’امریکہ نے پائلٹ کے ذریعے کیوبن رہنما کو مارنے کی کوشش کی‘

امریکہ میں ریلیز ہونے والی خفیہ دستاویزات کے مطابق سی آئی اے نے 1960 میں کیوبا کے انقلابی رہنما راؤل کاسترو کو قتل کروانے کی پہلی معلوم کوشش کی تھی۔

فیڈل کاسترو اور ان کے بھائی راؤل (دائیں)کاسترو آپس میں گفتگو کرتے ہوئے(اے ایف پی)

امریکہ میں عام ہونے کے بعد جمعے کو شائع ہونے والی خفیہ دستاویزات کے مطابق امریکی خفیہ ادارے سی آئی اے نے 1960 میں کیوبا کے انقلابی رہنما راؤل کاسترو کو قتل کروانے کی پہلی معلوم کوشش کی تھی۔ 

سی آئی اے نے راؤل کاسترو کو جمہوریہ چیک کے دارالحکومت پراگ سے کیوبا کے دارالحکومت ہوانا لے جانے والے پائلٹ کو 10 ہزار ڈالرز کی پیشکش کی تھی کہ وہ یہ رقم لے کر طیارے کو ’حادثہ‘ پیش آنے کا انتظام کریں۔

واشنگٹن میں قائم نیشنل سکیورٹی آرکائیو ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کی جانب سے شائع کی گئی دستاویزات میں بتایا گیا کہ سی آئی اے نے جوز راؤل مارتینیز نامی پائلٹ کو اپنے ساتھ ملایا تھا۔

پائلٹ نے سی آئی اے کو درخواست کی تھی کہ اگر آپریشن کے دوران ان کی موت ہو جائے تو ان کے دو بیٹوں کو یونیورسٹی تک تعلیم دلوائی جائے، جس کی سی آئی اے نے یقین دہانی کروائی۔

مارتینیز کے پراگ کے لیے روانہ ہونے کے بعد سی آئی اے ہیڈ کوارٹرز نے اپنے ہوانا میں موجود سٹیشن کو کہا کہ راؤل کاسترو کو قتل کرنے کا مشن منسوخ کر دیا جائے۔

کیبل پیغام میں کہا گیا کہ ’مشن پر کام نہ کریں۔ ہم معاملے کو ترک کرنا پسند کریں گے۔‘

اس موقعے پر پائلٹ پہلے ہی رابطے سے باہر ہو چکے تھے۔ جب وہ کیوبا پہنچے تو انہوں نے سی آئی اے میں اپنے رابطے کو بتایا کہ جس حادثے کے بارے میں ان کے درمیان بات چیت ہوئی تھی وہ اس کا انتظام کرنے میں ناکام رہے۔

سی آئی اے کے لیے کام کرنے والے کیوبن پائلٹ کا نام اس وقت سامنے آیا جب کیوبا کے سابق صدراور انقلابی رہنما فیڈل کاسترو کے بھائی راؤل کاسترو ملک کی طاقت ور ترین کمیونسٹ پارٹی کی سربراہی سے مستعفی ہو کر سیاست سے کنارہ کش ہونے کی تیاری کر رہے ہیں۔

راؤل کاسترو کے سیاست چھوڑنے سے خاندان کے تقریباً چھ دہائیوں تک جاری رہنے والے اس اقتدار کا خاتمہ ہو جائے گا جس کا آغاز1959 میں ہوا تھا۔

اب حکومت کی باگ ڈور مکمل طور پرمیگل دیازکینل کے سپرد کر دی جائے گی جو 2018 سے کیوبا کے صدر ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

امریکہ کے سکیورٹی آرکائیو کے تجزیہ کار پیٹرکورنبلوہ نے اے ایف پی کو بتایا ’یہ دستاویزات ہمیں کیوبا کے انقلاب کے خلاف امریکی کارروائیوں کے تاریک اور منحوس ماضی کی یاد دلاتی ہیں۔

’چونکہ کاسترو کا زمانہ سرکاری طور پر ختم ہو رہا ہے اس لیے امریکی پالیسی سازوں کو موقع مل گیا ہے کہ وہ تاریخی مواد کو پس پشت ڈال کر کاسترو کے بعد والے مستقبل کے کیوبا کے ساتھ روابط قائم کریں۔‘

گنیز ورلڈ ریکارڈ کے مطابق فیدل کاسترو نے اپنے دور اقتدار میں 11 امریکی صدور کا مقابلہ کیا اور قتل کے 638 منصوبوں میں محفوظ رہے۔

1961 میں ان کے مخالف 14 کیوبن شہریوں نے انہیں قتل کرنے کی کوشش کی لیکن انہیں ناکامی ہوئی۔

ان افراد کو بے آف پگز پر اترنے کے لیے سی آئی اے نے تربیت اور سرمایہ فراہم کیا تاکہ کمیونسٹ حکومت کا خاتمہ کر سکیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی تاریخ