خیبر کی مشہور ’لوبیا چٹنی‘ جس کی رمضان میں مانگ بڑھ جاتی ہے

ضلع خیبر کے جمرود بازار میں دلاور شاہ کی ’لوبیا چٹنی‘ کے آرڈر دوسرے شہروں سے بھی آتے ہیں۔

ویسے تو ضلع خیبر میں دنبہ کڑاہی بہت مشہور ہے، مگر یہاں کا ایک اور پسندیدہ کھانا جمرود بازار میں ملنے والی ’لوبیا چٹنی‘ ہے جو اپنے منفرد ذائقے کی وجہ سے یکساں طور پر عوام میں مقبول ہے۔

ماہ رمضان میں اس کی خریداری میں اور بھی اضافہ ہو جاتا ہے اور دکان کے باہر قطاریں لگ جاتی ہیں۔

کئی دہائیوں پہلے دلاور شاہ نامی شخص نے اس بازار میں لوبیا چٹنی فروخت کرنا شروع کی جو اپنے مخصوص رنگ اور ذائقے کی وجہ سے پورے علاقے میں مشہور ہوگئی۔

دلاور شاہ کا تو کئی سال پہلے انتقال ہو گیا لیکن ان کے نام سے منصوب لوبیا چٹنی پہلے سے زیادہ فروخت ہونے لگی ہے۔

اب یہ دکان ان کے بیٹے 46 سالہ امین شاہ چلاتے ہیں۔ انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں انہوں نے بتایا کہ ان کے والد نے یہ کاروبار 40 سے 50 سال قبل تھڑے سے شروع کیا تھا اور اب ان کی مکمل دکان ہے۔

امین شاہ کہتے ہیں کہ ’لوبیا تو کوئی بھی ابال کر تیار کر سکتا ہے لیکن ہماری چٹنی کا مخصوص رنگ اور ذائقے کی وجہ سے لوگ اسے پسند کرتے ہیں اور ہماری خاصیت بھی یہی ہے۔‘

انہوں نے مزید بتایا کہ لوبیا چٹنی کو تیار کرنے کے لیے آٹھ سے 10 اجزا درکار ہوتے ہیں۔

ان کے ساتھ کام کرنے والے استاد دو من چٹنی کی تیاری کے لیے ہری مرچ، پودینہ، ادرک، لہسن، انار دانہ، سرخ مرچ، دھنیا اور آم چور ملا کر دس کلو پیسٹ تیار کرتے ہیں۔ اس میں بعد میں دہی اور لوبیا پانی ڈالا جاتا ہے۔‘

 انہوں نے بتایا کہ تیاری کے عمل کے لیے ان کے ساتھ مستقل طور پر آٹھ افراد کام کرتے ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

امین کے بقول عام دنوں میں صبح سے شام تک دو من چٹنی اور ڈیڑھ من کے قریب لوبیا فروخت ہو جاتا ہے لیکن رمضان میں اس کی مانگ میں اضافہ ہو جاتا ہے اور پھر یہ اضافی تیار کرتے ہیں جو چار سے پانچ گھنٹوں میں فروخت ہو جاتا ہے۔

وہ بتاتے ہیں کہ کرونا وبا سے پہلے دکان پر اتنا رش ہوتا تھا کہ لوگ چٹنی کے لیے ایک دوسرے سے جھگڑتے تھے مگر اب وبا کے باعث وہ کوشش کرتے ہیں کہ احتیاطی ایس او پیز پر عمل درآمد یقنی بنایا جائے۔

ان کا کہنا تھا: ’اگر ہم تین من لوبیا بھی تیار کریں تو وہ ختم ہو جائے گا لیکن ہماری یہ بھی کوشش ہوتی ہے کہ کام جلدی ختم ہو تاکہ بازار میں دیگر لوبیا فروشوں کی بھی مزدوری ہو جائے۔‘

گذشہ 20 سال سے اس دکان پر کام کرنے والے صابر نے بتایا کہ چٹنی کی تیاری میں بہت محنت درکار ہوتی ہے یہی وجہ سے کہ شروع سے لے کر اب تک اس کا ذائقہ برقرار ہے اور لوگ بھی پسند کرتے ہیں۔

 انہوں نے کہا کہ لوگ تقریبات میں بھی چٹنی کی تیاری کے لیے آرڈر دیتے ہیں لیکن مصروفیت کی وجہ سے صرف چھوٹے پیمانے پر ہی آرڈر لیا جا سکتا ہے۔ ان کے مطابق دوسرے شہروں کے لوگ فرمائش کر کے لوبیا چٹنی مانگتے ہیں جس کی وہ خصوصی پیکنگ کر کے بھیجتے ہیں۔

ایک صارف 38 سالہ انعام اللہ نے بتایا کہ وہ بچپن میں ایک سے دو روپے پر فی پلیٹ لوبیا چٹنی کھاتے تھے اور 30اب  روپے کی فی پلیٹ ہے۔

ان کا کہنا تھا دلاور شاہ تو اب نہیں رہے لیکن کبھی ذائقے میں خرابی نہیں اآئی۔ ان کا کہنا تھا کہ رمضان میں افطاری میں لوبیا چٹنی نہ ہو تو دسترخوان بالکل پھیکا سا لگتا ہے تو میری کوشش ہوتی ہے کہ پہلے آکر خریداری کرلوں تاکہ بعد میں رش سے بچا جاسکے۔

جمرود کے صہیب جو دلاور شاہ کی لوبیا چٹنی خریدنے آئے تھے نے بتایا کہ وہ رمضان میں لازمی ہر روز اسے لینے آتے ہیں کیونکہ اس اس کا ذائقہ منفرد ہےاور بہت سے لوگ خریدنے آتے ہیں، کبھی پہنچنے میں دیر ہو جائے تو کھالی ہاتھ بھی واپس جانا پڑ جاتا ہے۔

زیادہ پڑھی جانے والی ملٹی میڈیا