بل اور ملینڈا گیٹس کی طلاق پاکستان پر کیسے اثر انداز ہو سکتی ہے؟

دنیا کے امیر ترین افراد میں سے بل گیٹس اور ان کی اہلیہ ملینڈا گیٹس کے درمیان علیحدگی سے پاکستان کو فرق پڑ سکتا ہے۔ مگر کیسے؟

’بیگانی شادی میں عبداللہ دیوانہ‘ تو آپ نے سنا ہو گا مگر اس مضمون میں ہم آپ کو بتائیں گے کہ کیسے بیگانی طلاق پاکستان پر اثر ڈال سکتی ہے۔

دنیا کے امیر ترین افراد میں سے بل گیٹس اور ان کی اہلیہ ملینڈا گیٹس کے درمیان علیحدگی سے پاکستان کو فرق پڑ سکتا ہے۔ مگر کیسے؟

عمومی طور پر بل گیٹس کا نام سامنے آتے ہی ان کی کمپنی مائیکروسافٹ کا خیال آتا ہے جو ہم سب کے کمپیوٹرز اور سمارٹ فونز میں کسی نہ کسی طریقے سے موجود ہے۔ چاہے وہ وِنڈوز ہو، مائیکروسافٹ آفس ہو یا ہاٹ میل ہو، ہم نے زندگی میں کبھی نہ کبھی ان کو استعمال کیا ہے۔

مگر اس طلاق کے بعد مرکز نظر مائیکروسافٹ نہیں بلکہ ان کی فلاحی تنظیم ’بل اینڈ ملینڈا گیٹس فاؤنڈیشن‘ ہے جو ان دونوں کی مشترکہ ملکیت ہے۔

اپنی علیحدگی کے اعلان میں دونوں کا کہنا تھا کہ فاؤنڈیشن پہلے کی طرح کام کرتی رہے گی۔

مگر بعد میں دونوں کے درمیان 2019 سے تلخی کی خبریں اور دونوں اطراف کے وکلا کے درمیان اثاثہ جات پر ممکنہ قانونی جنگ کی خبروں سے ایک بار پھر اس خدشے کو تقویت ملی ہے کہ ان کی یہ فاؤنڈیشن اس علیحدگی کی نذر ہو سکتی ہے۔

اس فاؤنڈیشن نے گذشتہ ایک دہائی میں دنیا بھر میں ایک اہم اور طاقتور مقام بنایا اور کچھ ناقدین اس فاؤنڈیشن کے بارے میں کہتے ہیں کہ یہ عالمی ادارہ صحت سے بھی طاقتور بن چکی ہے۔

 

پاکستان کی بات کریں تو پاکستان میں گذشتہ دو دہائیوں میں بل گیٹس کی اس تنظیم نے متعدد منصوبوں کے لیے گرانٹس اور سرمایہ کاری کی ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

بل اینڈ ملینڈا گیٹس فاؤنڈیشن کی ویب سائٹ کے مطابق 2001 سے لے کر اب تک یہ ادارہ پاکستان میں 63 منصوبوں کو گرانٹ دے چکا ہے یا معاہدہ کر چکا ہے جن کی لاگت 42 کروڑ 87 لاکھ ڈالر ہے۔ اس امداد میں سے آدھی سے زیادہ گرانٹ (26 کروڑ 81 لاکھ) پولیو کے خاتمے کے لیے ہے۔

ان 63 گرانٹس میں 30 گرانٹس صرف ایک ادارے (آغا خان یونیورسٹی) کو ملی ہیں جن کی لاگت آٹھ کروڑ ڈالر ہے۔ آغا خان یونیورسٹی کے علاوہ سندھ حکومت، خیبر پختونخوا حکومت، ٹیلی نار، قومی ادارہ صحت، عالمی ادارہ صحت پاکستان، فیملی پلاننگ، نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف پاپولیشن سٹڈیز اور اس طرح کی دیگر این جی اوز شامل ہیں۔

جن شعبوں کے لیے یہ گرانٹس مختص کی گئیں ہیں ان میں پولیو، کرونا (کورونا) وائرس، دیگر وبائی امراض، زچہ بچہ کی صحت، تعلیم، فیملی پلاننگ، غریبوں کے لیے مالی خدمات اور سیلاب کے نقصانات سے نمٹنے کے لیے امداد شامل ہیں۔

ان میں سے چند نمایاں منصوبے درج ذیل ہیں:

  1. سندھ میں 2011 اور خیبر پختونخوا میں 2010 کے سیلاب سے نمٹنے کے لیے ایمرجنسی ریلیف
  2. ٹیلی نار کمپنی کے ’ایزی پیسہ‘ پروگرام کو فروغ دینے کے لیے 2011 میں گرانٹ
  3. حکومتی اداروں کے ساتھ مل کر فیملی پلاننگ کے منصوبے
  4. بچوں کے لیے ویکسین بینڈ جن کا رنگ ویکسین کا وقت آتے خود ہی بدل جاتا ہے
  5. زچہ و بچہ کے لیے غذائی پروگرام
  6. مالی خدمات بشمول کاروبار کے لیے قرضے فراہم کرنے والی کمپنی کارانداز کی مدد
  7. ڈیجیٹل ادائیگیوں کے فروغ کے لیے مونیٹ نامی کمپنی کو گرانٹ

یہ صرف امدادی گرانٹس ہیں جو مختلف سرکاری، نیم سرکاری و غیر سرکاری تنظیموں کو دی گئیں۔ ان امدادی گرانٹس کے علاوہ بھی اس فاؤنڈیشن کے پاکستان کے لیے مختلف اہم منصوبے ہیں۔

کرونا وائرس:

کرونا وائرس کی ویکسین کی تیاری میں بل گیٹس کا اہم کردار رہا ہے۔ جب ویکسین بن رہی تھی تو ویکسین کے حوالے سے ایک سوال یہ تھا کہ وہ ممالک جن کے پاس ویکسین خریدنے کی سکت نہیں ہے وہ اپنے عوام تک کرونا سے بچاؤ کی ویکسین کیسے پہنچائیں گے؟

اسی مسئلے کے پیش نظر ترقی پذیر ممالک تک ویکسین کی بالکل مفت فراہمی کے لیے بنائی گئی الائنس ’گاوی‘ کے پیچھے بھی بل گیٹس ہیں اور اس اتحاد کے ذریعے پاکستان کو ایک کروڑ 46 لاکھ ویکسین ملیں گی۔

پولیو پروگرام:

پاکستان سے پولیو کے خاتمے کے لیے بل گیٹس ہمیشہ سے پیش پیش رہے ہیں۔ دنیا کے مختلف ممالک اور تنظیموں کے ساتھ مل کر بل اور ملینڈا کی تنظیم نے مختلف اوقات میں کئی منصوبے چلائے ہیں۔ ان میں سے زیادہ نمایاں پروگرام ’گلائیڈ‘ ہے جو کہ متحدہ عرب امارات کے ساتھ مل کر چلایا جا رہا ہے۔ اس پروگرام کے تحت پاکستان میں سات کروڑ 10 لاکھ بچوں کو پولیو کی ویکسین دی گئی ہے۔

متحدہ عرب امارات کے علاوہ اس پروگرام میں سعودی عرب، جاپان جیسے ممالک اور کامن ویلتھ، بلوم برگ فلینتھراپیز اور بارسلونا فٹ بال کلب ادارے شامل ہیں۔

احساس پروگرام:

2019 میں حکومت پاکستان کے ساتھ ملک کر وزیراعظم عمران خان کے احساس پروگرام کے لیے بھی 2020 کے لیے 20 کروڑ ڈالر مختص کیے تھے جس کے تحت ملک بھر سے غربت کے خاتمے میں مدد ملنا تھی۔ یہ واضح نہیں کہ یہ رقم ابھی تک پاکستان کو موصول ہوئی ہے یا نہیں کیوں کہ فاؤنڈیشن اور احساس پروگرام کی ویب سائٹس پر معاہدے کے علاوہ مزید کوئی تفصیل موجود نہیں ہے۔

اس کے علاوہ بل اینڈ ملینڈا گیٹس فاؤنڈیشن نے ابراج گروپ میں بھی سرمایہ کاری کر رکھی ہے جو کہ جنوبی ایشیا میں صحت کے شعبے میں سرمایہ کاری کرتی تھی۔ اسی حوالے سے اسلام آباد کی ایک لیبارٹری ابراج گروپ کی ملکیت میں کام کر رہی ہے۔

بل گیٹس نے اپنی فاؤنڈیشن کے ذریعے پاکستان میں کئی جدید منصوبوں کو تقویت دی ہے۔ اگر ان کی یہ فاؤنڈیشن طلاق کی نذر ہوتی ہے یا جائیداد کی تقسیم سے بل گیٹس کے اثاثوں میں کمی واقع ہوتی ہے تو خدشہ ہے پاکستان میں جاری فاؤنڈیشن کے پروگراموں کو بھی تعطل کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ملٹی میڈیا