’پی ٹی آئی کے لیے ووٹوں کی چوری، مسلم لیگ کی غنڈہ گردی‘

پنجاب میں صوبائی اسمبلی کی نشست پی پی 51 سے غیر حتمی غیر سرکاری نتائج کے مطابق اپوزیشن جماعت مسلم لیگ ن کی امیدوار واضح برتری سے کامیاب ہوئی ہیں جبکہ قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 75 ڈسکہ سیالکوٹ کی نشست پر دونوں جماعتیں کامیابی کے دعوے کر رہی ہیں۔

وزیر آباد میں تو انتخابی عمل پرامن ماحول میں انجام پایا لیکن ڈسکہ میں پولنگ شروع ہوتے ہی وقفے وقفے سے روایتی لڑائی جھگڑے پولنگ سست ہونے پر تلخ کلامی کے واقعات پیش آنا شروع ہوئے (اے ایف پی/ فائل فوٹو)

پنجاب میں صوبائی اسمبلی کی نشست پی پی 51 سے غیر حتمی غیر سرکاری نتائج کے مطابق اپوزیشن جماعت مسلم لیگ ن کی امیدوار واضح برتری سے کامیاب ہوئی ہیں جبکہ قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 75 ڈسکہ سیالکوٹ کی نشست پر دونوں جماعتوں کی جانب سے کامیابی کے دعوے کیے جا رہے ہیں۔

سیالکوٹ کی تحصیل ڈسکہ کے این اے 75 میں پی ٹی آئی کے امیدوار علی اسجد ملہی اور مسلم لیگ ن کی خاتون امیدوار نوشین افتخار کے درمیان کانٹے کا مقابلہ ہوا جبکہ وزیر آباد کے حلقہ پی پی 51 میں ن لیگ کی خاتون امیدوار طلعت محمود اور پی ٹی آئی کے محمد یوسف میں مقابلہ تھا۔

غیر حتمی غیر سرکاری نتائج کے مطابق پی پی 51 سے ن لیگ کی امیدوار طلعت محمود 53 ہزار نو سو ووٹ لے کر کامیاب ہوئیں جبکہ مد مقابل پی ٹی آئی کے امیدوارمحمد یوسف 48 ہزار چار سو چراسی ووٹ حاصل کر سکے۔

ڈسکہ این اے 75 میں ریٹرننگ آفیسر آصف حسین نے نتائج روک لیے ہیں مگر دونوں جماعتوں کی جانب سے اس نشست پر اپنے اپنے امیدوار کے کامیاب ہونے کے اعلانات کیے جا رہے ہیں۔

مریم نواز کے مطابق  نوشین افتخار نے 97588 ووٹ حاصل کیے۔

جبکہ اب پاکستان تحریک انصاف کے رہنما شہباز گل نے ٹویٹ میں اپنی جماعت کے امیدوار کے کامیاب ہونے کا اعلان کیا ہے۔

انہوں نے ٹویٹ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’اللہ کا شکر۔ مریم اور ان کے پاپا کے بیانیے کو شکست ہوئی۔ پی ٹی آئی NA 75 کا الیکشن 7827 ووٹوں سے جیت چکی۔ جب آپ ریاست مخالف بیانیہ دیں گے کرپشن کریں گے۔ تو ہار آپ کا مقدر ہوگی۔‘

این اے 75 سے ن لیگ کی منتخب ایم این اے نوشین افتخار کے والد سید افتخار الحسن کی وفات کے بعد یہ نشست خالی ہوئی تھی۔

وزیر آباد میں تو انتخابی عمل پرامن ماحول میں انجام پایا لیکن ڈسکہ میں پولنگ شروع ہوتے ہی وقفے وقفے سے روایتی لڑائی جھگڑے پولنگ سست ہونے پر تلخ کلامی کے واقعات پیش آنا شروع ہوئے اور دوپہر کے وقت کئی نقاب پوش موٹر سائیکل سوار اچاناک مسلحہ گشت کرتے نظر آئے جن کی ویڈیوز بھی منظر عام پر آئیں۔

اسی دوران فائرنک سے دو افراد قتل ہوئے۔ پولیس نے ایک کی شناخت پی ٹی آئی کارکن ذیشان اور دوسرے کی مسلم لیگ ن کے کارکن ماجد کے نام سے کی ہے۔

ڈی پی او سیالکوٹ حسن اسد علوی نے دو افراد کے مارے جانے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ فائرنگ سے تین افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔

اس معاملہ پر وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے نوٹس لیا لیتے ہوئے آئی جی پنجاب کو فائرنگ اور قتل کرنے والوں کو فوری گرفتار کرنے کا حکم دیا ہے۔

 

دوران پولنگ دونوں جماعتوں کے رہنما ایک دوسرے پر دھاندلی کے الزام لگاتے رہے اور مسلم لیگ ن نے بار بار پولنگ بند رہنے اور سست روی کا شکوہ کیا۔

مسلم لیگ ن کے رہنما راناثنا اللہ و دیگر ڈسکہ میں موجود رہےجبکہ  دوسری جانب صوبائی وزیر میاں محمود الرشید، فردوس عاشق اعوان بھی پولنگ کے عمل کا جائزہ لینے پہنچے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

پولنگ کا وقت ختم ہونے سے پہلے مسلم لیگ ن کی جانب سے ریٹرننگ آفیسر کو پولنگ کا وقت ایک گھنٹہ بڑھانے کی درخواست کی جو مسترد کر دی گئی۔

نتائج کے بعد پی ٹی آئی رہنما عثمان ڈار نے کہا کہ مسلم لیگ ن نے ’غنڈہ گردی‘ کی اور پولنگ سٹیشنوں پر مسلح لوگ موجود تھے جو پولیس آنے پر چھپ جاتے تھے۔

انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کارکنوں کو ہراساں کیا گیا، فائرنگ سے کارکن ہلاک ہوئے اور زخمی ہوئے۔

انہوں نے الزام عائد کیا کہ راناثنا اللہ فیصل آباد سے اشتہاری لے کر آئے تھے جو غنڈہ گردی کرتے رہے۔ پولیس کے پاس فوٹیج موجود ہے ان کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔

دوسری جانب مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز نے دعویٰ کیا کہ ان کے کارکنوں نے پی پی51 وزیرآباد میں پاکستان تحریک انصاف کے لیے ہونے والی ’ووٹ چوری‘ کو رنگے ہاتھوں پکڑ لیا۔

ٹوئٹر پر اپنے بیان میں مریم نواز نے کہا کہ ’پی ٹی آئی کے لوگوں کی جانب سے کی جانے والی ووٹوں کے بیگز کی چوری کو پاکستان مسلم لیگ ن کے رکن صوبائی اسمبلی عادل چٹھہ اور عطااللہ تارڑ نے رنگے ہاتھوں پکڑ لیا۔‘

مسلم لیگ ن کے رہنما احسن اقبال نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عمران نیازی کو سندھ بلوچستان میں شکست ہوئی اب کے پی اور پنجاب کے عوام نے بھی مسترد کر دیا۔

’مسلم لیگ ن نے نہ صرف حکومت بلکہ بدترین دھاندلی کو شکست دے دی۔ حکومتی مشینری نے انتظامیہ کے ذریعے بدترین دھاندلی کی۔ ہم نے جعلی ووٹوں کے تھیلے پکڑے، پولنگ ایجنٹس کو پولیس نے تشدد کا نشانہ بنایا۔‘

زیادہ پڑھی جانے والی سیاست