گاندھی کی برسی پر بھارتی کسانوں کی بھوک ہڑتال

کسان رہنماؤں کے مطابق وہ ایک روزہ بھوک ہڑتال کے ذریعے بھارتی شہریوں کو دکھانا چاہتے ہیں کہ مظاہرین مکمل طور پر پرامن ہیں۔

بھارت میں نئے مگر متنازع زرعی قوانین کے خلاف احتجاج کرنے والے کسانوں کی ہفتے کو ایک روزہ بھوک ہڑتال جاری ہے۔

کسان رہنماؤں نے آج کہا کہ بھوک ہڑتال تحریک آزادی کے رہنما موہن داس کرم چند گاندھی کی برسی کے موقعے پر کی جائے گی۔

رہنماؤں کا کہنا تھا کہ وہ بھارتی شہریوں کو دکھانا چاہتے ہیں کہ مظاہرین مکمل طور پر پرامن ہیں۔ احتجاجی مظاہروں کا انتظام کرنے والی کسانوں کی تنظیم متحدہ کسان مورچہ کے رہنما درش پال کا کہنا تھا: ’کسانوں کی تحریک پرامن تھی اور پرامن رہے گی۔ 30 جنوری کی بھوک ہڑتال کا مقصد سچ اورعدم تشدد کی روایات کو فروغ دینا ہے۔‘

بھارت میں احتجاج کرنے والے لاکھوں کسان دو ماہ سے دارالحکومت نئی دہلی کے مضافات میں ڈیرے ڈالے ہوئے ہیں۔ کسانوں کے مطابق نئے زرعی قوانین سے کاشت کاروں کی قیمت پر نجی خریداروں کو فائدہ پہنچے گا۔

منگل کو بھارتی یوم جمہوریہ پر ٹریکٹر ریلی نکالی گئی جس کا نتیجہ اس وقت تشدد کی صورت میں سامنے آیا، جب بعض مظاہرین نے ریلی کے طے شدہ روٹ کو چھوڑ دیا اور رکاوٹیں توڑتے ہوئے پولیس سے الجھ پڑے۔ پولیس نے مظاہرین پر قابو پانے کے لیے آنسو گیس استعمال کی۔ اس دوران کئی موقعوں پر مظاہرین، پولیس اور کسان مخالف نعرے لگانے والے گروپوں کے درمیان بھی جھڑپیں ہوئیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

گذشتہ ایک ہفتے میں جھڑپوں کے دوران ایک کسان ہلاک اور سینکڑوں زخمی ہو چکے ہیں۔

بھارت کی ایک ارب 30 کروڑ کی آبادی میں سے تقریباً آدھے لوگ زراعت کے شعبے سے وابستہ ہیں۔ ایک اندازے کے مطابق 15 کروڑ کاشت کاروں میں بے چینی 2014 سے اقتدار میں چلی آنے والی مودی سرکار کو درپیش سب بڑی مشکلات میں سے ایک ہے۔

حکومت اور کسانوں کے درمیان مذاکرات کے 11 دور ہو چکے ہیں لیکن تعطل ختم نہیں ہو سکا۔ حکومت نئے زرعی قوانین پر عمل درآمد 18 ماہ تک معطل رکھنے کی پیش کش کر چکی ہے لیکن کسانوں کا کہنا ہے کہ وہ مظاہرے ختم کرنے کے لیے قوانین کی مکمل تنسیخ سے کم کوئی بات قبول نہیں کریں گے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا