بیت المقدس پر سلامتی کونسل کا اجلاس بدھ کو پھر طلب

پیر کو منعقد ہونے والا پہلا اجلاس مشترکہ بیان کے بغیر ختم ہوا جس میں امریکہ نے ناروے کی جانب سے تجویز کردہ مسودہ بیان کو ’اس وقت‘ اپنانے میں ہچکچاہٹ کا اظہار کیا۔

فلسطینی رام اللہ میں اسرائیل کے خلاف احتجاج میں نعرہ بازی کرتے ہوئے (اے ایف پی)

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل بدھ کو اسرائیل اور فلسطینیوں کے درمیان جاری تشدد پر فوری اجلاس منعقد کرے گی جو تین روز میں اس طرح کا دوسرا اجلاس ہے۔

بند کمرے میں ہونے والے اجلاس کی درخواست تیونس، ناروے اور چین نے کی ہے۔

پیر کو منعقد ہونے والا پہلا اجلاس مشترکہ بیان کے بغیر ختم ہوا جس میں امریکہ نے ناروے کی جانب سے تجویز کردہ مسودہ بیان کو ’اس وقت‘ اپنانے میں ہچکچاہٹ کا اظہار کیا۔

اے ایف پی کی جانب سے دیکھے گئے اس متن میں اسرائیل سے مطالبہ کیا جائے گا کہ وہ مشرقی بیت المقدس میں ’آبادکاری کی سرگرمیاں، انہدام اور بے دخلی بند کرے۔‘

منگل کو یہ پوچھے جانے پر کہ کیا امریکہ نے سلامتی کونسل کے اس بیان کی مخالفت ختم کردی ہے، امریکی دفتر خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے اس سوال پر براہ راست جواب دینے سے گریز کیا۔

ادھر حماس کے مطابق غزہ میں ایک 12 منزلہ عمارت کو تباہ کرنے والے ایک اسرائیلی فضائی حملے کی جوابی کارروائی کرتے ہوئے آج منگل کے روز اسرائیلی شہر تل ابیب کی طرف انہوں نے 130 راکٹ فائر کیے ہیں۔

حماس کے مسلح ونگ ، قاسم بریگیڈ نے خبردار کیا تھا کہ وہ غزہ کے ساحل کے قریب ٹاور پر حملے کی جوابی کارروائی کرے گا۔

تصدیقی بیان میں کہا گیا ہے کہ حماس نے ’تل ابیب اور اس کے مضافاتی علاقوں پر 130 میزائلوں سے حملہ کیا ہے۔‘

مسجد اقصیٰ میں نمازیوں پر حملوں کے بعد سے کئی دنوں سے بیت المقدس میں کشیدگی جاری ہے اور اسرائیل نے غزہ میں حماس کے اہداف پر فضائی حملے بھی کیے ہیں۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اسرائیل نے اپنے فوجیوں کے رویے کا دفاع کرتے ہوئے اصرار کیا ہے کہ انہوں نے پر تشدد مظاہرین کے ساتھ مناسب اقدامات سے نمٹا۔
سوموار کو شروع  ہونے والے اسرائیلی حملے منگل کو بھی جاری ہیں اور گذشتہ 24 گھنٹوں میں بیت المقدس اور مغربی کنارے میں اسرائیلی سکیورٹی فورسز کے ساتھ ہونے والی جھڑپوں میں 700 سے زائد فلسطینی زخمی ہو چکے ہیں جن میں سے تقریباً 500 ہسپتال میں زیر علاج رہے۔

دوسری جانب اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ منگل کی صبح ہونے والے راکٹ حملے میں چھ اسرائیلی شہری زخمی ہوئے جبکہ غزہ کی وزارت صحت کے مطابق اسرائیلی حملوں میں غزہ کے 100 سے زائد شہری زخمی ہو چکے ہیں۔ 

منگل کی صبح تک حماس اور غزہ میں موجود دیگر مسلح گروہوں کی جانب سے اسرائیل پر 200 سے زائد راکٹ داغے جا چکے ہیں۔ 

مقامی میڈیا کے مطابق منگل کو غزہ کے علاقے خان یونس میں ہونے والے اسرائیلی ڈرون حملے میں ایک شخص کو نشانہ بنایا گیا جبکہ غزہ کی وزارت صحت نے ایک اور حملے میں ایک خاتون کی ہلاکت کی تصدیق کی ہے۔  

حماس کے مطابق غزہ پر ہونے والے حملوں کے بعد راکٹ حملوں کی تعداد میں اضافہ کر دیا گیا ہے جبکہ اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ گذشتہ رات غزہ میں درجنوں اہداف کو نشانہ بنایا گیا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اسرائیلی فوج کے ترجمان جوناتھن کونریکس نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ 'ہم نے غزہ میں 130 اہداف کو نشانہ بنایا ہے، جن میں حماس اور اسلامی جہاد کے 15 ارکان کو نشانہ بنایا گیا ہے۔'
اس صورت حال پر جہاں کئی ممالک سے تشدد میں کمی کی کال جاری کی گئی ہے وہیں اسلامی تعاون تظیم (او آئی سی) کے ممالک کے سفیروں کے ایک اجلاس میں پاکستان نے اسرائیلی حملوں کی مذمت میں مشترکہ بیان جاری کرنے کی تجویز دی ہے۔

پاکستانی خبررساں ادارے اے پی پی کے مطابق مسجد اقصیٰ میں فلسطینی نمازیوں پر اسرائیلی فوجیوں کے تشدد، اور غزہ میں شیخ جراح میں بڑھتی ہوئی کشیدگی کے بعد نیو یارک میں ایک ہنگامی اجلاس میں او آئی سی ممالک کے سفیروں نے رمضان کے مقدس مہینے میں فلسطینیوں پر حملوں کو انسانی حقوق کے قوانین اور انسانیت کے اصولوں کی خلاف ورزی قرار دیا۔

او آئی سی کے ممالک کے سفیروں نے اسرائیل کی مشرقی بیت المقدس میں فلسطینیوں کے خلالف میں ’جارحانہ‘ طاقت کے استعمال کی مذمت کرتے ہوئے بین الاقوامی برادری کی توجہ اس جانب مرکوز کروانے کا عزم کیا ہے۔

سفیروں نے کہا کہ شیخ جراح کے رہائشی، جو دہائیوں سے وہاں مقیم ہیں، کو اب زبردستی بے دخلی کا سامنا ہے۔

انہوں نے کشیدگی اور حملوں میں زخمی ہونے والوں کی صحت یابی کی خاص دعا بھی کی اور بین الاقوامی برادری پر زور دیا کہ وہ فلسطینیوں کا تحفظ یقینی بنانے کے لیے فوری اقدامات کرے۔
 

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا