اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کے بعد زندگی ’معمول‘ پر آنا شروع

مصر کی جانب سے اسرائیل اور حماس کے درمیان ثالثی کی کرانے والوں نے دونوں پر ہی بات چیت کے ذریعے دیر پا امن حاصل کرنے پر زور دیا ہے۔

حکام کے مطابق اسرائیل کی جانب سے غزہ پر گذشتہ 11 روز سے جاری شدید بمباری کے بعد حماس اور اسرائیل کے درمیان سنیچر کو جنگ بندی پر عمل کیا جا رہا ہے۔

 جبکہ مصر کی جانب سے اسرائیل اور حماس کے درمیان ثالثی کی کرانے والوں نے دونوں پر ہی بات چیت کے ذریعے دیر پا امن حاصل کرنے پر زور دیا ہے۔

اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کا آغاز جمعے کو ہوا تھا جس کے بعد فلسطینی اور اسرائیلی گذشتہ 11 روز میں ہونے والے نقصان کا اندازہ لگانے کی کوشش کر رہے ہیں۔

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق فلسطینی حکام نے تباہ ہونے والی عمارتوں اور مکانات کی تعمیر نو کے لیے کروڑوں ڈالرز کا اندازہ لگایا ہے جبکہ محکمہ صحت کے حکام کے مطابق 11 روزہ جنگ میں غزہ میں 248 افراد ہلاک ہوئے۔

دوسری جانب اقتصادی ماہرین کا کہنا ہے کہ کرونا وبا سے اسرائیلی معیشت کو پہنچنے والے نقصان سے نکلنے کے میں اس جنگ نے مزید مشکلات پیدا کر دی ہیں جبکہ صحت کے حکام کے مطابق اسرائیل میں لڑائیل سے مرنے والوں کی تعداد 13 ہے۔

حماس کے حکام کے روئٹرز کو بتایا ہے کہ مصر نے جمعے کو ایک وفد بھیجا تاکہ جنگ بندی کو مزید موثر بنایا جا سکے جبکہ ساتھ میں غزہ میں موجود فلسطینیوں کے لیے امداد بھی بھیجی گئی ہے۔

حکام کے مطابق مصر سے آنے والا وفد مسلسل اسرائیل اور غزہ کے درمیان موجود ہیں اور سنیچر کو بھی اس حوالے سے بات چیت کا سلسلہ جاری رہا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

 دوسری جانب 11 روز سے جاری بمباری کے بعد ہونے والی جنگ بندی  کے نتیجے میں فلسطین میں زندگی آہستہ آہستہ معمول پر آتی دکھائی دے رہی ہے۔

کیفے دوبارہ کھول دیے گئے ہیں، مچھیرے سمندر میں نکل گئے اور دکانداروں نے اپنی دکانوں پر جمی مٹی کو صاف کرنا شروع کر دیا ہے۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق امدادی کارکنوں نے بمباری کے نتیجے میں تباہ ہونے والی عمارتوں اور مکانات کے ملبے میں لاشوں یا بچ جانے والوں کی تلاش شروع کر دی ہے۔

غزہ کی بندرگاہ سمیت درجنوں دیگر مچھیروں نے اپنے جال تیار کیے اور تقریباً دو ہفتوں بعد انہوں نے سمندر کا رخ کیا۔

مچھلیاں پکڑنے کی اجازت ملنے کے بعد سمندر کی جانب جاتے ہوئے ایک مچھیرے کا کہنا تھا کہ ’ہمیں خوراک کی ضرورت ہے۔‘

’ہم، مچھیرے، خوفزدہ ہیں کہ اسرائیل کی نیوی ہمیں مار نہ دے۔ یہ ہر ایک کا اپنا فیصلہ ہے کہ آیا جانا ہے یا نہیں۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا