پاسداران انقلاب کا جہاز قریب آنے پر امریکی جہاز کی وارننگ

امریکی بحریہ نے خلیج عرب کے شمال کے بین الاقوامی پانیوں میں پیر کی رات پیش آنے والے اس تصادم کی فوٹیج جاری کی ہے۔

امریکی بحریہ نے بدھ کو کہا کہ اس کے ایک جنگی جہاز کو اس وقت وارننگ شاٹس فائر کرنا پڑے جب خلیج عرب میں گشت کے دوران ایران کے پاسداران انقلاب گارڈز کا ایک جہاز اس کے قریب پہنچ گیا۔

امریکی بحریہ نے خلیج عرب کے شمال کے بین الاقوامی پانیوں میں پیر کی رات پیش آنے والے اس تصادم کی فوٹیج جاری کی ہے۔

فوٹیج میں روشنی کو کچھ فاصلے سے دیکھا جاسکتا ہے اور پھر ایک شاٹ کی آواز سنی جا سکتی ہے۔ ایران نے فوری طور پر اس واقعے کی تصدیق نہیں کی۔

دوسری جانب امریکی بحریہ نے کہا کہ ’یو ایس ایس فائربولٹ‘ نامی جنگی جہاز نے اس وقت وارننگ شاٹس فائر کیے جب ایرانی گارڈز کی تین تیز رفتار کشتیاں اس سے اور امریکی کوسٹ گارڈ کی پیٹرول بوٹ یو ایس سی جی سی بارانوف سے محض 62 میٹر دور پہنچ گئی تھیں۔

مشرق وسطیٰ میں تعینات امریکہ کے پانچویں بیڑے کی ترجمان کمانڈر ریبیکا ریبریچ نے کہا: ’امریکی عملے نے ایرانی گارڈز کو خبردار کرنے کے لیے برج ٹو برج ریڈیو اور لاؤڈ ہیلر ڈیوائسز کے ذریعے متعدد وارننگز جاری کیں لیکن (ایرانی) کشتیوں نے انہیں نظر انداز کرتے ہوئے آگے بڑھنا جاری رکھا۔ اس کے بعد فائر بولٹ کے عملے نے وارننگ شاٹس فائر کیے جس کے بعد (ایرانی گارڈز) کی کشتیاں امریکی بیڑے سے محفوظ فاصلے پر دور چلی گئیں۔‘ 

انہوں نے پاسداران انقلاب سے مطالبہ کیا کہ وہ ’بین الاقوامی قانون کے تحت تمام جہازوں کی حفاظت کو مدنظر رکھتے ہوئے کام کریں۔‘

ترجمان نے مزید کہا: ’امریکی بحری افواج ہمہ وقت چوکنا رہتی ہیں اور انہیں پیشہ ورانہ انداز میں کام کرنے کی تربیت دی جاتی ہے جبکہ ہمارے کمانڈنگ افسران اپنے دفاع میں کام کرنے کا حق محفوظ رکھتے ہیں۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

حالیہ برسوں میں دونوں فورسز کے مابین تصادم کے واقعات میں کمی آنے کے بعد امریکی بحریہ نے اس ماہ پیر کو دوسری بار پاسداران انقلاب ز پر ’غیر محفوظ اور غیر پیشہ ور‘ انداز میں کام کرنے کا الزام لگایا ہے۔

امریکی بحریہ کی جانب سے منگل کو جاری کی جانے والی فوٹیج میں دکھایا گیا ہے کہ ایرانی گارڈز کے ایک جہاز نے دو اپریل کو یو ایس سی جی سی منوموئی کا اچانک راستہ کاٹا تھا جس کی وجہ سے کوسٹ گارڈ کو فوری طور پر اپنا جہاز روکنا پڑا سے اس کے انجن سے دھواں نکلتا ہوا نظر آیا تھا۔

ریبریچ نے بتایا کہ پاسداران انقلاب نے امریکی کوسٹ گارڈ کے ایک اور جہاز یو ایس سی جی سی رینگل کے ساتھ بھی ایسا ہی کیا۔ اس طرح قریب آنے سے تصادم کا خطرہ ہوتا ہے۔

ریبریچ نے کہا کہ یہ 15 اپریل 2020 کے بعد ایرانیوں کی جانب سے پہلا ’غیر محفوظ اور غیر پیشہ ور‘ واقعہ تھا تاہم ایران نے بڑے پیمانے پر اس طرح کے واقعات کو 2018 میں اور تقریباً 2019 میں ہی روک دیا تھا۔

2017 میں امریکی بحریہ نے ایرانی فوج کی جانب سے اس طرح کے 14 ’غیر محفوظ اور یا غیر پیشہ وارانہ‘ واقعات ریکارڈ کیے تھے جب کہ 2016 میں ایسے واقعات کی تعداد 35  اور 2015 میں 23 ریکارڈ کی گئی تھی۔

سمندر میں پیش آنے والے واقعات میں ہمیشہ پاسداران انقلاب ملوث ہوتے ہیں جو صرف سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کو رپورٹ کرتے ہیں۔

عام طور پر ان واقعات میں ایرانی سپیڈ بوٹس شامل ہوتی ہیں جو ڈیک سے چلنے والی مشین گنوں اور راکٹ لانچروں سے لیس ہوتی ہیں جو ٹیسٹ فائرنگ کے ساتھ خلیج عرب کی آبنائے ہرمز سے گزرنے والے امریکی طیارہ بردار جہاز کے گرد چکر لگاتی ہیں۔ اس تنگ بحری گزر گاہ سے دنیا بھر کا تقریباً 20 فیصد تیل گزرتا ہے۔

کچھ تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ ان واقعات کا مقصد 2015 کے جوہری معاہدے کے بعد صدر حسن روحانی کی انتظامیہ کو شکنجے میں لینا ہے۔ ان میں 2016 کا ایک واقعہ بھی شامل ہے جب ایرانی افواج نے ایرانی پانیوں میں بھٹکنے والے 10 امریکی سیلرز کو گرفتار کرلیا تھا۔

یہ تازہ ترین واقعہ اس وقت پیش آیا جب ایران جوہری معاہدے میں واشنگٹن کی واپسی کے لیے ویانا میں عالمی طاقتوں کے ساتھ بات چیت کر رہا ہے۔

اس دوران ایران اور اسرائیل کے مابین کشیدگی کا باعث بننے والے متعدد واقعات بھی پیش آ چکے ہیں جن میں ایران کی جوہری تنصیبات پر حملے اور بحری جہازوں کو سبوتاژ کرنے جیسے واقعات بھی شامل ہیں۔

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا