خنجراب سرحد ایک سال سے بند، تاجروں کو اربوں روپے کا نقصان

خنجراب کے راستے ہر ماہ اربوں روپے کی تجارت ہوتی تھی مگر پچھلے ایک سال سے سرحد بند ہونے سے تاجروں کو شدید مالی نقصان کا سامنا ہے۔

خنجراب پاس سردیوں میں بند رہنے کے بعد یکم اپریل کو کھل جاتا ہے، مگر اس بار ایسا نہیں ہوا (اے ایف پی)

(گلگت) ریحان شاہ خنجراب پاس کے قریب واقع ڈرائی پورٹ سوست میں آڑھت کا کاروبار کرتے ہیں۔ انہیں توقع تھی کہ یکم اپریل کو پچھلے ایک سال سے بند پاک چین سرحد کھل جائے گی، اور ان کا کاروبار بحال ہو جائے گا مگر سرحد نہ کھلنے کی وجہ سے ان کی امیدوں پر اوس پڑ گئی ہے۔

پاکستان اور چین کے درمیان سرحد خنجراب ٹاپ پر سطح سمندر سے 15400 فٹ کی بلندی پر واقع ہے جو موسم سرما میں شدید برفباری کے باعث ہر سال چار ماہ کے لیے بند کردی جاتی ہے اور یکم اپریل کو کھولی جاتی ہے، لیکن گذشتہ سال چین اور پاکستان میں کرونا وائرس پھیلنے کے باعث دونوں دوست ملکوں نے سرحد بند کر دی جس کے نتیجے میں ایک سال سے تجارتی سرگرمیاں ٹھپ ہیں۔

سوست میں تعینات کسٹم حکام کے مطابق چین سے سالانہ دو سے اڑھائی ہزار مال بردار کنٹینر خنجراب کے راستے آتے ہیں، اور مالی سال 2019/20 میں ڈیوٹی کی مد میں قومی خزانے کو پانچ ارب 70 کروڑ روپے جمع ہوئے تھے۔ لیکن اب تجارت مکمل طور پر بند ہونے سے قومی خزانے کو نقصان کے ساتھ ساتھ ساتھ کاروباری طبقہ بھی معطل ہو کر رہ گیا ہے۔

خنجراب کے راستے چین سے الیکٹرانکس، کراکری، گارمنٹس، کھیلوں کا سامان، سینیٹری کا سامان، انگور، تربوز، سیب، گاڑیوں کے سپیئر پارٹس وغیرہ سوست کی ڈرائی پورٹ تک پہنچتے ہیں، جو گلگت سے ہو کر قراقرم ہائی وے کے ذریعے پاکستان کے دوسرے علاقوں میں فروخت کے لیے بھیج دیے جاتے ہیں۔

دوسری طرف پاکستان سے قیمتی پتھر، جڑی بوٹیاں، چیری اور کاسمیکٹس کا سامان چین جاتا ہے، اور اس کا حجم چین سے آنے والے سامان سے بہت کم ہے۔

بعض اخباری رپورٹوں میں بتایا گیا تھا کہ یکم اپریل سے خنجراب کی سرحد کھل جائے گی مگر ضلعی حکام کے مطابق اب تک چینی حکام کی جانب سے یکم اپریل کو سرحد کھولنے کے حوالے سے کوئی اطلاع حکومت پاکستان کو نہیں دی گئی ہے جس کی وجہ سے سرحد تاحال بند ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

پاک چین سرحدی تجارت وابستہ معروف تاجر و ایوان صنعت و تجارت کے سابق صدر جاوید حسین کا کہنا ہے کہ تاجروں کو سرحد کی بندش سے بےپناہ نقصان کا سامنا ہے، ہزاروں افراد بے روزگار ہو گئے ہیں، لہٰذا حکومت چین سرحد کھولے اور مال بردار گاڑیوں کو سوست تک آنے کی اجازت دے۔

انڈپینڈنٹ اردو سے بات چیت کرتے ہوئے جاوید حسین نے کہا کہ پاکستان چین سرحدی تجارت سے گلگت بلتستان کے ہزاروں افراد کا روزگار وابستہ ہے۔ تاجروں نے بنکوں سے بھاری قرضے لے کر سرحد کھولنے کی امید پر تیاریاں کر رکھی ہیں، اگر فوری طور پر سرحد کو تجارتی مقاصد کے لیے نہ کھولا گیا تو تاجر طبقہ دیوالیہ ہو جائے گا۔ انہوں نے وفاقی اور چینی حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ سرحد کھولنے کے حوالے سے فوری فیصلہ کریں۔

سیکریٹری داخلہ گلگت بلتستان محمد علی رندھاوا نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ پاک چین سرحد یکم اپریل سے کھولنے کے لیے وفاقی وزارتِ خارجہ کے ذریعے چینی حکام سے بات چیت کی گئی ہے اور گلگت بلتستان انتظامیہ نے کرونا وائرس کے پیش نظر احتیاطی تدابیر اختیار کی ہیں اور تیاریاں مکمل ہیں۔

ڈپٹی کمشنر ہنزہ فیاض احمد نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ’گلگت بلتستان حکومت نے سرحد کھولنے کے حوالے سے 11 مارچ کو اپنی سفارشات وفاقی حکومت کو ارسال کر دی تھیں اور سوست میں کرونا وائرس سے متعلق احتیاطی تدابیر اختیار کی گئی ہیں، سوست ڈرائی پورٹ، کسٹم، سمیت دیگر متعلقہ اداروں کے ملازمین کو ویکسین لگائی جا رہی ہے یہ عمل کل تک مکمل کر لیا جائے گا۔‘

انہوں نے کہا کہ اس کے علاوہ ’سوست میں ہیلتھ ڈیسک قائم کر دیا گیا ہے، ہماری طرف سے سرحد کھولنے کی تیاریاں مکمل ہیں، پاک چین سرحدی تجارت سے وابستہ تاجروں کو بھی کرونا ویکسین لگائی جائے گی جس کے لیے ہم نے چار ہزار ویکسین طلب کی ہے۔‘

سوست میں کاروبار کرنے والے ریحان شاہ کہتے ہیں کہ پاک چین سرحد بند ہونے کے بعد کاروبار تباہ ہو چکا ہے، جس سے علاقے میں بے روزگاری میں اضافہ ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر سرحد کھل جائے تو تجارتی سرگرمیاں بحال ہوں گی اور روزگار کے مواقع میسر آئیں گے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کی جانب سے کرونا وائرس سے متعلق تسلی بخش احتیاطی تدابیر اختیار کر لی گئی ہیں، لہٰذا حکومت چین کو چاہیے کہ فوری طور پر سرحد کو کھول دے۔

زیادہ پڑھی جانے والی معیشت