میانمار: فوجی بغاوت کے بعد سب سے خونی دن، 38 ہلاک

بدھ کو ہونے والی 38 ہلاکتیں اتوار کو رپورٹ ہونے والی 18 سے بھی زیادہ ہیں۔

منڈالے میں ایک فوجی نے مظاہرے میں شامل ایک شہری کو روکا ہوا ہے(اے ایف پی)

اقوام متحدہ کی میانمار کے لیے نمائندہ خصوصی کا کہنا ہے کہ بدھ کو میانمار میں سکیورٹی فورسز کی کارروائی میں 38 افراد کو ہلاک کر دیا گیا ہے۔

 خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق کرسٹین شرینر کا کہنا تھا: ’صرف آج کے دن میانمار میں 38 افراد کو ہلاک کیا گیا ہے اور فوجی بغاوت کے بعد سے اب تک 50 سے زائد افراد کو ہلاک کیا جا چکا ہے۔‘

میانمار میں گذشتہ مہینے ہونے والے فوج بغاوت کے بعد مظاہرین اور سکیورٹی فورسز کے درمیان جھڑپیں کئی ہفتوں سے جاری ہیں۔

مظاہرے شروع ہونے کے بعد سے بدھ سب سے ہلاکت خیز دن رہا۔ بدھ کو ہونے والی 38 ہلاکتیں اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر کے مطابق اتوار کو ہونے والی 18 ہلاکتوں سے زیادہ ہیں۔

مظاہروں کی ویڈیوز میں سکیورٹی فورسز کے اہلکاروں کو مظاہرین پر غلیل سے پتھر برساتے، ان کا پیچھا کرتے اور ایمبولینس کے عملے کو تشدد کا نشانہ بناتے دیکھا جا سکتا ہے۔

میانمار کے مختلف شہروں میں یکم فروری کو ہونے والی فوجی بغاوت کے بعد مظاہرے جاری ہیں۔ اس فوجی بغاوت میں منتخب رہنما آنگ سان سوچی کا تختہ الٹا گیا تھا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)


سکیورٹی فورسز کے مظاہرین کے خلاف کریک ڈاؤن کے بعد سڑکوں پر موجود مظاہرین کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے جبکہ سکیورٹی فورسز مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس، ربڑ کی گولیاں، آتشیں اسلحے کا استعمال اور بڑے پیمانے پر گرفتاریاں کر رہی ہیں۔

ڈیٹا ماہر کے اعداد و شمار کے مطابق سب سے زیادہ 18 ہلاکتیں یانگون میں ہوئی ہیں جبکہ وسطی شہر مونیوا میں آٹھ ہلاکتیں ہیں۔ منڈالے میں تین جبکہ  وسطی میانمار میں مگوے کے علاقے سالین میں دو افراد ہلاک ہوئے۔ جنوب مشرقی شہر ماولمیائن اور وسطی میانمار کے شہروں مینگائن اور کالے میں ایک ایک ہلاکت ہوئی۔

سکیورٹی فورسز نے سینکڑوں افراد مظاہروں کے خلاف ہونے والے کریک ڈاؤن کے دوران گرفتار بھی کیا ہے جب میں ایک صحافی بھی شامل ہے۔ ہفتے کو کم سے کم آٹھ صحافیوں کو حراست میں لیا گیا تھا جن میں ایسوسی ایٹڈ پریس کے صحافی تھین زاو بھی شامل ہیں۔

منڈالے میں پولیس اور فوج کے اہلکاروں نے لگ بھگ ایک ہزار کے قریب اساتذہ اور طلبہ کی ریلی کو منتشر کرنے کے لیے آنسوگیس کا استعمال کیا۔

اے پی کے فوٹیج کے مطابق پولیس کو مظاہرین کو منتشر کرنے لیے ان کی سمت غلیلوں کا استعمال کرتے بھی دیکھا جا سکتا ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا