مہنگائی کے خلاف احتجاج: پوائنٹ سکورنگ یا عوامی نمائندگی؟

اپوزیشن جماعتیں جو ہر وقت جوڑ توڑ میں لگی رہتی ہیں اور سیاسی بیان بازی کرتی نظر آتی ہیں آج پہلی بار عوامی مسائل کے معاملے پر ایوان میں ہم آواز نظر آئیں۔

قومی اسمبلی کے نویں سیشن کا آج دسواں دن تھا۔ سوموار ہونے کے باعث ایوان میں حاضری اتنی زیادہ نہیں تھی لیکن ہر سیاسی جماعت کے نامور اراکین اسمبلی ایوان میں موجود ضرور تھے۔

اپوزیشن جماعتیں جو ہر وقت جوڑ توڑ میں لگی رہتی ہیں اور سیاسی بیان بازی کرتی نظر آتی ہیں آج پہلی بار عوامی مسائل کے معاملے پر ایوان میں ہم آواز نظر آئیں۔

ایوان میں مسلم لیگ (ن) اور پاکستان پیپلز پارٹی کی خواتین اراکین نے ہاتھوں میں بینرز اٹھا رکھے تھے جن پر مہنگائی اور پیٹرول کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کے خلاف نعرے درج تھے ۔ اپوزیشن نے حکومت کے خلاف بھی نعرے لگائے۔

عوام پر گرنے والے مہنگائی کے بم  کے خلاف احتجاج اپوزیشن کے لیے محض پوائنٹ سکورنگ کا بہانہ ہے یا حقیقت میں یہ عوام کی نمائندگی ہے اس معاملے پر مختلف اراکین اسمبلی نے مختلف رائے دی۔

پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما اور رکن اسمبلی خورشید شاہ سے جب سوال کیا گیا کہ کیا عوام دوستی کا خیال صرف اپوزیشن میں رہ کر آیا یا پیپلز پارٹی کے اپنے دور حکومت میں بھی عوام کے لیے سہولتیں فراہم کی گئی تھیں؟ جس پر خورشید شاہ نے جواب دیا کہ جب پیپلز پارٹی حکومت میں آئی تو ایک ڈکٹیٹر پرویز مشرف نے 500 ارب کے قریب گردشی قرضہ چھوڑا تھا۔ مشرف دور میں ملک میں گندم نہیں تھی آسٹریلیا سے کالی گندم منگوائی گئی جو جانور کھاتے ہیں اور وہ عوام کو کھلائی گئی۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہمارے دور میں تنخواہیں 125 فیصد جبکہ پینشن سو فیصد بڑھی۔ 

تاہم ڈاکٹر رضا باقر کی بطور گورنر سٹیٹ بینک تقرری پر اعتراض کرتے ہوئے خورشید شاہ نے کہا کہ ’ہمیں اس تقرری پر تخفظات ہیں کیونکہ آئی ایم ایف سے مذاکرات کے لیے آئی ایم ایف کے لوگوں کا ہی تقرر کیا جارہا ہے۔‘

مسلم لیگ (ن) کی رہنما مریم اورنگزیب نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں کہا کہ ہمارے دور میں مہنگائی کی شرح تین فیصد پر تھی جبکہ گزشتہ نو مہینے میں مہنگائی کی شرح دس فیصد تک پہنچ چکی ہے۔ ترقی کی شرح گزشتہ دور میں 5.8 فیصد تھی جو ڈھائی فیصد تک گر چکی ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہوں نے کہا کہ ملک کی معاشی ترقی آئی ایم ایف کے ہاتھوں میں دے دی گئی ہے۔ موجودہ حکومت نے مہنگائی کا بم عوام پر گرایا ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے تنقید کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان کا بنی گالہ تو ’اے ٹی ایم‘ سے چل جائے گا لیکن ہم لوگوں کا کیا ہوگا؟ 

دوسری جانب حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے مہنگائی کو ’گزشتہ حکومت کا تحفہ‘ قرار دیا جا رہا ہے۔

انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں تحریک انصاف کے رکن اسمبلی علی محمد خان نے سوال اٹھایا کہ ایوان میں جو لوگ آج مہنگائی کا شور کر رہے ہیں اگر وہ ملکی خزانہ بھرا ہوا چھوڑ کر گئے تھے تو پانچ چھ ماہ میں کیسے خالی ہو گیا؟

تحریک انصاف کے سابق وزیر خزانہ اسد عمر جب اسمبلی سے باہر آئے تو نمائندہ انڈپینڈنٹ اردو نے اُن سے بات کرنے کی کوشش کی اور مہنگائی کی بڑھتی شرح کے حوالے سے سوال کیا، تاہم اسد عمر سوال سُن کر مسکرائے اور لوگوں کے ساتھ سیلفیز بنوا کر جواب دیے بغیر ہی آگے بڑھ گئے۔ 

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان