’اسرائیلی کارگو جہاز پر ہونے والے دھماکے میں ایران کا ممکنہ ہاتھ‘

اسرائیلی وزیر دفاع بینی گینٹز نے کہا ہے کہ ان کے ’ابتدائی جائزوں‘ سے پتہ چلتا ہے کہ مشرق وسطیٰ کے پانیوں میں اسرائیلی مال بردار بحری جہاز پر ہونے والے دھماکے کا ذمہ دار ایران ہے۔

ایران اسرائیل کے بنیادی ڈھانچے اور شہریوں پر حملہ کرنا چاہتا ہے: اسرائیلی وزیر دفاع (اے ایف پی)

اسرائیلی وزیر دفاع بینی گینٹز نے کہا ہے کہ ان کے ’ابتدائی جائزوں‘ سے پتہ چلتا ہے کہ مشرق وسطیٰ کے پانیوں میں اسرائیلی مال بردار بحری جہاز پر ہونے والے دھماکے کا ذمہ دار ایران ہے۔

انہوں نے ایک ٹیلی ویژن انٹرویو میں کہا: ’ایران اسرائیل کے بنیادی ڈھانچے اور شہریوں پر حملہ کرنا چاہتا ہے۔‘ اسرائیلی وزیر نے مزید کہا کہ دھماکے کے وقت جہاز کا مقام نسبتاً ایران کے قریب تھا جس سے یہ اندازہ ہوتا ہے کہ ’یہ ایرانیوں کا ہی کام تھا۔‘

انڈپینڈنٹ فارسی کے مطابق جمعے کی صبح عمان کی سمندری حدود میں اسرائیلی کارگو جہاز ’ایم وی ہیلیوس رے‘ پر ایک پراسرار دھماکہ ہوا تھا جس کی اصل وجہ ابھی تک معلوم نہیں ہوسکی۔ تاہم اس واقعے نے خطے میں سمندری تحفظ کے بارے میں خدشات کو جنم دیا ہے۔

2015  کے ایٹمی معاہدے سے واشنگٹن کی دست برداری اور تہران پر پابندیوں کے باعث ایران اور امریکہ کے درمیان بڑھتے ہوئے تناؤ کے بعد بحر عمان میں یکے بعد دیگرے کئی دھماکے ہوئے ہیں۔ تہران نے ان واقعات میں ملوث ہونے کی تردید کی ہے۔

اسرائیلی کارگو جہاز پر یہ دھماکہ شام میں عراقی سرحد کے قریب ایرانی حمایت یافتہ عسکریت پسندوں کے ٹھکانوں پر امریکی فوج کے فضائی حملوں کے چند گھنٹوں بعد ہوا تھا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

امریکہ اور اس کے اتحادیوں کو بالخصوص اسرائیل عراق اور شام میں ایران کی علاقائی جارحیت اور فوجی موجودگی پر شکوہ ہے اور وہ اسے مشرق وسطیٰ کی سلامتی اور استحکام کے لیے خطرے کے طور پر دیکھتے ہیں۔

گذشتہ روز جاری کی جانے والی ابتدائی اطلاعات کے مطابق اس دھماکے سے جہاز کے عملے کو کوئی جانی نقصان نہیں پہنچا لیکن جہاز نے فوری طور پر بحر عمان میں قریبی بندرگاہ کا رخ کیا تھا۔

جہازوں کی نگرانی کرنے والے سیٹلائیٹ ڈیٹا کے مطابق دھماکے کے وقت اسرائیلی جہاز صبح چھ بجے کے قریب بحر عرب کے قریب تھا جس نے اچانک آبنائے ہرمز کا رخ کیا۔ ویب سائٹ کے مطابق یہ جہاز سنگاپور جا رہا تھا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا