’نتن یاہو سابق ہوائی اڈے پر یہودی بستی بسانا چاہتے ہیں‘

اسرائیل میں انتخابات 23 مارچ کو ہو رہے ہیں اور بن یامن نتن یاہو کے اقتدار میں رہنے کا کوئی واضح امکان نہیں ہے۔

(اے ایف پی)

فلسطینی عہدیداروں نے متنبہ کیا ہے کہ اسرائیلی وزیر اعظم بن یامین نتن یاہو انتخابی مہم میں کامیابی حاصل کرنے کی خاطر دائیں بازو کی جماعتوں کی حمایت حاصل کرنے کے لیے بیت المقدس کے سابق ہوائی اڈے کے رن وے پر قدامت پسند یہودیوں کے لیے 11 ہزار یونٹس پر مشتمل بستی کے منصوبے پر عمل درآمد کر سکتے ہیں۔
اسرائیل میں انتخابات 23 مارچ کو ہو رہے ہیں جن میں نتن یاہو کے اقتدار میں رہنے کا کوئی واضح امکان نہیں ہے۔
فلسطین کے آرتھوڈاکس پادری بشپ عطاءاللہ حنا نے فلسطینیوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیلیوں کی جانب سے سابقہ قلندیا ہوائی اڈے کو ایک بڑی یہودی آباد کاری کے لیے استعمال کرنے سے روکنے کے لیے اس منصوبے پر نظر رکھیں۔
’ہربیرٹ کلمین انسٹی ٹیوٹ فار کانفلکٹ ٹرانسفارمیشن‘ میں مشرق وسطیٰ کے پروگرام ڈائریکٹر اوفر زالز برگ نے عرب نیوز کو بتایا کہ نتن یاہو نے انتخابات سے قبل بیت المقدس کے علاقے میں یہودی بستی کے منصوبے کو بحال کیا تاکہ مذہبی صیہونی جماعتوں میں اتحاد کو فروغ دیا جا سکے۔
زالز برگ نے کہا: ’لیکن وہ اس منصوبے کو عملی شکل دینے میں ناکام رہے۔ ماضی میں بھی انہوں نے اس علاقے میں تعمیرات کو آگے بڑھانے کا وعدہ کیا تھا لیکن اس پر کبھی عمل نہیں کیا۔‘
ستم ظریفی یہ ہے کہ اس متروک ہوائی اڈے کے مقام کو سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ’امن برائے خوشحالی‘ پروگرام کے تحت فلسطینیوں کو دینے کا عہد کیا گیا تھا۔
زالز برگ نے کہا: ’اسرائیل کو عطروت کے اس مخصوص علاقے میں فلسطینی ریاست کے لیے ایک خصوصی سیاحتی زون بنانے کی اجازت دینی چاہیے۔‘
’یروشلم عرب سٹڈیز سوسائٹی‘ کے میپ ڈپارٹمنٹ کے سربراہ خلیل توفکجی نے عرب نیوز کو بتایا کہ اسرائیل پہلے ہی ہوائی اڈے کے رن وے پر یہودی بستی بسانے کا منصوبے بنا چکا ہے لیکن اس کے بارے میں سرکاری طور پر ابھی تک کسی ٹینڈر کا اعلان نہیں کیا گیا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

تفکجی نے کہا: ’لیکن اس کی کوئی ضمانت نہیں ہے کہ اگر نتن یاہو اپنے سیاسی عزائم کو پورا کرنے یا جیل کی سزا سے بچنے کے لیے اس منصوبے پر عمل درآمد نہیں کریں گے۔‘
پرانے ہوائی اڈے کی نصف سے زیادہ اراضی یہودی آباد کاری کے لیے رکھی گئی ہے لیکن تفکجی کے مطابق سابقہ قلندیا ہوائی اڈے فلسطینیوں کی نجی ملکیت ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’یہ 12 سو دونم (296 ایکڑ) میں سے چھ سو دونم (148 ایکڑ) فلسطینیوں کی نجی ملکیت ہیں اور مزید 20 دونم (پانچ ایکڑ) اسلامی وقف کی ملکیت ہیں۔‘
تفکجی نے کہا کہ یہ پہلا موقع نہیں جب اس اراضی کے حوالے سے ایسے بیانات سامنے آ رہے ہیں کیونکہ اسرائیلی اس سے قبل 2012 اور 2017 میں بھی ایسے ہی اعلانات کر چکے ہیں۔
’ٹیریسٹریل یروشلم‘ نامی این جی او کے ڈائریکٹر ڈینیئل سیڈیمن نے بھی کہا کہ اس بات کا امکان نہیں ہے کہ مستقبل قریب میں اس منصوبے پر عمل درآمد ہو گا۔
انہوں نے کہا، ’مجھے یہ کہنے میں کوئی ہچکچاہٹ نہیں ہے کہ یہ منصوبہ جلد شروع ہو گا۔‘ انہوں نے کہا کہ اس مقصد کی راہ میں قانونی پیچیدگیوں اور رام اللہ اور کفر عقاب سے قربت کی وجہ سے  کئی رکاوٹیں حائل ہیں۔ اگر یہ شروع بھی ہوا تو ایسا دس سال بعد ممکن ہو گا۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا