مردان کے مشہور امرسے کیسے بنتے ہیں؟

روزانہ پانچ سے چھو سو کلو فروخت ہونے والے لوند خوڑ کے امرسے ناصرف پاکستان بلکہ بیرون ملک بھی بھیجے جاتے ہیں۔

ضلع مردان کی تحصیل تخت بھائی کے علاقے لوند خوڑ کا امرسہ انتہائی مشہور سوغات ہے۔

لوند خوڑ کے بازار میں ’حاجی ایوب سویٹس‘ کے نام سے مشہور دکان کے مالک عبدالصمد نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں دعویٰ کیا کہ لوند خوڑ کا امرسہ ان کے والد حاجی ایوب نے 50 سال پہلے متعارف کرایا تھا اور اب وہ اور ان کے بھائی والد کی وفات کے بعد دکان چلا رہے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ امرسہ بنانے کے لیے پنجاب سے کچے چاول لائے جاتے ہیں جنھیں دھونے کے بعد چکی کے ذریعے آٹے کی شکل دی جاتی ہے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ ’پھر چینی کا شیرا بنا کر اس کا خمیر تیار کرتے ہیں، خمیر کو 24 گھنٹے رکھنا پڑتا ہے اورعلی الصبح کاریگر آکر اس سے چھوٹی چھوٹی ٹکیاں بنا کر اس میں مونگ پھلی اور تل ڈال کر امرسہ تیار کرتے ہیں۔‘

عبدالصمد کے مطابق امرسے کو مختلف سائز میں تیار کیا جاتا ہے۔ اس کی ایک قسم مونگ پھلی اور دوسری تل والی ہوتی ہے۔

مونگ پھلی والے امرسے کا نرخ 230 روپے جبکہ تل والا امرسہ 200 روپے فی کلو فروخت ہوتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ امرسے کے لیے معیاری تل اور مونگ پھلی کا استعمال ہوتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ چینی میں بننے والے امرسہ سال کے 12 مہینے چلتا ہے جبکہ گڑ والا صرف سردیوں میں تیار ہوتا ہے کیونکہ ان دنوں میں تازہ گڑ ملتا ہے۔ ’لوگ بھی گڑ والا امرسہ زیادہ پسند کرتے ہیں لیکن گرمیوں میں تازہ گڑ نہیں بنتا اس لیے ہم باسی گڑ سے امرسے نہیں بناتے۔‘

’امرسہ صرف تیل میں بناتے ہیں کیونکہ اس میں اچھا اور ذائقہ دار بنتا ہے۔ گھی امرسے میں جم جاتا ہے جس سے اس کا ذائقہ اچھا نہیں رہتا۔‘

عبدالصمد نے کہا کہ لوند خوڑ کا امرسہ صرف پاکستان میں نہیں بلکہ امریکہ، انگلینڈ، عرب ممالک اور جہاں جہاں پاکستانی رہتے ہیں وہاں بھجوایا جاتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ مقامی لوگ تو والد صاحب کے نام ’حاجی ایوب سویٹس‘ سے ہمارے امرسے کو جانتے ہیں جبکہ باہر کے لوگوں میں یہ لوندخوڑ امرسہ کے نام سے مشہور ہے۔

جب ان سے پوچھا گیا کہ اب تو دوسرے دکان دار بھی امرسہ بنانے لگتے ہیں تو آپ کے اور ان کے امرسے میں کیا فرق ہے؟

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اس پر عبدالصمد نے کہا کہ معیار کی بات ہے، ایسا نہیں کہ چاول لا کر دھوئے اور اس کے خمیر سے امرسہ بنا لیا۔

’پہلے امرسے کے لیے چار، پانچ بوری چاول کو نمونے کے طورپر لاتے ہیں پھر اس سے امرسہ بناتے ہیں۔ اگر وہ ذائقے دار بنے اور ہمارے معیار پر پورا اترے تب ہی مزید چاول منگوا کر اسے بناتے ہیں۔‘

انہوں نے دعویٰ کیا کہ ان کی دکان تازہ امرسہ بنانے کی وجہ سے مشہور ہے اور ڈیمانڈ کے مطابق روزانہ پانچ سے چھ سو کلو تک تازہ امرسہ تیار کیا جاتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ان کے والد نے آج سے 50 سال پہلے جب لوند خوڑ میں امرسہ بنانا شروع کیا تو اس وقت کوئی دوسرا شخص امرسہ نام جانتا بھی نہیں تھا۔

’جو معیار والد صاحب نے شروع کیا تھا۔ ہم اسی معیار کو آگے لے کر جا رہے ہیں۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ملٹی میڈیا