کے قتل کا یہ پہلا واقعہ نہیں۔ رواں ماہ کے شروع میں پولیس نے اسلام آباد میں اسامہ ستی نامی نوجوان کو ناکے پر گاڑی نہ روکنے کے باعث فائرنگ سے قتل کر دیا تھا۔

اسی طرح ساہیوال میں ایک فیملی پر سی ٹی ڈی اہلکاروں کی فائرنگ سے دو افراد، خاتون اور بچی قتل ہو گئی تھی۔ پولیس کو عوام کا ’حقیقی محافظ‘ بنانے کے لیے حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف نے اپنے منشور میں پولیس ریفارمز کا دعویٰ کیا تھا۔ وزیر اعظم عمران خان نے چند روز پہلے ہی بیان دیا تھاکہ پولیس ریفارمز فوری طور پر کی جائیں تاکہ شہریوں کی شکایات کا ازالہ ہوسکے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان