واجد ضیا ایف آئی اے سربراہ کے عہدے سے فارغ: اچانک ہوا کیا؟

بدھ کو جاری ہونے والے سرکاری نوٹیفیکیشن کے مطابق پاناما سکینڈل کیس کی تحقیقات سے شہرت پانے والے واجد ضیا کو تحریک انصاف حکومت نے ایف آئی اے کے سربراہ کے عہدے سے ہٹاکر ڈائریکٹر جنرل نیشنل پولیس بیورو تعینات کر دیا ہے۔

وزیر اعظم عمران خان کے سابق معتمد خاص جہانگیر خان ترین کے خلاف چینی سکینڈل میں بھی تحقیقات واجد ضیا کی سربراہی میں ایف آئی اے ہی کر رہی ہے  (فائل تصویر: اے ایف پی)

سابق وزیر اعظم نواز شریف کے خلاف پاناما پیپرز کی تحقیقات سے شہرت پانے والے واجد ضیا کو تحریک انصاف حکومت نے وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے سربراہ کے عہدے سے ہٹا کر ڈائریکٹر جنرل نیشنل پولیس بیورو تعینات کر دیا ہے۔

یاد رہے کہ وزیر اعظم عمران خان کے سابق معتمد خاص جہانگیر خان ترین کے خلاف چینی سکینڈل میں بھی تحقیقات واجد ضیا کی سربراہی میں ایف آئی اے ہی کر رہی ہے۔

صحافی اور تجزیہ کار مظہر عباس نے واجد ضیا کے تبادلے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا: ’حیرت ہے کہ اتنے اہل افسر کو ان کی مدت ملازمت پوری ہونے سے پہلے ہی تبدیل کر دیا گیا ہے، یہ میرے لیے حیران کن ہے، کیونکہ یہ نارمل نہیں لگ رہا۔‘

تاہم انہوں نے کہا کہ واجد ضیا کو ایف آئی اے کے سربراہ کی حیثیت سے ہٹائے جانے کے پیچھے جہانگیر ترین فیکٹر کار فرما ہو سکتا ہے۔ ’ہو سکتا ہے جہانگیر ترین کی ڈیمانڈ پر انہیں اس عہدے سے ہٹایا گیا ہو۔‘

مظہر عباس کا کہنا تھا کہ چینی سکینڈل میں ابھی تحقیقات مکمل نہیں ہوئیں اور چیف انویسٹی گیٹر کو یوں بغیر کسی ظاہری وجہ کے تبدیل کر دینے سے سوالات تو اٹھیں گے۔

تاہم وفاقی حکومت کے ایک سینئیر عہدیدار نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’واجد ضیا کا تبادلہ ایک معمول کی کارروائی ہے اور یہ کسی کے مطالبے یا خواہش کا نتیجہ نہیں ہے۔‘

نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر مذکورہ عہدیدار نے کہا کہ بدھ کے روز صرف ایک تبادلہ نہیں ہوا بلکہ واجد ضیا کے علاوہ تین دوسرے سینئیر سرکاری ملازمین کی ذمہ داریاں بھی تبدیل کی گئی ہیں۔

بدھ کو جاری ہونے والے چار سرکاری نوٹیفیکیشنز کے مطابق واجد ضیا کو ایف آئی اے کے سربراہ کے عہدے سے ہٹاکر ڈائریکٹر جنرل نیشنل پولیس بیورو تعینات کر دیا گیا ہے۔ ان کی جگہ صوبہ خیبر پختونخوا کے سابق انسپکٹر جنرل آف پولیس ثنا اللہ عباسی اب یہ ذمہ داریاں سنبھالیں گے، اسی طرح ثنا اللہ عباسی کی جگہ معظم جاہ انصاری کو خیبرپختونخوا پولیس کا سربراہ بنا کر بھیجا جا رہا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

واضح رہے کہ پاکستان پولیس سروس اور سول سروسز سے تعلق رکھنے والے واجد ضیا نومبر 2019 سے ڈائریکٹر جنرل ایف آئی اے تعینات تھے۔ اس سے پہلے وہ انسپکٹر جنرل (آئی جی) ریلویز پولیس تھے۔

ماضی میں واجد ضیا ایف آئی اے کے ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل (امیگریشن) کی حیثیت سے بھی ذمہ داریاں سرانجام دے چکے ہیں جبکہ دو دو مرتبہ انٹیلی جنس بیورو (آئی بی) اور موٹر وے پولیس میں بھی سینئیر پوزیشنز پر رہ چکے ہیں۔

 2016 میں شروع ہونے والے مشہور زمانہ پاناما پیپرز سکینڈل میں سپریم کورٹ آف پاکستان نے سابق وزیراعظم نواز شریف اور ان کے اہل خانہ کے ملوث ہونے سے متعلق تحقیقات کے لیے جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم (جے آئی ٹی) تشکیل دی تھی، جس کی سربراہی واجد ضیا کے حصے میں آئی۔

اسی جے آئی ٹی کی تحقیقات کے نتیجے میں سامنے آنے والے حقائق کی بنیاد پر سابق وزیر اعظم نواز شریف کو سپریم کورٹ آف پاکستان نے سزا سنائی، جس کے باعث وہ نا اہل بھی قرار پائے تھے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان