ترکی کی آسٹریا کے ’اسلامی نقشے‘ پر تنقید

آسٹرین حکومت نے ایک نقشے میں 600 سے زیادہ مساجد، مسلمان تنظیموں اور ان کے عہدے داروں کے بارے میں بتایا ہے۔

آسٹرین حکومت کی انٹرایکٹو ویب سائٹ پر ’اسلام کا قومی نقشے‘ کے عنوان سے تفصیل دی گئی ہے (اے ایف پی/ فائل فوٹو)

ترکی نے جمعے کو آسٹرین حکومت کے اس ’اسلامی نقشے‘ کو تنقید نشانہ بنایا ہے جس میں ملک بھر میں مساجد اور اسلامی تنظیموں کے مقامات مارک کیے گئے ہیں۔

مذہبی گروپوں کا کہنا ہے کہ حکومت کے اس اقدام سے ملک میں مسلمانوں کی بدنامی ہوگی۔

 ترک وزارت خارجہ نے ایک جاری بیان میں کہا ’تارکین وطن کو معاشرے کا حصہ بنانے کی وزیر سوزین راب کی طرف سے آسٹریا میں مسلمان تنظیموں کا اس انداز میں نقشہ بنا کر پیش کرنا ناقابل قبول ہے۔‘

انقرہ نے ویانا پر زور دیا ہے کہ وہ مسلمانوں کا رجسٹر تیار کرنے سے گریز کرے اور ایک ذمہ دار پالیسی اختیار کی جائے۔

 واضح رہے کہ آسٹرین حکومت کی انٹرایکٹو ویب سائٹ پر ’اسلام کا قومی نقشے‘ کے عنوان سے تفصیل دی گئی ہے جس میں ملک میں موجود چھ سو سے زیادہ مساجد کے نام اور مقامات، مسلمان تنظیموں، ان کے عہدے داروں، ان کے بیرون ملک ممکنہ رابطوں کے بارے میں بتایا گیا ہے۔

 یہ نقشہ یونیورسٹی آف ویانا اور ڈاکیومنٹیشن سینٹر فار پولیٹیکل اسلام نے مل کر تیار کیا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

 آسٹریا کی حکومت کے اس اقدام نے ملک کے بہت سے مسلمانوں میں بے چینی پیدا کر دی ہے اور اعتدال پسند جماعت ’اوای وی پی‘ (آسٹرین پیپلز پارٹی) کی اتحادی جماعت دا گرینز نے بھی اس اقدام سے لاتعلقی کا اظہار کیا ہے۔

 وزیر انٹگریشن راب کا اصرار ہے کہ نقشے کا مطلب ’مسلمانوں پر مجموعی طور پر شبہ ظاہر کرنا نہیں بلکہ اس کا مقصد سیاسی نظریات سے لڑنا ہے، مذہب سے نہیں۔‘

 تاہم گذشتہ نومبر میں آسٹریا میں اپنی نوعیت کے ایک حملے میں چار افراد کی ہلاکت کے بعد سے ملک میں مسلمانوں کے خلاف لفظی اور جسمانی حملوں میں اضافہ ہو گیا ہے۔

 آسٹریا میں مسلمانوں کی نمائندہ کونسل آئی جی جی او ای نے کہا کہ نقشے سے حکومت کی اس نیت کا واضح اظہار ہوتا ہے کہ وہ مسلمانوں کو ایک ممکنہ خطرے کے طور بدنام کرنا چاہتی ہے۔

 کونسل نے شکایت کی ہے کہ مسلمانوں کے خلاف نسل پرستی میں اضافہ ہو رہا ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی یورپ