اسرائیل: مذہبی اجتماع کے دوران بھگدڑ میں 44 ہلاک، 150 زخمی

اسرائیلی حکام کے مطابق ملکی تاریخ کا یہ بد ترین بھگدڑ کا واقعہ کوہ میرون (جبل الجرمق) میں ’لاگ بعومر‘ کی تقریبات کے دوران پیش آیا جس میں دسیوں ہزار افراد شریک تھے۔

شمالی اسرائیل میں جمعے کو ہونے والے ایک یہودی مذہبی اجتماع میں بھگدڑ سے کم از کم 44 افراد ہلاک اور 150 زخمی ہوگئے۔

اسرائیلی حکام کے مطابق ملکی تاریخ کا یہ بد ترین بھگدڑ کا واقعہ کوہ میرون (جبل الجرمق) میں ’لاگ بعومر‘ کی تقریبات کے دوران پیش آیا جس میں دسیوں ہزار افراد شریک تھے۔

دوسری صدی کی مشہور مذہنی شخصیت ربی شمعون بار یوچائی کے مقبرے پر ہر سال یہ اجتماع ہوتا ہے جس میں ہزاروں افراد، جن میں زیادہ تر کٹر یہودی شامل ہوتے ہیں، شرکت کرتے ہیں۔

ان مذہبی تقریبات میں  بڑا ہجوم روایتی طور پر آگ جلا کر اس کے گرد رقص اور دعا کرتے ہیں۔

 

اسرائیلی چینل 12 کو انٹرویو میں زکا ایمبولینس سروس کے ترجمان متی مکچن نے اس واقعے میں 44 افراد کی ہلاکتوں کی تصدیق کی۔

ادھر وزیر اعظم بن یامین نتن یاہو نے اسے ایک ’بڑا المیہ‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ سبھی متاثرین کے لیے دعا گو ہیں۔

اسرائیلی میڈیا کے مطابق اس تہوار میں لگ بھگ ایک لاکھ افراد شریک تھے۔

ہاتزالہ ریسکیو سروس کے ڈائریکٹر ایلائے بیئر نے کہا کہ اس تہوار میں اس قدر ہجوم کی موجودگی سے وہ خوفزدہ ہوگئے کیوں کہ یہ مقام وہاں موجود تعداد کے ایک چوتھائی حصے کو ہی سنبھال سکتا تھا۔

امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق یہ واقعہ نصف شب کے بعد پیش آیا اور بھگدڑ کی وجہ فوری طور پر واضح نہیں ہوسکی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی ویڈیوز میں کٹر یہودیوں کو ایک بڑی تعداد میں تنگ جگہوں پر جمع دیکھا جا سکتا ہے۔

ایک 24 سالہ عینی شاہد نے آرمی ریڈیو سٹیشن کو بتایا: ’لوگوں کو ایک کونے میں دھکیل دیا گیا جس سے ایک بھنور کی سی صورت حال پیدا ہو گئی۔ اس کے بعد لوگوں کی پہلی قطار نیچے گر گئی اور پھر دوسری قطار اور جہاں میں کھڑا تھا وہاں بھی بھگدڑ کے دباؤ کے باعث لوگ نیچے گرنا شروع ہو گئے، مجھے لگا جیسے میں بھی مرنے ہی والا تھا۔‘

میگن ڈیوڈ ایڈم ریسکیو سروس کے ترجمان ذکی ہیلر نے بتایا کہ 150 افراد کو ہسپتال داخل کرایا گیا ہے جہاں درجنوں افراد کی حالت تشویشناک ہے۔

آرمی ریڈیو نے نامعلوم طبی عہدیداروں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ہلاکتوں کی تعداد 44 ہوگئی ہے۔

ماہرین کے مطابق اس واقعے میں مرنے والے افراد کی تعداد 2010 میں جنگل میں لگنے والی آگ سے ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد جتنی ہو سکتی ہے جس کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ یہ ملکی تاریخ کا سب سے مہلک سانحہ ہے۔

ہیلر نے ریڈیو سٹیشن کو بتایا: ’کسی نے کبھی سوچا بھی نہیں تھا کہ ایسا بھی ہوسکتا ہے۔ ایک ہی لمحے میں ایک خوشگوار جشن ایک بڑے سانحے میں تبدیل ہو گیا۔‘

زیادہ پڑھی جانے والی ملٹی میڈیا