ماؤ نواز باغیوں کے حملے میں 22 بھارتی سکیورٹی اہلکار ہلاک

بھارتی حکام کے مطابق ریاست چھتیس گڑھ میں ہونے والا یہ رواں سال کا مہلک ترین حملہ ہے۔

حملے میں سینٹرل ریزرو پولیس کی کوبرا یونٹ، ضلعی ریزرو گارڈز اور سپیشل ٹاسک فورس کے اہلکاروں کو نشانہ بنایا گیا(اے ایف پی فائل فوٹو)

بھارتی ریاست چھتیس گڑھ میں سکیورٹی فورسز پر ایک حملے میں کم سے کم 22 اہلکار ہلاک ہو گئے۔

حکام کے مطابق وسطیٰ بھارت کی اس ریاست میں ہفتے کو ہونے والا یہ رواں سال کا مہلک ترین حملہ تھا۔

حملے میں سینٹرل ریزرو پولیس کی کوبرا یونٹ، ضلعی ریزرو گارڈز اور سپیشل ٹاسک فورس کے اہلکاروں کو نشانہ بنایا گیا۔

ریاستی دارالحکومت رائے پور میں ایک اعلیٰ حکومتی عہدے دار کا کہنا تھا کہ ’ہم ماؤ نواز جنگجوؤں کے حملے میں 22 سکیورٹی اہلکاروں کی ہلاکت کی تصدیق کر سکتے ہیں۔‘

ان اہلکاروں پر ہونے والی فائرنگ کا سلسلہ چار گھنٹے تک جاری رہا۔ یہ واقعہ دارالحکومت رائے پور کے جنوب میں 540 کلو میٹر دور ضلع سکما میں پیش آیا۔

سینیئر پولیس افسر اوم پرکاش پال کے مطابق لاپتہ سکیورٹی اہلکاروں کی تلاش کے لیے آپریشن جاری ہے۔ اس واقعے میں ہونے والی 22 ہلاکتیں 2017 کے بعد سے ماؤ نواز باغیوں کے حملوں میں ہونے والی سب سے زیادہ ہلاکتیں تھیں۔

بھارتی وزیر داخلہ امت شاہ کا کہنا ہے کہ حکومت یہ قتل عام برداشت نہیں کرے گی اور ایسے حملوں کو روکنے کے لیے بھرپور جواب دیا جائے گا۔

 ماؤ نواز، جنہیں اکثر نکسل کے نام سے بھی جانا جاتا ہے، گذشتہ کئی دہائیوں سے بھارتی حکومت کے خلاف برسر پیکار ہیں۔ بائیں بازو سے تعلق رکھنے والے اس مسلح گروہ کے رہنماؤں کا کہنا ہے کہ وہ غریب لوگوں کے دفاع کے لیے حکومت کے خلاف لڑ رہے ہیں، جنہیں ایشیا کی تیسری بڑی معیشت سے کوئی فائدہ حاصل نہیں ہو سکا۔

1967 سے اس گروہ کو ملکی سلامتی کے لیے ایک خطرے کے طور پر دیکھا جا رہا ہے اور مشرقی اور وسطی بھارت میں یہ گروہ کافی علاقے پر کنٹرول رکھتا ہے۔ اس گروہ کے زیر قبضہ علاقے 'ریڈ کوریڈور' کے نام سے جانے جاتے ہیں۔

نکسل گروہ گھنے جنگلات میں فعال ہے اور بھارتی فورسز اور انتظامیہ کے خلاف ان کی کارروائیاں ایک راز ہیں۔ تاہم اس حملے کی ذمہ داری ماؤنواز باغیوں نے ابھی تک قبول نہیں کی۔

حملے کے چند گھنٹے بعد بھارتی وزیر اعظم نریندرا مودی نے ٹوئٹر پر لکھا کہ ’بہادر شہدا کی قربانیوں کو کبھی نہیں بھلایا جائے گا۔ میری دعا ہے کہ زخمی جلد صحت یاب ہو جائیں۔‘

گذشتہ مہینے بھی ایک دھماکے میں پانچ پولیس اہلکار ہلاک اور کئی زخمی ہو گئے تھے جبکہ پولیس کے مطابق یہ حملہ ماؤ نواز باغیوں نے کیا تھا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا