وزیرستان: عید کےاعلان پر مقامی علما کے خلاف مقدمہ

شمالی وزیرستان کے میران شاہ پولیس سٹیشن کے ایک اہلکار نے انڈپینڈنٹ اردو کو مقدمات درج کیے جانے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ پولیس ملزمان کو گرفتار کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔

پہلے پشاور لیکن اب وزیرستان میں دو عید کی روایت برقرار رکھی ہے (اے ایف پی فائل فوٹو)

خیبر پختونخوا کے قبائلی ضلع شمالی وزیرستان میں مقامی غیر سرکاری رویت ہلال کمیٹی کی جانب سے عید کی رویت کا دعوی اور عید کا اعلان کرنے پر مقامی علما سمیت رویت کی شہادتیں دینے والوں کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔

شمالی وزیرستان کے میران شاہ پولیس سٹیشن کے ایک اہلکار نے انڈپینڈنٹ اردو کو مقدمات درج کیے جانے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ پولیس ملزمان کو گرفتار کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔

ان مذہبی رہنماؤں کے خلاف دو الگ الگ مقدمات درج کیے گئے ہیں۔ یہ مقدمات احترام رمضان آرڈر، لاؤڈ سپیکر ایکٹ کی دفعہ 511 اور مینٹیننس آف پبلک آرڈر کی دفعہ 148 ,149 کے تحت درج کیے گئے ہیں۔

وزیرستان کے تحصیل میر علی کے گاؤں حیدر خیل کے ویدون مسجد کے مقامی غیر سرکاری رویت ہلال کمیٹی کی جانب سے کمیٹی کو موصول چاند کی رویت کا دعوی کرنے والی سات شہادتوں کے بعد عید کا اعلان کیا گیا جبکہ دوسری جانب میران شاہ میں بھی ایک مقامی مسجد کے خطیب نے عید کا اعلان کیا تھا۔

پولیس نے عید کا اعلان کرنے والے حیدر خیل مسجد کے مولوی رافع اللہ اور میران شاہ مسجد کے خطیب قاری محمد رومان اور رویت کی شہادت دینے والے سات ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کر دیا ہے۔

مقدمے میں(جس کی کاپی انڈپینڈنٹ اردو کے پاس موجود ہے) لکھا گیا ہے کہ ملزمان نے حیدر خیل مسجد میں بدھ (آج) کو وزیرستان عید منانے اور روزہ نہ رکھنے کا اعلان کیا ہے۔

مقدمے کے مطابق جن ملزمان کے خلاف مقدمہ درج ہوا ہے، انہوں نے جھوٹی شہادتیں دے کر عوام میں بدامنی پھیلانے کی کوشش کی ہے کیونکہ نہ تو پورے پاکستان میں چاند نظر آیا ہے اور نہ سعودی عرب میں عید کا اعلان کیا گیا ہے۔

وزیرستان میں میر علی حیدر خیل کے ویدون مسجد کی غیر سرکاری رویت ہلال کمیٹی پشاور کے مفتی شہاب الدین پوپلزئی کی کمیٹی کی طرح پرانی ہے جو وزیرستان میں ہر سال رمضان اور عید کے چاند دیکھنے کا اہتمام کرتی ہے۔

اسی کمیٹی کے اعلان پر تقریبا وزیرستان بھر میں رمضان شروع ہوتا ہے اور اسی کمیٹی کے اعلان پر عید منائی جاتی ہے۔ عام طور پر دیکھا گیا ہے کہ وزیرستان میں عید اور رمضان سعودی عرب کے ساتھ منانے کا رواج ہے تاہم اس دفعہ رمضان سعودی عرب سے ایک دن پہلے اور آج عید کا اعلان بھی سعودی عرب سے ایک دن پہلے کیا گیا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

وزیرستان میں اسی غیر سرکاری کمیٹی کے اعلان کے بعد وزیرستان سے رکن قومی اسمبلی محسن داوڑ نے ٹویٹر پر عید کی مبارک باد دیتے ہوئے لکھا ہے کہ آج(بدھ) ہم عید منا رہیں ہوں گے لیکن ہماری دعائیں لاپتہ افراد کے لواحقین، ماورائے عدالت قتل اور شدت پسندوں کے ہاتھوں قتل ہونے والے لواحقین کے ساتھ ہوں گے۔ محسن نے لکھا ہے کہ اس خطے میں امن کے لیے دعاگو ہوں گے۔

عید کا اعلان اور سوشل میڈیا پر تبصرے

محسن داوڑ کی ٹویٹ اور وزیرستان میں عید منانے کے اعلان پر سوشل میڈیا پر کچھ دلچسپ تبصرے میں دیکھنے کو ملے جن میں زیادہ تر یہی کہہ رہے ہیں کہ پوری دنیا میں منگل کی شام چاند دیکھنے کا کوئی امکان نہیں تھا تو وزیرستان میں کیسے دیکھا گیا۔

جنید نامی صارف نے ٹویٹر ہر تبصرہ کرتے ہوئے لکھا ہے کہ میں حیران ہوں کے سائنس دانوں کی ٹیلی سکوپ ایجاد کرنے کی کیا ضرورت محسوس ہوئی تھی(جب لوگ بغیر ٹیلی سکوپ کے چاند دیکھتے ہیں)۔

محسن کی ٹویٹ پر وزیرستان سے منتخب پاکستان تحریک انصاف کے صوبائی رکن اسمبلی محمد اقبال وزیر نے تبصرہ کرتے ہوئے لکھا ہے کہ محسن داوڑ وزیرستان میں بے چینی پھیلا رہے ہیں کیونکہ وزیرستان میں عید کا اعلان چند گاؤں تک محدود ہے اور پورے وزیرستان میں آج عید نہیں منائی جا رہی ہے۔

ملک بھر میں ایک ساتھ رمضان اور عید منانے کی کوششیں

پاکستان میں ایک دن عید اور رمضان کا تنازعہ برسوں پرانا ہے۔ زیادہ تر یہ دیکھا گیا ہے کہ پشاور کے تاریخی مسجد قاسم علی خان کے خطیب مفتی شہاب الدین پوپلزئی کے سربراہی میں غیر سرکاری رویت ہلال کمیٹی کی طرف سے عید اور رمضان کا اعلان سرکاری کمیٹی سے پہلے کیا جاتا ہے۔

روان سال رمضان شروع ہونےسے پہلی مرکزی رویت ہلال کمیٹی کا اجلاس پشاور میں طلب کیا تھا اور حکومت کا موقف تھا کہ وہ چاہتی ہے کہ عید اور رمضان ملک بھر میں ایک ہی دن ہوں۔

رمضان اسی سال ملک بھر میں ایک ہی دن شروع ہوا تاہم اب دو عید منانے کی روات برقرار رہی لیکن اس دفعہ تنازعہ پشاور نہیں بلکہ وزیرستان سے کھڑا ہو گیا کیونکہ مفتی شہاب الدین پوپلزئی کی کمیٹی نے پشاور اور مرکزی رویت ہلال کمیٹی نے اسلام آباد میں چاند کی رویت کے لیے اجلاس طلب کیا ہے۔

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان