چین: 'غصہ ٹھنڈا کرنے کا وقت' دینے پر طلاقوں میں 70 فیصد کمی

2021 کی پہلی سہ ماہی میں صرف دو لاکھ 96 ہزار چینی جوڑوں نے طلاق لی جبکہ گذشتہ سال اسی عرصے میں یہ تعداد 10 لاکھ 60 ہزار تھی۔

2019 میں 40 لاکھ 15 ہزار چینی جوڑوں کے درمیان علیحدگی ہوئی تھی۔ 2003 یہ تعداد 13 لاکھ تھی  (اے ایف پی)

چین میں جوڑوں کو ’غصہ ٹھنڈا کرنے کا‘ وقت دینے کے متنازع قانون کے بعد طلاقوں کی شرح میں تاریخی کمی واقع ہوئی ہے۔

چین کی وزارت برائے شہری امور کے جاری کردہ ڈیٹا کے مطابق 2021 کی پہلی سہ ماہی میں صرف دو لاکھ 96 ہزار جوڑوں نے طلاق لی، جو گذشتہ سال اسی عرصے کے دوران لی جانے والی طلاقوں کی شرح سے 72 فیصد کم ہے۔

گذشتہ سال یہ تعداد 10 لاکھ 60 ہزار تھی۔ چین میں طلاقوں کی شرح کو کم کرنے کے لیے ایک قانون متعارف کروایا گیا تھا، جس میں جوڑوں کو عدالتی کارروائی شروع کرنے سے پہلے 30 دن کا وقت دیا گیا تھا جسے مکمل کرنا ضروری تھا۔

یہ قانون جنوری میں لاگو کیا گیا تھا جس پر خواتین کے حقوق کے لیے کام کرنے والے افراد نے سخت تنقید کی تھی۔

طلاقوں کی شرح میں اس کمی کی وجہ اس متنازع قانون کو سمجھا جا رہا ہے جسے رضاکاروں نے خواتین کے لیے ایک قدم پیچھے جانا قرار دیا تھا۔

رضاکار اور وکلا کا کہنا ہے کہ یہ قانون شخصی آزادیوں کی راہ میں رکاوٹ ہے جبکہ یہ لوگوں کو ایسی شادی کے بندھن میں قید رکھتا ہے جس میں وہ خوش نہیں اور جس کی وجہ سے گھریلو تشدد کے واقعات میں اضافہ ہوتا ہے۔

تاہم حکومت میں موجود اس قانون کے حامیوں کا کہنا ہے کہ ’سماج کو مستحکم‘ رکھنے کے لیے یہ قانون ضروری ہے۔

گذشتہ سال اس قانون کے اعلان کے بعد وزارت شہری امور کے عہدے دار یانگ زونگ تاؤ کا کہنا تھا کہ ’شادیاں اور تولیدی عمل جڑا ہوا ہے۔ شادیوں کی تعداد میں کمی شرح پیدائش میں کمی کی وجہ بنے گی جو کہ معاشی اور سماجی ترقی کو متاثر کرے گا۔‘

ان کا کہنا تھا کہ غصہ ٹھنڈا کرنے کے لیےدیا جانے والا وقت ’سماجی پالیسیز اور لوگوں کو محبت، شادی اور خاندان کی اچھائیاں سمجھانے کے لیے کی جانے والی کوششوں کو فروغ دیتا ہے۔‘

حالیہ برسوں میں بڑھتی ہوئی طلاقوں کی شرح نے معمر آبادی میں تیزی سے اضافہ ہونے والے اس ملک میں قانون سازوں کو اس قانون کی جانب راغب کیا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

2003 سے چین میں طلاقوں کی شرح میں اضافہ ہو چکا ہے جب شادی کے قوانین میں آزادیاں دی گئیں تھیں اور خواتین زیادہ خود مختار ہو گئیں۔

آل چائنہ ویمنز فیڈریشن کے مطابق زیادہ خود مختاری اور سماج میں بدنامی کے رجحان میں کمی کے باعث خواتین کی طلاق لینے کی شرح 70 فیصد تک تھی۔

2019 میں 40 لاکھ 15 ہزار چینی جوڑوں کے درمیان علیحدگی ہوئی تھی۔ 2003 یہ تعداد 13 لاکھ تھی جب جوڑوں کو باہمی رضامندی سے عدالت جائے بغیر علیحدگی کی اجازت دی گئی تھی۔

چین کے علاوہ فرانس اور برطانیہ میں بھی جوڑوں کو معاملہ عدالت تک لے جانے سے پہلے بالترتیب دو سے چھ ہفتوں کے انتظار کا وقت دیا جاتا ہے۔

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا