خوست میں 20شہریوں کے قتل کی ویڈیوز وائرل، تحقیقات شروع

طالبان ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے اس واقعے کے مبینہ متاثرین کی تصاویر کو شائع کرتے ہوئے حکومت پر زور دیا کہ اگر وہ تشدد میں کمی چاہتی ہے تو ایسے واقعات کو روکا جائے۔

(فوٹو فائل: اے ایف پی)

افغانستان کے صوبے خوست میں گذشتہ ہفتے افغان فورسز کے ہاتھوں قتل ہونے والے بیس افراد کی ہلاکت کی تحقیقات شروع کر دی گئی  ہیں۔

انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والی ایک تنظیم کے سوموار کو جاری کردہ بیان کے مطابق گذشتہ ہفتے خوست صوبے میں سی آئی اے کی تربیت یافتہ افغان فورسز نے طالبان کے خلاف کیے جانے والے ایک آپریشن کے دوران مبینہ طور پر بیس شہریوں کو ہلاک کر دیا تھا۔

یہ پیش رفت ایک ایسے وقت میں ہو رہی ہے جب واشنگٹن طالبان اور افغان حکومت کے درمیان تشدد میں کمی لانے کے لیے مذاکرات کی کوشش کر رہا ہے۔

اس واقعے کی اطلاعات اتوار کو اس وقت سامنے آئی تھیں جب خوست صوبے کے صابیری ضلع کے رہائشیوں نے یہ الزام عائد کیا تھا کہ  افغان فورسز نے بچوں اور خواتین سمیت عام شہریوں کا قتل عام کیا ہے۔ اطلاعات سامنے آنے کے بعد افغانستان کی غیر جانبدار ہیومن رائٹس کمشن نے اعلان کیا تھا وہ اس واقعے کی تحقیق کر رہا ہے۔

طالبان ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے اس واقعے کے مبینہ متاثرین کی تصاویر کو شائع کرتے ہوئے حکومت پر زور دیا کہ اگر وہ تشدد میں کمی چاہتی ہے تو ایسے واقعات کو روکا جائے۔

صابیری کے رہائشیوں کی بنائی گئی ایک ویڈیو جو کہ سوشل میڈیا پر گردش کر رہی ہے میں ایک ادھیڑ عمر شخص کو ایک بے جان جسم کو اٹھائے دیکھا جا سکتا ہے۔ مذکورہ شخص دعوی کر رہے ہیں کہ ان کے خاندان کے کئی افراد کو قتل کر دیا گیا ہے۔ ان کے مطابق اس کارروائی میں کوئی طالبان ہلاک نہیں ہوا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

یاد رہے سی ائی اے کی تربیت یافتہ افغان فورسز پر اس سے قبل بھی شہریوں پر متعدد بار حملوں کا الزام عائد کیا جاتا رہا ہے جب کہ ہیومن رائٹس واچ اور اقوام متحدہ بھی تشدد کے استعمال اور شہریوں کی ہلاکت پر تشویش کا اظہار کر چکے ہیں۔ افغان فورسز نیشنل ڈائریکٹریٹ آف سکیورٹی کے تحت کیے جانے والے اقدامات میں مکمل استثنیٰ کے ساتھ کارروائیاں کرتی ہیں اور کارروائیوں کے دوران غیر واضح نام جیسے کہ یونٹ ون او ون یا خوست پروٹیکشن فورس جیسے نام استعمال کرتے ہیں۔

افغان حکومت کے ایک ترجمان ذبیح اللہ فرہنگ کا کہنا ہے کہ ایسے الزامات کی تحقیق کرنا وقت لے گا۔ ان کے مطابق یہ تحقیق کا ابتدائی مرحلہ ہے۔ ہمارے اہلکار تمام قبرستانوں کا معائنہ کریں گے۔'

خوست صوبے کے گورنر محمد قطاوزی نے تصدیق کی ہے کہ صابیری میں کیا جانے والے آپریشن افغان فورسز نے کیا ہے لیکن انہوں نے شہریوں کی ہلاکت کی اطلاعات کو مسترد کر دیا۔ انہوں نے طالبان پر فائر کھولنے کا الزام عائد کیا ہے۔ ان کے مطابق طالبان کی فائرنگ میں چار سکیورٹی اہلکار بھی زخمی ہوئے۔

محمد قطاوزی نے دعوی کیا ہے کہ 'عام شہریوں کی گردش کرتی تصاویر اور ویڈیوز درست نہیں ہیں۔'

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا