مس یونیورس ٹائٹل میکسیکن خاتون کے نام

فائنل مقابلے کے انعقاد سے چند دن قبل چوٹی کی 21 امیدواروں میں پہنچنے والی مس میانمار تھوزار ونٹ لوین اس وقت لوگوں کی توجہ کا مرکز بن گئیں جب انہوں نے اس موقعے کا استعمال اپنے ملک میں ہونے والی فوجی بغاوت کی طرف توجہ مبذول کرانے کے لیے کیا۔

امریکہ کے جنوب مشرقی علاقے کی ریاست فلوریڈا میں ہونے والی تقریب کے دوران 26 سالہ مس میکسیکو ’اینڈریا میزا‘کو مس یونیورس کا تاج پہنایا گیا ۔

اس سے پہلے مقابلہ حسن میں شریک مس میانمار نے اپنے سٹیج ٹائم کو میانمار میں خونی فوجی بغاوت کی طرف توجہ دلانے کے لیے استعمال کیا۔

کرونا وبا کی وجہ سے 2020 میں ہونے والا مقابلہ حسن پہلی بار ملتوی کر دیا گیا تھا، اتوار کی رات اس رنگا رنگ تقریب کی ٹیلی ویژن پر واپسی ہوئی۔

حسینہ کائنات کے اس مقابلے میں برازیل اور پیرو کی حسینائیں بالترتیب دوسرے اور تیسرے نمبر پر رہیں۔

تقریب کی میزبانی کے فرائض امریکی اداکار ماریولوپیز اور ٹیلی ویژن کی شخصیت اولیویاکلپو نے انجام دیے۔

مس یونیورس مقابلے کی سابق شرکا چیسلی کرسٹ،پاؤلیناویگا اور ڈیمی لی ٹیبو (جنہیں2017 میں مس یونیورس کا اعزازملا تھا)نے تجزیہ کاروں اور مصبرین کے فرائض انجام دیے جبکہ نو خواتین پر مشتمل پینل نے فاتح کا انتخاب کیا۔

شام کے چمکتے ہوئے گاؤن میں ملبوس اینڈریا میزا نے مس یونیورس کی حیثیت سے پہلی بار ریمپ پر کیٹ واک کی۔ اس وقت ان کی آنکھوں میں خوشی کے آنسو تھے۔ بعد وہ پلٹیں تو مقابلے کی دوسری شرکا کے ساتھ سٹیج پر موجود گروپ نے انہیں گلے سے لگایا۔

مس یونیورس کے اس مقابلے میں میزا نے دنیا بھر سے شریک 70 دیگر خواتین کو پیچھے چھوڑا ہے ۔

مقابلے کا اہتمام ہولی وڈ ،فلوریڈا کے ہارڈ راک ہوٹل اینڈ کیسینو میں کیا گیا تھا۔

توجہ کا مرکز مس میانمار

فائنل مقابلے کے انعقاد سے چند دن قبل چوٹی کی 21 امیدواروں میں پہنچنے والی مس میانمار تھوزار ونٹ لوین اس وقت لوگوں کی توجہ کا مرکز بن گئیں جب انہوں نے اس موقعے کا استعمال اپنے ملک میں ہونے والی فوجی بغاوت کی طرف توجہ مبذول کرانے کے لیے کیا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اپنی ویڈیو، جس میں وہ بغاوت مخالف مظاہرین کے ساتھ شریک نظر آ رہی تھیں، میں انہوں نے کہا ہمارے شہری مر رہے ہیں اور فوج ہر روز انہیں گولیاں مار رہی ہے۔ اس لیے میں ہر ایک سے اپیل کرتی ہوں کہ وہ میانمار کے بارے میں آواز بلند کریں۔

مس میانمار نے بہترین نیشنل کاسٹیوم کا ایوارڈ بھی جیتا۔ انہوں نے روایتی برمی پیٹرن والا لباس پہن رکھا تھا اور ہاتھوں میں ایک تختی اٹھارکھی تھی جس پر لکھا تھا ’میانمار کے لیے دعا کریں۔‘ انہوں نے کہا کہ ’ہمارے لوگ مر رہے ہیں اور فوج انہیں ہر روز گولیاں مار رہی ہے۔‘

یکم فروری کو میانمار میں فوجی بغاوت کے بعد سے سیکورٹی فورسز کے ساتھ تصادم میں اب تک تقریبا آٹھ سو افراد ہلاک ہوچکے ہیں جب کہ چار ہزار سے زیادہ افراد کو جیلوں میں ڈال دیا گیا ہے۔

سیاسی پیغام

مس سنگاپور برینڈیٹ بیلے اونگ، جو چوٹی کی اکیس حسیناوں میں جگہ بنانے میں کامیا ب نہیں ہوسکیں، نے بھی نیشنل کاسٹیوم کے مرحلے میں اپنے لباس کا استعمال سیاسی پیغام کے طور پرکیا۔

انہوں نے سنگاپور کے قومی پرچم والے رنگوں پر مشتمل اپنے کیپ پر ’ایشیا والوں  سے نفرت بند کرو‘ کے الفاظ لکھوا رکھے تھے۔

انہوں نے اپنے انسٹاگرام اکاؤنٹ پر لکھا ’اگر میں اس پلیٹ فارم کا استعمال جانبدارانہ سلوک اور تشدد کے خلاف سخت مزاحمت کا پیغام دینے کے لیے نہ کرتی تو اس کا فائدہ ہی کیا ہوتا۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ملٹی میڈیا