نواز شریف کا بیانیہ خیبر پختونخوا میں بھی سرایت کر گیا: مریم نواز

ڈسکہ میں ضمنی الیکشن کے دوران سامنے آنے والے تنازعے کے بعد مریم نواز نے کہا کہ سلیکٹ ہوکر آنے والے عمران خان اب چاروں صوبوں میں ریجیکٹ ہوگئے ہیں۔

(اے ایف پی فائل فوٹو)

پنجاب کے شہر ڈسکہ میں جمعے کو قومی اسمبلی کی نشست این اے 75 کے ضمنی الیکشن میں 20 پولنگ سٹیشنوں کے عملے کا رات بھر ’غائب‘ رہنے کا انوکھا واقعہ پیش آیا ہے۔

اس معاملے پر الیکشن کمیشن آف پاکستان نے ہفتے کو ایک وضاحتی پیغام جاری کرتے ہوئے کہا کہ پنجاب کے چیف سیکرٹری سے رات تین بجے رابطہ ہوا تو انہوں نے پولنگ عملے کی دستیابی کی یقین دہانی کرائی مگر اس کے بعد وہ خود غیر دستیاب رہے۔

الیکشن کمیشن نے معاملے کی انکوائری تک اس حلقے کے سرکاری نتائج روکنے کا اعلان کیا ہے۔ دوسری جانب حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اور اپوزیشن پارٹی پاکستان مسلم لیگ ن اس حلقے میں اپنے اپنے امیدواروں کی کامیابی کا دعویٰ کر رہی ہیں۔

اس حلقے میں پی ٹی آئی کے امیدوار علی اسجد ملہی اور ن لیگ کی امیدوار سیدہ نوشین افتخار میں کانٹے کا مقابلہ دیکھنے میں آیا۔ جمعے کی رات تک جاری ہونے والے 360 میں سے 340 پولنگ سٹیشنز کے غیر حتمی نتائج میں ن لیگ کی نوشین افتخار کو برتری حاصل تھی۔

تاہم اچانک 20 پولنگ سٹیشنز نمبر2 /3 /6 /7 /8 /9/11/22/23/24/26/45/47/49/50/51/90/91/92/140 کے عملے کے ریٹرننگ آفیسر کے دفتر نہ پہنچنے کی اطلاع موصول ہوئی اور نتائج آنا بند ہو گئے۔

ریٹرننگ آفیسر آصف حسین نے الیکشن کمیشن کو اطلاع دی کہ رات کے تین بجے تک مذکورہ پولنگ سٹیشنوں کا عملہ غائب ہے، نہ فون اٹھایا جا رہا ہے، نہ انہوں نے نتائج پہنچائے اور جب وہ صبح چھ بجے کے بعد پہنچے تو ان کے نتائج میں ردوبدل کا شبہ پایا گیا لہٰذا نتائج جاری نہیں کیے جا سکتے۔

الیکشن کمیشن کے جاری بیان میں کہا گیا کہ اطلاع ملنے پر جب چیف الیکشن کمشنر نے خود آئی جی پنجاب، متعلقہ کمشنر اور ڈپٹی کمشنر کے ساتھ رابطے کی کوشش کی تاکہ متعلقہ پریزائیڈنگ آفیسرز کا پتہ لگایا جائے تو انہیں کوئی جواب نہ ملا۔

’چیف سیکرٹری پنجاب سے ایک بار رات تین بجے رابطہ ممکن ہوا تو انہوں نے گمشدہ آفیسرز اور پولنگ بیگز تلاش کر کے نتائج کی فراہمی کی یقین دہانی کرائی مگر پھر ان سے رابطہ نہیں ہو سکا اور کافی تگ ودو کے بعد یہ عملہ صبح چھ بجے بمہ پولنگ بیگز حاضر ہو گیا۔‘

 

الیکشن کمیشن کے مطابق یہ معاملہ انتظامیہ اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی کمزوری لگتا ہے۔ اس حلقے کے انتخابی نتائج تو روک لیے گئے مگر دونوں جماعتوں کے بیانات جاری ہیں۔

وزیر اعظم کے معاون خصوصی شہباز گل نے کہا کہ اگر 20 پولنگ سٹیشنز کے نتائج موصول نہیں ہوئے تھے تو مریم نواز نے اپنی کامیابی کا پیغام سوشل میڈیا پر کیوں جاری کیا؟

انہوں نے دعویٰ کیا کہ دھند کی وجہ سے پولنگ عملے کو پہنچنے میں تاخیر ہوئی، جو معمول کی بات ہے، ماضی میں کئی بار حلقوں کے نتائج تاخیر سے موصول ہوتے رہے ہیں۔ انہوں نے مزید دعویٰ کیا کہ پی ٹی آئی امیدوار کامیاب ہوچکے ہیں اور نتیجہ روک لیا گیا ہے۔

انہوں نے الزام لگایا کہ ریٹرننگ آفیسر آصف حسین کا تعلق ناروال سے ہے۔ وہ ’احسن اقبال اور ن لیگی مافیا کے دباؤ میں ہیں۔‘ انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن بھی اس مافیا سے خوف زدہ ہے اس لیے بلا وجہ نتائج روکے گئے۔

مسلم لیگ ن کے رہنما اور سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے اپنے بیان میں کہا کہ ’ملک میں پہلی بار ایسا ہوا کہ الیکشن میں دھاندلی کے بعد پولنگ کا عملہ بھی بیگز سمیت غائب کر دیا گیا۔‘ انہوں نے الزام عائد کیا کہ عملے کو پولیس کے ذریعے اغوا کر کے نتائج میں ردوبدل کیا گیا، جس کے شاہد ریٹرننگ آفیسر خود ہیں۔

شاہد خاقان عباسی کے مطابق ’جب غائب کیا گیا عملہ واپس پہنچا تو کسی نے بہانہ لگایا کہ موبائل بند تھا، کسی نے کہا کہ نیند آگئی تھی اور کوئی عینک گم ہونے کا بہانہ کرنے لگا۔‘

انہوں نے الیکشن کمیشن سے مطالبہ کیا کہ اس حلقے کے صرف 20 نہیں بلکہ پورے الیکشن میں دھاندلی ہوئی، اس لیے این اے 75 میں دوبارہ اپنی نگرانی میں شفاف الیکشن کرائے جائیں۔

’سلیکٹ ہوکر آنے والے عمران خان چاروں صوبوں میں ریجیکٹ ہوگئے‘

پاکستان مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز نے ہفتے کو کہا کہ ’عوام ووٹ چوروں کے چہرے پہلے ہی پہچان چکے تھے، انہوں نے اب چوروں کو ڈسکہ میں رنگے ہاتھوں پکڑ لیا۔‘

ڈسکہ میں ضمنی انتخابات میں سامنے آنے والے تنازعے کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے مریم نے الزام عائد کیا کہ کہ وزیر آباد اور ڈسکہ میں منصوبہ بندی کے تحت دھاندلی کی گئی، جس کے ویڈیو ثبوت موجود ہیں۔

انہوں نے کہا کہ نوشہرہ میں مسلم لیگ ن پہلے کبھی نہیں جیتی تھی اس لیے اس طرف حکومت کی توجہ نہیں تھی اور وہاں ن لیگ نے فتح حاصل کر لی۔ ’نوشہرہ میں مسلم لیگ ن کی فتح سے ثابت ہو گیا کہ میاں صاحب کا بیانیہ کے پی میں بھی سرایت کرگیا ہے۔‘

ان کے بقول: ’میں ’خلائی مخلوق‘ کو پیغام دوں گی کہ جس طرح نافرمان اولاد کو عاق کرنا پڑ جاتا ہے اسی طرح نااہل سلیکشن پر انہیں اپنے ادارے کی ساکھ کا بھی سوچنا چاہیے۔‘

انہوں نے کہا کہ رانا ثنا اللہ کو خوف زدہ ہوکر گرفتار نہیں کیا گیا کیونکہ منشیات کے الزام میں ان کی گرفتاری پکڑنے والوں کو الٹا پڑ گئی تھی۔

مریم نواز نے کہا کہ ’پولنگ کے دن مسلم لیگ ن کے کیمپس میں رش رہا جس کے بعد ووٹرز کو خوف زدہ کرنے کے لیے فائرنگ کی گئی۔ پی ٹی آئی امیدوار ویڈیوز میں فائرنگ کرنے والوں کے ساتھ موجود ہیں ان کے بھتیجے بھانجے فائرنگ کرتے دکھائی دیے جس سے دو بچے قتل ہوگئے۔‘

’جس طرح کے یہ فاشسٹ لوگ ہیں، اگر رانا ثنا اللہ نے فائرنگ کرائی ہوتی تو انہوں نے مریم کو رائیونڈ سے آکر گرفتارکرنا تھا یہ حکومت نہیں بلکہ ایک مافیا ہے۔‘ انہوں نے کہا کہ حکومتی لوگ تین گھنٹے پولنگ سٹیشنز کے اندر موجود رہے، حکومتی عہدے دار پولنگ بند کر کے اندر کیا کر رہے تھے؟

انہوں نے دعویٰ کیا کہ سرکاری افسران پولنگ کی بندش کے دوران ٹھپے لگاتے رہے، عوام سے بچاتے ہوئے رینجرز انہیں اپنے ساتھ لے گئی اور جب پھر بھی حل نہ نکلا تو انہوں نے پولنگ کے عملے کو ہی اغوا کر لیا جس کی پہلے کوئی نظیر نہیں ملتی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

مریم نواز نے کہا کہ الیکشن کمیشن کا ڈسکے میں پیش آئے واقعے کا نوٹس لینا خوش آئند ہے، جس طرح سندھ پولیس نے کراچی واقعے پر سٹینڈ لیا آج اسی طرح الیکشن کمیشن بھی کھڑا ہوگیا۔ انہوں نے کہا کہ وہ عمران خان کو پیغام دیتی ہیں کہ ’سلیکٹ ہوکر آنے والوں کو اب چاروں صوبوں نے ریجکٹ کر دیا ہے۔‘

انہوں نے الیکشن کمیشن سے مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ’ادارے کی طرف پوری عوام دیکھ رہی ہے، عمران خان اور وزیر اعلیٰ پنجاب  کے خلاف ایف آئی آر درج ہونی چاہیے۔‘ مریم نواز کی پریس کانفرنس پر ردعمل دیتے ہوئے وزیر اعلیٰ پنجاب کی مشیر اطلاعات  ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے پی ٹی آئی کے امیدوار کی فتح کا اعلان کیا ہے۔

’ڈسکہ میں دھاندلی کا شور مچایا جا رہا ہے‘

ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے فردوس عاشق اعوان نے  کہا کہ 360 پولنگ سٹیشنز کے نتائج کے مطابق پی ٹی آئی امیدوار اسجد ملہی نے 110957 ووٹ  حاصل کیے جبکہ ن لیگی امیدوار نوشین افتخارنے 101879 ووٹ حاصل کیے۔

انہوں نے کہا کہ عملے نے واٹس ایپ کے ذریعے ریٹرننگ آفسر کو رزلٹ بھیجے، مریم نواز ’چور مچائے شور‘ کا کام کر رہی ہیں۔ ان کے مطابق سندھ حکومت نے یک طرفہ پولنگ کرائی، سندھ میں ریاستی مشینری پی ٹی آئی کے خلاف استعمال ہوئی، حلیم عادل شیخ کے ساتھ زیادتی اور ناانصافی ہوئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ مریم نواز نے نوشہرہ میں فتح کو اپنے بیانیے کی جیت قرار دیا ہے جب کہ ڈسکہ میں دھاندلی کا شور مچایا جا رہا ہے۔  فردوس عاشق اعوان نے کہا مسلم لیگ ن  دوہرے معیار اور جھوٹا بیانیے کا پرچار کر رہی ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی سیاست