پنجاب: ق اور ن لیگ راضی نہیں، پیپلز پارٹی کو جلدی کیوں؟

بزدار حکومت کی تبدیلی کے لیےفی الحال زمینی حقائق سازگار دکھائی نہیں دیتے کیونکہ پرویز الہی کو وزیر اعلیٰ بنانے کے علاوہ نہ اپوزیشن کے پاس کوئی آپشن ہے اور نہ ہی حکمران جماعت کے پاس اس کے علاوہ کوئی راستہ ہے۔

پنجاب کے منظر نامہ میں چند نشستوں کے باوجود چودھری برادران جس طرف اپنا وزن ڈالیں گے پلڑا اسی طرف جھکے گا (اے ایف پی/ فائل فوٹو)

پاکستان کی سیاست میں سینیٹ انتخابات سے بننے والا سیاسی ماحول خاصا گرم ہوتا جا رہا ہے۔ حزب اختلاف کے امیدوار یوسف رضا گیلانی کی کامیابی اور بطور چیئرمین سینیٹ تقرری ہو یا وزیر اعظم کی جانب سے اعتماد کا ووٹ لینے کا معاملہ، حکومت اور اپوزیشن میں سیاسی جوڑ توڑ اور بیان بازی کا مقابلہ جاری ہے۔

ایک طرف وفاقی سیاست دوسری جانب پیپلز پارٹی نے پنجاب میں تبدیلی کے لیے رخ کر کے سب کو حیران کر رکھا ہے۔

وہ گذشتہ ہفتے لاہور آئے تو انہوں نے اپنے امیدوار برائے چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی کے لیے مہم بھی چلائی لیکن جب انہوں نے پنجاب کے اپوزیشن لیڈر حمزہ شہباز اور چودھری بردارن سے ملاقات کی تو صوبائی ایوانوں میں ہلچل مچ گئی کہ پنجاب میں تبدیلی کے لیے پیپلز پارٹی نے کوششوں کا آغاز کر دیا۔

مگر دوسری جانب بزدار حکومت کی تبدیلی کے لیےفی الحال زمینی حقائق سازگار دکھائی نہیں دیتے کیونکہ پرویز الہی کو وزیر اعلیٰ بنانے کے علاوہ نہ اپوزیشن کے پاس کوئی آپشن ہے اور نہ ہی حکمران جماعت کے پاس اس کے علاوہ کوئی راستہ ہے۔

پنجاب کے منظر نامہ میں چند نشستوں کے باوجود چودھری برادران جس طرف اپنا وزن ڈالیں گے پلڑا اسی طرف جھکے گا۔

کیا ن لیگ اور ق لیگ کو تبدیلی قبول ہے؟

بلاول بھٹو زرداری کی جانب سے پنجاب کے ایوان میں ان ہاؤس تبدیلی کی کوشش پر مسلم لیگ ن کی رہنما مریم نواز نے بیان دیا کہ ان کے لیے پنجاب میں مسلم لیگ ن کے علاوہ وزارت اعلیٰ کا کوئی امیدوار قابل قبول نہیں۔

کیا اتنی جدوجہد اسی حکمران اتحاد سے امیدوار تبدیل کرنے کے لیے کی ہے؟

مسلم لیگ ن کے رہنما سابق صوبائی وزیر خلیل طاہر سندھو  نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے کہاکہ پی ڈی ایم اگر پنجاب میں تبدیلی کا فیصلہ کرے گی تو ن لیگ کی تجاویز کو مدنظر رکھ کر کرے گی۔

انہوں نے کہاکہ ہمیں پنجاب میں حکومت لینے کی کوئی جلدی نہیں ایسا، ہوتا تو ہم زیادہ نشستیں لے کر اپوزیشن میں نہ بیٹھتے۔

خلیل طاہر کے مطابق حمزہ شہباز نے بلاول سے ملاقات میں بھی واضح کیاکہ صوبے میں کسی حکمران جماعت یا ان کے اتحادی کو وزیر اعلیٰ بنانے سے حالات تبدیل نہیں ہوسکتے، مسائل کا واحد حل دوبارہ شفاف انتخابات ہیں۔

انہوں نے کہاکہ مسلم لیگ ن کو پنجاب میں حمزہ شہباز یا اپنی پارٹی رکن کے علاوہ کوئی وزیر اعلیٰ قبول نہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

’البتہ اگر پی ڈی ایم میں شامل ن لیگی قیادت فیصلوں سے اتفاق کرے گی تو پھر یہاں بھی اراکین لبیک کہیں گے۔‘

مسلم لیگ ق کے رہنما نو منتخب سینیٹر کامل علی آغا نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ چودھری پرویز الہی کو اپوزیشن کی جانب سے تو کئی ماہ سے وزارت اعلیٰ کی پیش کش کی جا رہی ہے۔

’وہ حکومتی اتحاد کے ساتھ واضح برتری سے سپیکر پنجاب اسمبلی منتخب ہوئے، پنجاب کی ہر سیاسی جماعت میں ان کی عزت موجود ہے کوئی بھی ان کا مخالف نہیں ہے۔‘

انہوں نے کہا کہ جہاں تک بات موجودہ صورتحال میں وزیر اعلیٰ کا امیدوار بننے کی ہے تو ’ہمیں قبول نہیں کیونکہ ہم پی ٹی آئی کے اتحادی ہیں، تحفظات اور شکایات کے باوجود اس وقت تک ان کے ساتھ ہیں جب تک وہ خود نہ چھوڑ دیں۔‘

’اگر اپوزیشن کی جانب سے عثمان بزدار کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک پیش کی گئی تو ہم عثمان بزدار کی حمایت کریں گے۔‘

پیپلز پارٹی کی کوششیں اور حکومتی ردعمل

پنجاب میں تبدیلی کے حوالے سے بلاول نے حمزہ اور چودھری پرویز الہی سے ملاقاتیں کیں جن میں انہوں نے عثمان بزدار کے خلاف ان ہاؤس تبدیلی کی خواہش کا اظہار کیا۔

پیپلز پارٹی پنجاب کے پارلیمانی لیڈر سید حسن مرتضی سے جب اس بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے کہا کہ پنجاب میں بلاشبہ ن لیگ اپوزیشن کی اکثریتی جماعت ہے لیکن وہ اگر چودھری پرویز الہی پر متفق نہ ہوئی اور ق لیگ کو بھی یہ قابل قبول نہ ہوا تو پنجاب کا ایوان اراکین سے بھرا پڑا ہے۔

’چیئرمین سینیٹ کے انتخاب ہونے دیں پھر ہم یہاں حکومتی نااہلیوں سے عوام کو بچانے کے لیے ان کی امنگوں کے مطابق تبدیلی کی حکمت عملی بنائیں گے، چاہے ہمارے ممبران کی تعداد کم ہے لیکن جب تبدیلی کا فارمولہ پیش کریں گے تو پی ڈی ایم اور ق لیگ دونوں کو قبول ہوگا۔‘

انہوں نے کہا کہ ابھی اس بارے میں حتمی نہیں بتایا جاسکتا مگر اتنا ضرور کہوں گا کہ ’جس طرح پی ڈی ایم میں پیپلزپارٹی کی قیادت نے ضمنی انتخابات اور سینیٹ الیکشن کے بائیکاٹ کی بجائے حصہ لینے پر قائل کیا اور پی ڈی ایم امیدوار یوسف رضا گیلانی پنجاب میں ن لیگی امیدواروں کے جیتنے پر حکومت کو سرپرائز دیا اسی طرح پنجاب میں حکومت تبدیل کرنے میں کردار ادا کریں گے، جس پر کام شروع کر دیا ہے۔‘

دوسری جانب وزیر اعلیٰ پنجاب کی معاون خصوصی فردوس عاشق اعوان کا کہنا ہے کہ پی ڈی ایم اپنی ناکامیوں کو چھپاتی پھر رہی ہے، ایوانوں میں بھی کرپشن کو فروغ دیا جا رہا ہے، حکومت لینے کے لیے تڑپنے والے تین تین بار حکومتیں کر کے سوائے لوٹ مار کے کیا کر سکے؟

انہوں نے کہا کہ جب سے پی ٹی آئی حکومت قائم ہوئی اپوزیشن حکومت ختم کرنے کے خواب دیکھ رہی ہے، عثمان بزدار اپنی کارکردگی کی بنیاد پر مدت پوری کریں گے، اپوزیشن جو مرضی کر لے حکمران اتحاد میں دراڑ نہیں ڈال سکتی۔

’یہ خود کو دھوکہ دینے کی کوشش کر رہے ہیں جو لوگ پہلے ہی اقتدار میں ہیں انہیں ناکام اپوزیشن کا ساتھ دینے کی کیا ضرورت ہے۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی سیاست