گھوٹکی ٹرین حادثہ: 24 گھنٹے میں تحقیقاتی رپورٹ طلب

صوبہ سندھ کے ضلع گھوٹکی میں دو ٹرینوں کے درمیان تصادم میں 40 سے زائد افراد ہلاک جبکہ درجنوں زخمی ہوئے ہیں۔ امدادی کارروائیاں ابھی بھی جاری ہیں۔

صوبہ سندھ میں ضلع گھوٹکی کے علاقے ڈہرکی کے قریب اتوار اور پیر کی درمیانی شب دو مسافر ٹرینوں کے درمیان تصادم کے نتیجے میں اب تک 42 سے زائد افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہو گئے ہیں۔

ڈپٹی کمشنر گھوٹکی عبدللہ عثمان کے مطابق اب تک 42 لاشیں نکالی کا چکی ہیں۔ 45 افراد زخمی ہیں جن میں سے 11 کی حالت تشویش ناک ہے۔ 
ان کا کہنا تھا کہ بوگیوں میں پھنسے مسافروں اور مزید لاشوں کو نکالنے کے لیے کوششیں جاری ہیں۔  

یہ حادثہ ریتی اور اوباڑو ریلوے سٹیشنوں کے درمیان یہ حادثہ رات تین بجے کے لگ بھگ پیش آیا تھا۔ 

وزیر ریلوے اعظم خان سواتی نے مسافر ٹرینوں کے حادثے کا نوٹس لیتے ہوئے اس کی تحقیقات کا حکم دیا ہے۔وزارتِ ریلوے کے ترجمان نے بتایا کہ ابتدائی تحقیقات 24 گھنٹے کے اندر مکمل کی جائیں گی۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی نے پاکستان ریلویز کے ایک ترجمان کے حوالے سے بتایا کہ کراچی سے سرگودھا جانے والی ملت ایکسپریس کی بوگیاں پٹری سے اتر کر دوسرے ٹریک پر گر گئیں جس پر راولپنڈی سے کراچی آنے والی سرسید ایکسپریس آ رہی تھی۔  

ترجمان کا کہنا تھا کہ سر سید ایکسپریس کے انجن کے ملت ایکسپریس کے ڈبوں سے ٹکرانے سے حادثہ پیش آیا۔

وزیر اعظم عمران خان نے ایک ٹویٹ میں حادثے پر افسوس ظاہر کرتے ہوئے لکھا کہ وہ ریلوے کے حفاظتی نظام میں نقائص کی نشاندہی کے لیے جامع تحقیقات کے احکامات بھی جاری کر رہے ہیں۔

 

ڈپٹی کمشنر گھوٹکی عبداللہ عثمان نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ’تمام ریسکیو ٹیمیں اور ہیوی مشینری جائے وقوعہ پر موجود ہے۔ تمام لاشوں اور پھنسے ہوئے افراد کو باہر نکالنے کا عمل تیزی سے جاری ہے۔ ہم پرامید ہیں کہ زیادہ سے زیادہ لوگوں کو بچائیں گے۔ ریلوے حکام کی جانب سے امدادی ٹرین بھی موقعے پر پہنچ چکی ہے۔‘

ان کا مزید کہنا تھا کہ اس تصادم میں ملت ایکسپریس کی چھ بوگیاں متاثر ہوئیں جبکہ سرسید ایکسپریس کی کچھ بوگیاں پڑی سے اتر کر الٹ گئیں۔ تصادم کے بعد شدید متاثر ہونے والی بوگیوں میں سے اس وقت لاشوں اور پھنسے ہوئے افراد کو نکالنے کا عمل جاری ہے۔

ریسکیو ادارے ایدھی فاؤنڈیشن کے سربراہ فیصل ایدھی کے صاحب زادے سعد ایدھی کے مطابق بھاری مشینری موجود نہ ہونے کے باعث امدادی کارروائیوں میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

اطلاعات و نشریات کے وزیر چوہدری فواد حسین نے کہا ہے کہ وزیر اعظم عمران خان نے ٹرین حادثے کی تحقیقات کا حکم دے دیا ہے کیونکہ حادثے کی وجوہات کا مکمل طور پر جائزہ لیا جانا چاہیے۔ ایک ٹویٹ میں انہوں نے کہا کہ ابھی یہ واضح نہیں ہے کہ حادثہ دہشت گردی کا نتیجہ ہے یا پھر تکنیکی خرابی یا انسانی غلطی کی وجہ سے پیش آیا۔

صدر عارف علوی نے ٹرین حادثے میں قیمتی انسانی جانوں کے ضیاع پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔ صدر مملکت نے حادثے میں ہلاک ہونے والوں کے لیے دعائے مغفرت اور متاثرہ خاندانوں سے تعزیت کی۔

پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے مطابق پاکستان فوج، رینجرز اور آرمی کی اربن سرچ اینڈ ریسکیو ٹیموں کی امدادی کارروائیاں جاری ہیں۔ امدداری کارروائیوں میں ڈسک کٹر، ہائیڈرولک سپریڈرز، زندہ بچ جانے والوں کی نشاندہی کرنے والے آلات اور سرچ کیمروں کا استعمال کیا جا رہا ہے۔

یہ آلات خصوصی طور پر راولپنڈی سے روانہ کیے گئے ہیں۔ رحیم یار خان سے آنے والی ریسکیو 1122 کی ٹیم بھی امدادی کارروائیوں کا حصہ ہے۔ جبکہ ٹرین کی بوگیاں کاٹ کر اندر پھنسے افراد کو نکالنے کا عمل بھی جاری ہے۔ زیادہ تر زخمیوں کو رحیم یار خان، گھوٹکی، میر پور ماتھیلو کے ہسپتالوں میں منتقل کر دیا گیا ہے جبکہ شدید زخمیوں کو ہیل کاپٹر کے ذریعے پنو عاقل منتقل کیا جا رہا ہے۔

ترجمان رینجرز کے مطابق ڈی جی رینجرز ریلوے حادثے کے مقام کا دورہ کرنے پہنچ گئے۔ انہوں نے حادثے میں قیمتی جانوں کے ضیاع پر افسوس کیا اور لواحقین سے اظہار ہمدردی کیا۔ ڈی جی رینجرز نے امدادی کاروائیوں کے حوالے سے سیکٹر کمانڈر سے بریفنگ طلب کی اور ٹیموں کی جانب سے امداری کاروائیوں کو سراہا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان