گوادر ہوٹل حملہ: تین شدت پسندوں سمیت 8 ہلاکتوں کی تصدیق

چین کی دہشت گرد حملے کی سخت مذمت، وزیراعظم عمران خان نے اسے ملک کی ’خوشحالی پر حملہ‘ قرار دے دیا۔

بلوچستان کے شہر گوادر کو جانے والی ہائی وے ۔   گوادر پی سی ہوٹل پر پر گذشتہ روز ہونے والے حملے میں آٹھ ہلاکتوں کی تصدیق ہو گئی ہے۔    فائلتصویر: روئٹرز 

بلوچستان کے ساحلی شہر گوادر کے فائیو سٹار ہوٹل پرل کانٹیننٹل (پی سی) ہوٹل پر ہفتے کو ہونے والے حملے کے بعد سکیورٹی فورسز کا 20 گھنٹوں طویل کلیئرنس آپریشن اب ختم ہو چکا ہے، جبکہ آٹھ ہلاکتوں کی تصدیق کردی گئی ہے جس میں تین حملہ آور اور ایک بحریہ کے ایس ایس جی کمانڈو شامل ہیں۔

آئی ایس پی آر کے جانب سے اتوار کو جاری کردہ بیان کے مطابق، حملے میں پانچ افراد ہلاک ہوئے جن میں ایک بحریہ کا اہلکار شامل ہیں، جبکہ جوابی کارروائی میں تین شدت پسند بھی ہلاک ہوئے۔

ہلاک ہونے والے شدت پسندوں کی لاشوں کو شناخت کے لیے تحویل میں لے لیا گیا ہے۔

آئی ایس پی آر کے مطابق، حملہ آوروں کا مقصد ہوٹل میں مقیم مہمانوں کو یرغمال بنانا تھا۔

انہوں نے ہوٹل کے مرکزی ہال میں داخلے کی کوشش کی تو وہاں تعینات سکیورٹی گارڈ ظہور نے انہیں روکا۔ جس پر انہوں نے فائرنگ کرکے اسے ہلاک کیا اور اوپری منزلوں کی جانب جانے والی سیڑھیوں کی طرف چلے گئے۔

اس دوران انہوں نے فائرنگ جاری رکھی اور فرہاد، بلاول اور اویس نامی ہوٹل کے ملازمین کو ہلاک کردیا۔

آئی ایس پی آر نے مزید کہا کہ حملہ آوروں نے مختلف مقامات پر دھماکہ خیر آئی ای ڈیز بھی نصب کیں اور سی سی ٹی وی کیمروں کو بھی ناکارہ بنا دیا۔

فوج، بحریہ اور پولیس کی کویک رییکشن فورسز وہاں پہنچ گئیں اور حملہ آوروں کو ہوٹل کے چوتھی منزل تک محدود کر دیا۔

بیان کے مطابق، سکیورٹی فورسز نے ہوٹل میں ٹھہرے مہمانوں اور عملے کو باحفاظت نکال لیا اور پھر کلیئرنس آپریشن شروع کیا اور چوتھی منزل پر داخلے کے لیے سپیشل اینٹری پوائنٹس بنائے۔

فائرنگ کے تبادلے میں بحریہ کے ایس ایس جی کمانڈو عباس خان اور تین شدت پسند ہلاک ہوگئے، جبکہ آرمی کے دو کپتان اور بحریہ کے دو سپاہی بھی زخمی ہوئے۔  

حملہ آوروں کی ہلاکت کے بعد سکیورٹی فورسز کی جانب سے ہوٹل میں نصب دھماکہ خیز مواد ناکارہ بنانے کے لیے سرچ آپریشن بھی کیا گیا۔

 

مکران کے ڈی آئی جی منیر احمد ضا راو نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ہوٹل میں حملہ آوروں کے داخلے کے بعد ہفتے کی شام چار بج کر 40 منٹ پر شروع ہونے والا سکیورٹی فورسز کا آپریشن اتوار کو تقریباً دوپہر 2 بجے اختتام پذیر ہوا۔

اس سے قبل اتوار کی صبح انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے گوادر کے ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر اکبر بُلیدی نے کہا تھا کہ پانچ افراد ہلاک اور چھ زخمی ہیں۔ 

 بُلیدی کا کہنا تھا کہ شدید زخمیوں کو علاج کے لیے کراچی منتقل کیا جا رہا ہے۔

ہفتے کی شام کو علیحدگی پسند کالعدم تنظیم بلوچستان لبریشن آرمی نے ٹوئیٹر پر حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے چار مبینہ حملہ آوروں کی تصاویر جاری کی تھیں۔

یہ وہی گروہ ہے جس نے 23 نومبر کو کراچی میں چینی قونصل خانے پر حملہ کیا تھا۔ 

دوسری جانب ہفتے کو کی گئی ایک ٹویٹ میں چینی سفارت خانے نے دہشت گرد حملے کی سخت مذمت کرتے ہوئے پاکستان فوج اور سکیورٹی ادروں کے جرات مندانہ اقدام کو سراہا۔

پاکستان کے وزیراعظم عمران خان نے بھی حملے کی مذمت کرتے ہوئے اسے ملک کی ’خوشحالی پر حملہ‘ قرار دیا۔

اتوار کو وزیراعظم کے دفتر سے جاری بیان میں کہا گیا: ’(حملوں کی) ایسی کوششیں خصوصاً بلوچستان میں، ہماری معاشی منصوبوں اور خوشحالی کو سبوتاژ کرنے کی سازش ہیں۔ ہم ان (دہشت گردوں) کے ایجنڈے کو کامیاب ہونے کی اجازت نہیں دیں گے۔‘

اسی طرح پاکستان کی وفاقی وزیر برائے دفاعی پیداوار زبیدہ جلال نے بھی حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ حملے کا مقصد سی پیک منصوبوں کو روکنا ہے، لیکن یہ کوشش ناکام ہے۔

انہوں نے سرکاری خبر رساں ادارے اے پی پی سے گفتگو میں کہا کہ سکیورٹی فورسز غیر ملکی سرمایہ کاروں کا تحفظ یقینی بنانے کے لیے فوری اقدامات اٹھا رہی ہے۔

 

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان