'تراویح پڑھانے سے پہلے شوہر کو پارہ سناتی تھی'

ملتان کی جویریہ خان ماہ رمضان میں مقامی خواتین کو تراویح پڑھاتی ہیں اور ساتھ ہی گھریلو ذمہ داریاں بھی بخوبی انجام دے رہی ہیں۔

'شادی سے پہلے کوئی ذمہ داری نہیں تھی اور مجھے صرف نماز تراویح پڑھانی ہوتی تھی، لہذا پورا وقت بس اسی کی تیاری کرتی تھی، شادی کے بعد ذمہ داریاں بڑھ جاتی ہیں، گھریلو معاملات کو بھی دیکھنا ہے اور بچوں کی ذمہ داریاں بھی نبھانی ہیں تو ایسے میں پھر نیند کی قربانی دینی پڑتی ہے۔'

ملتان میں نیو شالیمار کالونی کی رہائشی حافظ قرآن جویریہ خان ماہ رمضان میں دورہ قرآن کے ساتھ مدرسے میں نماز تراویح پڑھا رہی ہیں اور ساتھ ہی گھریلو ذمہ داری بھی بخوبی نبھا رہی ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ ان کے شوہر اور ساس نے انہیں بہت سپورٹ کیا۔ ان کے شوہر انہیں مدرسے تک چھوڑ کر آتے اور پھر لے کر آتے جبکہ اس دوران بچے ان کی ساس سنبھالتی۔

بقول جویریہ: 'میں نے اپنی نیند کم کر دی ہے، صبح سحری کے بعد نمازِ تروایح کی تیاری کرتی ہوں اور ایک پارہ یاد کرکے شوہر کو سناتی ہوں۔'

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

جویریہ نے ستمبر 2011 میں قرآن کریم حفظ کرنا شروع کیا اور ایک سال میں حفظ مکمل کرلیا۔  2012 میں قرآن پاک حفظ کرنے کے بعد سے جویریہ نماز تراویح کی ادائیگی بھی کروا رہی ہیں۔

شادی اور پھر بچوں کی پیدائش کے باعث کچھ عرصہ انہوں نے نماز تراویح پڑھانی چھوڑ دیا، تاہم اس رمضان میں جویریہ نے مدرسے میں دوبارہ سے نماز تراویح کا اہتمام کیا ہے، جہاں چالیس کے قریب خواتین نماز تراویح ادا کر رہی ہیں۔

جویریہ کہتی ہیں: 'قرآن حفظ کرنے والا ایسا ہے جیسے اونٹ کا مالک، اگر وہ اس کی رسی کو پکڑے رکھے گا تو اس کے پاس رہے گا اور اگر چھوڑ دے گا تو وہ بھاگ جائے گا۔ بالکل ایسے ہی جس نے قرآن پاک حفظ کیا اور پھر اس کو یاد کرنا چھوڑ دیا تو وہ بھول جائے گا۔ قرآن پاک کو یاد رکھنے کے لیے روزانہ قرآن پاک پڑھنا ضروری ہے۔'

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ملٹی میڈیا