’ایران، شمالی کوریا کے درمیان میزائل پروگرام پر تعاون شروع‘

اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ میں تصدیق کی گئی ہے کہ ایران اور شمالی کوریا کے درمیان گذشتہ سال طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائلوں پر تعاون دوبارہ شروع ہو چکا ہے۔

ایران اور شمالی کوریا دونوں پابندیوں کا شکار ملک ہیں، لیکن دونوں ممالک کی جانب سے ان پابندیوں کی خلاف ورزی کرنے کی اطلاعات آتی رہتی ہیں (وزارت دفاع ایران/ اے ایف پی)

اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ میں تصدیق کی گئی ہے کہ ایران اور شمالی کوریا کے درمیان گذشتہ سال طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائلوں پر تعاون دوبارہ شروع ہو چکا ہے۔ رپورٹ میں شمالی کوریا کی جانب سے اقوام متحدہ کی کئی قراردادوں کی خلاف ورزی کی بھی تصدیق کی گئی ہے۔

انڈپینڈنٹ فارسی کے مطابق اقوام متحدہ کے غیر جانبدار ماہرین کی تیار کردہ یہ رپورٹ سوموار کو سلامتی کونسل میں پیش کی گئی۔

ماضی میں ایران اور شمالی کوریا کا میزائل اور جوہری ٹیکنالوجی کے میدان میں وسیع تعاون رہا ہے۔

اس رپورٹ میں سال 2020 میں شمالی کوریا کے میزائل پروگرام میں توسیع کی طرف بھی اشارہ کیا گیا ہے، جو شمالی کوریا پر عائد بین الاقوامی پابندیوں کی خلاف ورزی ہے۔

ایران اور شمالی کوریا دونوں پابندیوں کا شکار ملک ہیں، لیکن دونوں ممالک کی جانب سے ان پابندیوں کی خلاف ورزی کرنے کی اطلاعات آتی رہتی ہیں۔ خطے میں موجود ایران کے پڑوسی ممالک میں بھی طویل فاصلے تک مار کرنے والے ان میزائلوں کے حوالے سے تشویش پائی جاتی ہے۔

شمالی کوریا نے سال 2018 میں جوہری تجربات کرنے والی سرنگ کو اس دعوے کے ثبوت کے طور پر دھماکے سے اڑا دیا تھا کہ وہ جوہری ہتھیار تیار کرنے کی کوشش نہیں کر رہا۔

اسی قسم کے دعوے کو دہرانے والے ایرانی عہدیداروں نے بھی اقوام متحدہ کی ایسی رپورٹس کی تردید کرتے ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق اقوام متحدہ میں اسلامی جمہوریہ ایران کے نمائندے ماجد تخت راونچی نے 21 دسمبر 2020 کو اقوام متحدہ کو لکھے گئے خط میں ایران اور شمالی کوریا کے مابین میزائل تعاون کی بحالی سے متعلق رپورٹ پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ 'اس رپورٹ میں موجود معلومات غلط ہیں۔' انہوں نے رپورٹ میں موجود اعداد و شمار کو بھی جعلی قرار دیا تھا۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق رپورٹ میں ایران اور شمالی کوریا کے درمیان میزائلوں کے اہم حصوں کی منتقلی اور اس پروگرام پر دونوں ممالک کے درمیان تعاون کی بحالی کی تصدیق کی گئی ہے۔

رپورٹ مرتب کرنے والے ماہرین نے پیانگ یانگ پر عائد ان پابندیوں کا بھی جائزہ لیا جو اس کے جوہری اور بلاسٹک میزائل پروگرام کو معطل کرنے کے لیے عائد کی گئی ہیں۔

یاد رہے گذشتہ سال پیانگ یانگ نے نئے بلاسٹک میزائیل وار ہیڈز اور نئے ٹیکٹیکل جوہری ہتیھار کی تیاری اور تجربے کا اعلان کیا تھا۔ 

رپورٹ کے مطابق شمالی کوریا پیٹرولیم کی طے کردہ حد پانچ لاکھ بیرل سے زائد مقدار کو ریفائن کرنے کو جاری رکھے ہوئے ہے اور بعض اوقات اس کے لیے سبٹرفیوج بھی استعمال کر رہا ہے۔' 

امریکہ کی جانب سے پیش کردہ تصویری شواہد میں بھی یہی دعوی کیا گیا ہے لیکن شمالی کوریا کے حمایتی ممالک روس اور چین نے امریکی دعووں کو مسترد کر دیا ہے۔
 

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا