منگل باغ بارودی سرنگ دھماکے میں ہلاک: افغان اہلکار

ماضی میں بھی 47 سالہ شدت پسند رہنما کی ہلاکت کی کئی مرتبہ افواہیں سامنے آئی تھی جو بعد میں غلط ثابت ہوئی تھیں۔ ابھی لشکر اسلام یا پاکستانی حکام کی جانب سے اس خبر کی تصدیق باضابطہ طور پر نہیں کی گئی ہے۔

منگل باغ 2008 میں باڑہ کے علاقے میں (اے ایف پی)

افغانستان کے مشرقی صوبے ننگرہار کے گورنر ضیا اللہ امرخیل نے ایک ٹویٹ میں کہا ہے کہ پاکستان کے خیبر ضلع میں ماضی میں سرگرم شدت پسند تنظیم لشکر اسلام کے سربراہ منگل باغ اچین ضلع میں ایک بارودی سرنگ کے دھماکے میں اپنے دو ساتھیوں سمیت ہلاک ہوگئے ہیں۔

ماضی میں بھی 47 سالہ شدت پسند رہنما کی ہلاکت کی کئی مرتبہ افواہیں سامنے آئی تھی جو بعد میں غلط ثابت ہوئی تھیں۔ ابھی لشکر اسلام یا پاکستانی حکام کی جانب سے اس خبر کی تصدیق باضابطہ طور پر نہیں کی گئی ہے۔

گورنر ضیا اللہ کا کہنا تھا کہ منگل باغ پاکستانی سرحد کے ساتھ اس افغان علاقے میں کئی دہشت گردی کی واقعات میں ملوث تھے۔ اپنے اعلان کو ثابت کرنے کے لیے انہوں نے کوئی ثبوت پیش نہیں کیے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

منگل باغ لشکر اسلام تنظیم کے بانی تھے جو تقریبا ایک دھائی تک خیبر کے علاقے میں شدت پسند حملوں میں ملوث رہے تھے۔ کچھ عرصہ وہ پاکستانی طالبان کے ساتھ بھی منسلک رہے تھے۔

ایک اور افغان اہلکار نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر عرب نیوز کو بتایا کہ یہ بارودی سرنگ شدت پسندوں نے خود نصب کی تھی تاکہ سکیورٹی فورسز انہیں گرفتار نہ کر سکیں۔

امریکہ نے 2018 میں 50 لاکھ ڈالرز کا انعام منگل باغ کی گرفتاری یا ہلاکت مقرر کیا تھا۔

پشاور میں موجود سکیورٹی تجزیہ کار ملک ریاض بنگش نے بتایا کہ منگل باغ کی موت پاکستان کے لیے ایک اچھی خبر ہے تاہم اس سے لشکر اسلام کو شدید دھچکا لگے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ ’میرے خیال میں شدت پسند تنظیم منگل باغ کا متبادل تلاش کر پائے گی کیونکہ ان کے سوا تنظیم میں کوئی دوسرا بڑا نام ہی نہیں تھا۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان