ایران نے رہائی کے بدلے جاسوسی پر مجبور کیا:آسٹریلوی سکالر

ایرانی قید خانہ ایک دو میٹر پر محیط ایک ڈبے نما سیل تھا جہاں ٹوائلٹ اور ٹیلی ویژن سمیت کوئی سہولت نہیں تھی۔ سات ماہ قید تنہائی کے دوران ان پر تشدد بھی ہوا جس کی وجہ سے کئی بار انہوں نے خود کشی کا سوچا۔

(اے ایف پی)

ایران میں قید کاٹنے والی برطانوی نژاد آسٹریلوی سکالر کائلی مور گلبرٹ نے دعویٰ کیا ہے کہ ایرانی حکومت نے رہائی کے بدلے انہیں جاسوس کے طور پر بھرتی کرنے کی کوشش کی تھی۔

گذشتہ نومبر میں آسٹریلیا واپس پہنچنے کے بعد میڈیا کو پہلے انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ ایرانی حکام نے انہیں کئی بار جاسوس کے طور پرکام کرنے کے لیے مجبور کیا۔

ایرانی حکومت نے کائلی مور گلبرٹ کو 2018 میں گرفتار کر کے جاسوسی کے الزام میں 10 برس قید کی سزا سنائی گئی تھی۔

وہ جاسوسی کے الزام کی تردید کرتی ہیں۔ منگل کو سکائی نیوز آسٹریلیا سے انٹرویو میں انہوں نے کہا 'میں جانتی تھی وہ میرے معاملے میں آسٹریلوی حکام کے ساتھ بامعنی مذاکرات کے لیے کیوں تیار نہیں تھے۔ وہ مجھے بھرتی کرنا چاہتے تھے۔ وہ چاہتے کہ میں ان کے لیے جاسوس کے طور پر کام کروں۔'

انہوں نے یہ بھی کہا کہ حراست کے دوران انہیں مارا پیٹا گیا۔ سات تک قید تنہائی میں رہنے سے انہیں نفسیاتی اذیت ہوئی۔ یہ بھی بہت نقصان دہ عمل ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس قید خانے میں انہیں ہونے والی نفسیاتی اذیت سے انہیں جسمانی تکلیف بھی پہنچی۔ انہوں نے بتایا کہ یہ ایک دو میٹر کا ڈبہ تھا جہاں ٹوائلٹ اور ٹیلی ویژن سمیت کوئی سہولت نہیں تھی۔انہوں نے مزید کہا کہ قید کے تجربے کی وجہ سے انہوں نے بعض اوقات اپنے آپ کو ٹوٹا ہوا محسوس کیا اور ان کے دماغ میں خود کشی کا خیال آیا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

کائلی کے بقول:  'میرے بس میں ہوتا تو میں خود کشی کرلیتی کیونکہ مجھے محسوس ہوتا تھا کہ مجھے مزید ایک دن اس تکلیف کا سامنا کرنا پڑے گا۔ لیکن بلاشبہ میں نے ایسا کرنے کی کوشش نہیں کی۔ میں نے یہ قدم کبھی نہیں اٹھایا۔'

ان کا کہنا تھا کہ ان کی رہائی کے لیے پس پردہ ہونے والے مذاکرات کے دوران میڈیا کو کچھ نہیں بتایا گیا۔ 'میرا خیال ہے کہ میرا مسئلہ آسٹریلوی حکومت کی جانب سے لوگوں کے سامنے لایا جانا چاہیے تھا۔ ایسا کچھ نہیں تھا کہ جس پرمجھے 10 سال کی سزا ملتی لیکن میرا معاملہ اجاگر نہیں کیا گیا اور نہ ہی اس پر کوئی توجہ دی نہیں۔ ایسا کوئی نہیں تھا جو ایرانیوں کا محاسبہ کرے۔‘

کائلی مورگلبرٹ نے مزید کہا کہ جب ان کی حراست کا معاملہ شہ سرخیوں میں آیا تو ان کی صحت اور دیکھ بھال پر 'کہیں زیادہ توجہ' دی گئی۔

واضح رہے کہ انہوں نے ایرانی شہر قم میں ہونے والی ایک تعلیمی کانفرنس میں شرکت کی تھی جس کے بعد پاسدران انقلاب نے انہیں گرفتار کر لیا۔ بعد ازاں انہیں مبینہ طور پر ان تین ایرانی شہریوں کی رہائی کے بدلے میں رہا کیا گیا جو بنکاک میں اسرائیلی حکام کو قتل کرنے کی ناکام کوشش میں ملوث تھے۔

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا