’کیا خواتین اساتذہ سکول میں ہی بچوں کو جنم دینا شروع کر دیں؟‘

خیبر پختونخوا کے مختلف سرکاری سکولوں کی خواتین اساتذہ کی زچگی کی چھٹیاں ختم کرتے ہوئے انہیں خبردار کیا گیا ہے کہ اگر کسی نے زچگی کی چھٹی کی تو ان کی تنخواہ سے کٹوتی کی جائے گی۔

(اے ایف پی/ فائل فوٹو)

خیبر پختونخوا کے مختلف سرکاری سکولوں کی خواتین اساتذہ کی زچگی کی چھٹیاں ختم کرتے ہوئے انہیں خبردار کیا گیا ہے کہ اگر کسی نے میٹرنٹی چھٹی کی تو ان کی تنخواہ سے کٹوتی کی جائے گی۔

انڈپینڈنٹ اردو نے اس خبر کی تصدیق کرنے کے لیے خیبر پختونخوا کے چار سرکاری سکولوں کی خواتین اساتذہ سے بات کی جن کا کہنا تھا کہ گذشتہ ہفتے سکول پرنسپل کے ساتھ ایک ملاقات میں بتایا گیا کہ زچگی چھٹیوں کے دوران تنخواہ نہیں دی جائے گی۔

یہ احکامات ان اساتذہ کو دیے گئے ہیں جو نیشنل ٹیسٹنگ سروس (این ٹی ایس) کے ذریعے کنٹریکٹ پر بھرتی ہوئیں ہیں۔

اسی حوالے سے ضلع دیر کے ایک سرکاری سکول میں تعینات خاتون ٹیچر نے نام نہ بتانے کی شرط پر انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ان کو سکول کے پرنسپل نے بتایا ہے کہ چونکہ ان کی این ٹی ایس کے ذریعے بھرتی ہوئی ہے اور ان کی تنخواہ بطور ڈیلی ویجز دی جا رہی ہے اس لیے ان کو میٹرنٹی چھٹی کے دوران سیلری نہیں ملے گی۔

انہوں نے بتایا کہ جب انہوں نے سکول پرنسپل سے نوٹیفیکشن کے حوالے سے پوچھا تو پرنسپل نے جواب میں کہا کہ ’یہ این ٹی ایس پر بھرتی ہونے والے اساتذہ کے کنٹریکٹ میں لکھا گیا ہے کہ ان کو میٹرنٹی چھٹی بغیر تنخواہ دی جائے گی۔‘

ایک اور سکول ٹیچر نے بتایا کہ ہمیں میٹرنی چھٹی کی تنخواہ نہ دینے کا بتایا گیا ہے اور ساتھ میں پرنسپل نے یہ بھی کہا ہے کہ کوئی بھی ٹیچر بچے سکول نہیں لائیں گے کیونکہ محکمہ تعلیم کی جانب سے اس پر پابندی لگائی گئی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ ’اگر حکومت کی جانب سے میٹرنٹی چھٹی کی تنخواہ سے کٹوتی کی جائے گی تو کیا مائیں سکولوں میں بچوں کو جنم دینا شروع کر دیں؟‘

انڈپینڈنٹ اردو نے ضلع ملاکنڈ کی ایک ٹیچر جو این ٹی ایس پر سرکاری سکول میں بھرتی ہوئی تھیں اور 45 دن کی میٹرنٹی چھٹی پر گئی تھیں کی میٹرنٹی چھٹی قبول ہونے کےآرڈر (جس کی کاپی انڈپینڈنٹ اردو کے پاس موجود ہے) دیکھا ہے جس میں واضح طور پر لکھا گیا ہے کہ یہ چھٹیاں بغیر تنخواہ کے ہوں گی۔ یہ آرڈر صوبائی محکمہ تعلیم کی جانب سے جاری کیا گیا ہے۔

اسی حوالے سے محکمہ تعلیم کے ایک سینیئر اہلکار جو اس سارے معاملے سے واقف ہیں، نے انڈپینڈنٹ اردو کو نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ صوبے کے مختلف اضلاع میں این ٹی ایس پر بھرتی ہونے والی خواتین اساتذہ کو میٹرنٹی اور میڈیکل بنیاد پر لیے گئے چھٹیوں کی تنخواہ نہیں ملتی۔

انہوں نے بتایا کہ یہ اساتذہ چونکہ ڈیلی ویجز بنیاد پر بھرتی ہوتے ہیں اس لیے ان کو میٹرنٹی چھٹی کی تنخواہ نہیں دی جاتی تاہم پچھلے ہفتے اضلاع کے محکمہ تعلیم کے سربراہی اجلاس میں یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ اب سختی سے اس پر عمل کیا جائے گا اور میٹرنٹی چھٹیوں کی تنخواہ نہیں دی جائے گی۔

اہلکار نے بتایا کہ ’حکومت کی طرف سے اس حوالے سے کوئی باقاعدہ نوٹیفیکیشن یا پالیسی موجود نہیں ہے بلکہ زبانی طور یہ تمام این ٹی ایس پر بھرتی اساتذہ کو بتایا گیا ہے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ایل این ٹی ایس ٹیچرز ایسوسی ایشن خیبر پختونخوا این ٹی ایس پر بھرتی ہونے والی اساتذہ کی نمائندہ تنظیم ہے۔ اس تنظیم کے صدر عبدالوکیل نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ یہ مسئلہ شروع دن سے آرہا ہے کہ این ٹی ایس کے ذریعے بھرتی ہونے والے اساتذہ کو میٹرنٹی چھٹی کی تنخواہ نہیں دی جاتی جو بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ اس پر ہم نے ماضی میں بھی محکمہ تعلیم سے بات کی ہے لیکن ان کا یہی موقف ہوتا ہے کہ کنٹریکٹ پر بھرتی خواتین ملازمین کی زچگی کی چھٹیوں پر تنخواہ نہیں دی جاتی۔

وکیل نے بتایا: ’این ٹی ایس پر بھرتی تمام اساتذہ سے امتیازی سلوک کیا جاتا ہے۔ میٹرنی چھٹی کے حوالے سے صوبائی حکومت نے خود قانون بنایا ہوا ہے اور محکمہ تعلیم انہیں قوانین کی خلاف ورزی کر رہا ہے۔‘ 

ان سے جب پوچھا گیا کہ کیا این ٹی ایس پر بھرتی اساتذہ کی کنٹریکٹ میں میٹرنی چھٹی کا کوئی ذکر موجود ہے، جس کے جواب میں وکیل کا کہنا تھا کہ کنٹریکٹ یا بھرتی آرڈر میں ایسا کچھ بھی موجود نہیں ہے لیکن یہ محکمہ تعلیم اور سکول انتظامیہ زبانی طور پر خواتین اساتذہ کو بتاتے ہیں۔

پالیسی کیا ہے؟

صوبائی حکومت نے 2013 میں  The Maternity Benefits Act کے نام سے ایک قانون پاس کیا تھا جس میں واضح طور پر یہ لکھا گیا ہے کہ کوئی بھی خاتون ملازم تین مہینے یا کم از کم 45 دن تک زچگی کی چھٹیاں لینے کی مجاز ہوں گی اور ان کو ان دنوں میں مکمل تنخواہ دی جائے گی۔

اس قانون میں کہیں پر کنٹریکٹ اور ریگولر ملازمین کی بات نہیں کی گئی ہے بلکہ اس میں لکھا گیا ہے کہ اس قانون کا اطلاق تمام خواتین ملازمین پر ہوگی۔

خیبر پختونخوا کے سرکاری سکولوں میں دو قسم کے اساتذہ تعینات ہیں۔ ایک ریگولر ملازمین ہیں جو پرانے طریقہ کار پر بھرتی کیے گئے ہیں اور دوسرے وہ ملازمین ہیں جو کنٹریکٹ پر بھرتی ہوتے ہیں اور اس کے لیے این ٹی ایس ٹیسٹ دینے اور میرٹ پر آنے کی شرط رکھی گئی ہے۔

این ٹی ایس ہر بھرتی ملازمین مستقل بنیادوں پر نہیں بلکہ کنٹریکٹ پر بھرتی کی جاتی ہے اور ہر سال ان ملازمین کے کنٹریکٹ میں توسیع کی جاتی ہے۔

اسی طرح صوبے میں ریگولر سرکاری ملازمین کے لیے Khyber Pakhtunkhwa Leave Rules-1981 پہلے سے بھی نافذالعمل ہے تاہم یہ قوانین ریگولر یعنی مستقل ملازمین پر لاگو ہوتا ہے جس میں خاتون سرکاری ملازمین چھ ہفتوں تک زچگی کی چھٹیاں لے سکتے ہیں اور ان چھٹیوں میں ملازمین کو تنخواہ بھی دی جائے گی۔

محکمہ تعلیم ڈائریکٹریٹ کے ڈائریکٹر حافظ محمد ابراہیم کے ساتھ انڈپینڈنٹ اردو نے بارہا رابطہ کرنے کی کوشش کی اور ان کو واٹس ایپ پر پیغامات بھی بھیجے گئے لیکن انہوں نے اس مسئلے پر کوئی جواب نہیں دیا۔

اسی طرح وزیر تعلیم شہرام خان ترکئی اور صوبائی حکومت کے ترجمان کامران بنگش کو کالز اور میسجز بھیجے گئے لیکن دونوں نے پیغام پڑھنے کے باوجود کوئی جواب نہیں دیا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی خواتین