اسرائیل اور حماس کی جھڑپیں: 43 فلسطینی اور چھ اسرائیلی ہلاک

بدھ کی صبح بھی اسرائیلی طیاروں نے غزہ پر سینکڑوں حملے کیے جبکہ حماس اور دیگر فلسیطینی گروہوں نے اسرائیلی شہروں تل ابیب اور بیر شیبا پر کئی راکٹ داغے۔

اسرائیل اور حماس کے درمیان کشیدگی میں اضافے کے بعد دونوں جانب سے ہونے والے فضائی حملوں میں اب تک 43 فلسطینیوں اور چھ اسرائیلیوں کے ہلاک ہونے کی تصدیق ہو چکی ہے۔

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق غزہ پر اسرائیلی حملوں میں اب تک افراد کی اموات کی تصدیق کی ہو چکی ہے جبکہ حماس اور فلسطینی مسلح گروہوں کے حملوں میں چھ اسرائیلی شہری جان سے جا چکے ہیں۔ 

بدھ کی صبح بھی اسرائیلی طیاروں نے غزہ پر سینکڑوں حملے کیے جبکہ حماس اور دیگر فلسیطینی گروہوں نے اسرائیلی شہروں تل ابیب اور بیر شیبا پر کئی راکٹ داغے۔

اسرائیلی حملوں میں غزہ میں ایک کثیر المنزلا عمارت زمین بوس ہو چکی ہے جبکہ ایک اور بلند عمارت کو شدید نقصان پہنچا ہے۔

اسرائیل کا کہنا ہے کہ بدھ کو کیے جانے والے حملوں میں مسلح گروہ حماس کے انٹیلی جنس یونٹ کے رہنماؤں کو نشانہ بنایا گیا جبکہ ان مقامات کو بھی نشانہ بنایا گیا جہاں سے راکٹ داغے جا رہے ہیں۔

سال 2014 کے بعد سے اسرائیل اور فلسطین کے درمیان اس نوعیت کی کشیدگی پہلی بار دیکھنے میں آئی ہے جبکہ عالمی برادری کی جانب سے اس صورت حال کے مزید بے قابو ہو جانے کے خدشات ظاہر کیے جا رہے ہیں۔

مشرق وسطیٰ  میں امن کے اقوام متحدہ کے نمائندے ٹور وینیزلینڈ نے اپنی ٹویٹ میں کشیدگی میں کمی کا مطالبہ کرتے ہوئے لکھا کہ ’حملوں کو فوری طور پر روکا جائے۔ ہم ایک بڑی جنگ کی جانب بڑھ رہے ہیں۔ فریقین کے رہنماؤں کو کشیدگی کم کرنے کے لیے ذمہ داری ادا کرنا ہو گی۔‘

اسرائیل کے مختلف شہروں میں رہائشی راکٹ حملوں اور آئرن ڈوم میزائلوں کی جانب سے انہیں روکنے کے دھماکوں کے دوران پناہ گاہوں کی سمت بھاگتے رہے جبکہ تل ابیب کے قریب واقع عرب یہودی مخلوط علاقے لود میں ایک گاڑی پر گرنے والے راکٹ حملے میں دو افراد ہلاک ہو گئے۔ اسرائیلی میڈیا کے مطابق ہلاک ہونے والوں میں ایک سات سالہ بچی بھی شامل تھی۔ 

حماس کے مسلح ونگ نے اعلان کیا ہے کہ اسرائیل کے غزہ میں ایک رہائشی عمارت کو نشانہ بنانے کے بعد تل ابیب اور بیر شیبا کے شہروں کی جانب سے 210 راکٹ فائر کیے گئے ہیں۔ 

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

دوسری جانب مقبوضہ مغربی کنارے میں بھی تشدد کی لہر پھوٹ پڑی جب ہیبرون شہر کے قریب ایک مظاہرے کے دوران ایک 26 سالہ فلسطینی اسرائیلی فائرنگ سے ہلاک ہو گیا۔ 

’بھاری قیمت چکانی ہو گی‘

تاحال اس تشدد میں کمی کی کوئی امید دکھائی نہیں دیتی۔ اسرائیلی وزیر اعظم بن یامین نتن یاہو نے تنبیہ کی ہے کہ راکٹ حملے کرنے والے عسکریت پسندوں کو ’بھارتی قیمت چکانی ہو گی۔‘

عرب لیگ، جس کے کچھ ارکان گذشتہ سال اسرائیل سے گرم جوش تعلقات قائم کر چکے ہیں، نے اسرائیل پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ غزہ پر ’بلا امتیار اور غیر ذمہ دارانہ‘ حملے کر رہا ہے۔ جبکہ بیت المقدس میں ہونے والی کشیدگی کی ذمہ داری بھی اسرائیل پر عائد کی گئی ہے۔ 

پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان نے فلسطینیوں کے ساتھ یکجہتی کا پیغام دیا۔

حماس نے اپنے راکٹ حملوں کو ’بیت المقدس کی تلوار‘ کا نام دیا ہے۔ حماس کے سربراہ اسماعیل ہانیہ کا کہنا ہے کہ اسرائیل نے ’بیت المقدس اور مسجد اقصیٰ میں ایک آگ کو بھڑکا دیا ہے جس کے شعلے غزہ تک پہنچ گئے ہیں اس لیے اب اسے نتائج کا سامنا کرنا ہو گا۔‘

اسماعیل ہانیہ کے مطابق قطر، مصر اور اقوام متحدہ کشیدگی میں کمی کے لیے رابطہ کر رہے ہیں لیکن حماس کا اسرائیل کے لیے پیغام ہے کہ ’اگر وہ کشیدگی میں اضافہ چاہتا ہے تو ہم تیار ہیں۔ اگر وہ رکنا چاہتا ہے تو ہم اس کے لیے بھی تیار ہیں۔‘

غزہ کی وزارت صحت نے منگل کو اسرائیلی حملوں میں 32 افراد کی ہلاکت کی تصدیق کی تھی لیکن حماس کے ریڈیو کے مطابق بدھ کی صبح ہونے والے ایک اسرائیلی حملے میں ایک بچے اور خاتون سمیت مزید تین افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

وزارت صحت کے مطابق ہلاک ہونے والوں میں دس بچے اور ایک خاتون شامل ہیں۔ جبکہ اسرائیلی فوج اور سیاسی رہنماؤں نے حماس سے تعلق رکھنے والے ’درجنوں‘ عسکریت پسندوں کو نشانہ بنانے کا دعویٰ کیا ہے۔ 

اسرائیلی وزیر دفاع بینی گانٹز کا کہنا ہے کہ اسرائیل نے سینکڑوں حملے کیے ہیں اور غزہ میں عمارتیں گرتی رہیں گی۔

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا