شیخوپورہ حادثے میں 22 ہلاکتیں: 'بس ڈرائیور نے جلد بازی کی'

ترجمان ریلوے کے مطابق کراچی سے لاہور جانے والی ٹرین اور سکھ یاتریوں کی بس میں تصادم فاروق آباد کے قریب پیش آیا۔

پنجاب کے ضلع شیخوپورہ کے قریب فاروق آباد کے علاقے میں کراچی سے لاہور آنے والی ٹرین اور سکھ یاتریوں کی بس کے درمیان تصادم کے نتیجے میں ایک ہی خاندان کے 22 افراد ہلاک جبکہ متعدد زخمی ہوگئے ہیں۔

ترجمان ریلوے قرۃ العین کے مطابق کراچی سے لاہور آتے ہوئے شاہ حسین ٹرین کو یہ حادثہ فاروق آباد اور بحالی ریلوے سٹیشن کے قریب پیش آیا۔

ریسکیو 1122 کے ترجمان کے مطابق حادثے میں ہلاک ہونے والوں کی لاشوں کو لاہور کے میو ہسپتال جبکہ زخمیوں کو شیخوپورہ کے ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹرز ہسپتال منتقل کیا گیا۔

دوسری جانب ڈی سی شیخوپورہ محمد اصغر جوئیہ نے ڈی ایچ کیو ہسپتال میں‌ ایمرجنسی نافذ کرتے ہوئے تمام زخمیوں کو بہترین سہولیات فراہم کرنے کی ہدایت کی ہے۔

حادثہ کیسے پیش آیا؟

واقعے کی تفصیلات بتاتے ہوئے ڈسٹرکٹ پولیس افسر (ڈی پی او) شیخوپورہ غازی صلاح الدین نے بتایا کہ حادثے کی شکار ہونے والی بس میں سکھ برادری کے افراد سوار تھے، جو گذشتہ روز پشاور سے اپنے رشتے داروں کے گھر ننکانہ صاحب آئے تھے اور آج یہ واپس پشاور جارہے تھے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ سکھ برادری کے افراد تین گاڑیوں میں سوار تھے، دو تو پھاٹک سے گزر گئیں لیکن تیسری گاڑی دوسرے پھاٹک کی طرف آگئی، وہاں پھاٹک بند تھا، جس پر بظاہر ایسا لگتا ہے کہ ڈرائیور نے جلدبازی کا مظاہرہ کرتے ہوئے 25 سے 30 گز کچھ دور کچی جگہ سے کراس کرنے کی کوشش کی، جہاں پٹڑی لیول پر ہے، لیکن اسی دوران ٹرین آگئی اور یہ حادثہ پیش آیا۔

ڈی پی او نے بتایا کہ گاڑی میں 26 سے 27 افراد سوار تھے، جن میں خواتین بھی تھیں جبکہ مردوں کی تعداد زیادہ تھی۔

وزیراعظم عمران خان نے حادثے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے زخمیوں کو بہترین طبی امداد فراہم کرنے کی ہدایت کی ہے۔

دوسری جانب وزیراعلیٰ عثمان بزدار نے بھی فاروق آباد کے قریب ٹرین اور وین کے تصادم میں قیمتی انسانی جانوں کے ضیاع پر اظہار افسوس کرتے ہوئے محکمہ صحت کے حکام کو زخمیوں کو تمام ممکنہ سہولتیں فراہم کرنے کی ہدایت کی ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

پاکستان میں اکثروبیشتر ٹرین حادثات ہوتے رہتے ہیں، جن کی ایک بڑی وجہ اکثر پھاٹکوں پر گیٹ اور عملے کی تعیناتی نہ ہونا ہے۔

رواں  برس فروری میں بھی سندھ کے شہر روہڑی کے نزدیک پاکستان ایکسپریس ٹرین اور ریلوے پھاٹک کراس کرتی ہوئی ایک مسافر بس میں تصادم کے نتیجے میں بچوں اور خواتین سمیت 22 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔

اس سے قبل گذشتہ برس اکتوبر میں پنجاب کے ضلع رحیم یار خان میں کراچی سے راولپنڈی جانے والی تیزگام ایکسپریس میں آگ لگنے کے نتیجے میں 73 سے زائد افراد ہلاک ہوگئے تھے، جس کے بعد وزیر ریلوے شیخ رشید سے استعفے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان