نیسلے کی 60 فیصد مصنوعات غیر معیاری قرار، پاکستان میں حکام لاعلم

کمپنی کی اپنی ہی ایک اندرونی رپورٹ کے مطابق ان کی 60 فیصد مصنوعات کو صحت کے متعین کردہ ضوابط کے تحت محفوظ قرار نہیں دیا جا سکتا۔

پاکستان سٹینڈرڈ اینڈ کوالٹی کنٹرول اتھارٹی کا جواب اس حوالے سے دلچسپ یہ تھا کہ انہیں اس رپورٹ کا کوئی علم نہیں(فائل فوٹو: اے ایف پی)

پاکستان سمیت دنیا بھر میں پانی اور کھانے پینے کی اشیا فراہم کرنے والی کمپنی نیسلے ایک رپورٹ سامنے آنے کے بعد سے تنقید کی زد میں ہے، جس میں یہ انکشاف ہوا ہے کہ نیسلے کی اپنی ہی ایک اندرونی رپورٹ کے مطابق ان کی 60 فیصد مصنوعات کو صحت کے متعین کردہ ضوابط کے تحت محفوظ قرار نہیں دیا جا سکتا۔

جریدے ’فنانشل ٹائمز‘ کے مطابق نیسلے کے اعلیٰ عہدیداروں کو دی جانے والی اندرونی رپورٹ میں یہ بات سامنے آئی کہ نیسلے فوڈ کی صرف 37 فیصد کھانے پینے کی اشیا آسٹریلیا کے ہیلتھ ریٹنگ سسٹم کے تحت فائیو سٹارمیں سے 3.5 سے اوپر ریٹنگ حاصل کر سکیں البتہ ان میں جانوروں، بچوں کے کھانے کی اشیا اور خصوصی طبی غذائیت کی اشیا شامل نہیں۔

اس رپورٹ کے سامنے آتے ہی انڈپینڈنٹ اردو نے نیسلے پاکستان کے سامنے کچھ سوالات رکھے کہ آیا اس رپورٹ کا پاکستانی مصنوعات پر کوئی اثر پڑے گا؟ اور کیا نیسلے پاکستان نے اس بارے میں کوئی اندرونی جانچ پڑتال بھی کی ہے کہ ان کی مصنوعات میں کوئی مسائل تو نہیں ہیں؟

اس کے جواب میں کمپنی نے ایک تفصیلی بیان ای میل کیا جس میں لکھا ہے: ’فنانشل ٹائمز کی رپورٹ کی بنیاد ایک اندرونی ابتدائی دستاویز پر ہے جس میں صرف ہماری نصف مصنوعات کا فروخت کی بنیاد پر تفصیلی تجزیہ کیا گیا۔ اس تجزیے میں بچوں کی خوراک، خصوصی خوراک، پالتو جانوروں کی خوراک اور کافی شامل نہیں جو باضابطہ معیار کے مطابق تیارکی جاتی ہیں۔‘

بیان کے مطابق: ’نیسلے دنیا بھر میں اپنی مصنوعات کا مسلسل جائزہ لیتی رہتی ہے تاکہ اس امر کو یقینی بنایا جا سکے کہ ہماری مصنوعات صارفین کی غذائی ضروریات کو پورا کریں اور خوراک کو متوازن بنا سکیں۔‘

نیسلے کے بقول: ’ہماری کوششیں دہائیوں سے کیے جانے والے کام کی بنیاد پر جاری ہیں تاکہ اپنی مصنوعات کی غذائیت کے حوالے سے خصوصیات کو بہتر بنا سکیں۔ مثال کے طور پر ہم نے گذشتہ دو دہائیوں میں اپنی مصنوعات میں شکر اور سوڈیم کی مقدار کو نمایاں طور پر کم کیا ہے۔‘

بیان میں مزید کہا گیا کہ ’ہم نے پاکستان میں موجود اپنے صارفین کی صحت اور اس کی حفاظت یقینی بنانے کا عزم کر رکھا ہے۔ ہم اعلیٰ معیار کی مصنوعات فراہم کرنے کے عزم پر کاربند ہیں، جو غذائی تحفظ کے اس اعلیٰ ترین معیار پر پوری اترتی ہوں جو مقامی اور بین الاقوامی معیار اور قواعد وضوابط سے مطابقت رکھتا ہے۔ سال 2020 میں نیسلے نے کھانے پینے کی اشیا کی تقریباً تین ارب ایسی خوراکیں تیار کی تھیں جن میں انتہائی چھوٹی شکل میں غذائی اجزا شامل کیے گئے تھے تاکہ پاکستان میں غذائی اجزا کی کمی کے اثرات کا مقابلہ کیا جا سکے۔‘

نیسلے کی جانب سے پاکستان میں دودھ ، ڈیری مصنوعات، بچوں کی خوراک، پانی اور جوس فروخت کیے جاتے ہیں اور ان مصنوعات کو پاکستان سٹینڈرز اینڈ کوالٹی کنٹرول اتھارٹی (پی ایس کیو سی اے) پاکستان کونسل فار ریسرچ اِن واٹر ریسورسز (پی سی آر ڈبلیو آر) کی جانب سے باقاعدگی سے ٹیسٹ کیا جاتا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

جب انڈپینڈنٹ اردو نے پاکستان سٹینڈرڈ اینڈ کوالٹی کنٹرول اتھارٹی سے اس بارے میں رابطہ کیا تو انہوں نے کہا کہ ’ہمیں رپورٹ کا کوئی علم نہیں ہے۔‘ بعدازاں جب انہیں خبر رساں روئٹرز کی 31 مئی کو شائع ہونے والی رپورٹ بھیجی گئی اور دوبارہ جانچ پڑتال کے لیے ان سے رابطہ کیا گیا تو پی ایس کیو سی اے کے میڈیا ایڈوائزر رحمت اللہ کا کہنا تھا کہ ’نیسلے پاکستان کا نیسلے گلوبل سے کوئی تعلق نہیں اور نیسلے پاکستان کا کوالٹی کنٹرول مختلف ہے۔‘

 ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ پی ایس کیو سی اے مختلف مصنوعات کی سہ ماہی جانچ پڑتال کرتی ہے۔

 جب ان سے روئٹرز کی خبر کے حوالے سے استفسار کیا گیا کہ کیا رپورٹ آنے کے بعد نیسلے کی مصنوعات کی ٹیسٹنگ کی گئی ہے؟ تو ان کا جواب تھا کہ ’ابھی تک کوئی ٹیسٹ نہیں کیے گئے۔‘

اس کے بعد کنزیومرز رائٹس کمیشن پاکستان سے رابطہ کیا گیا، جس کے سیکریٹری جنرل ابرار حفیظ نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا: ’پی ایس کیو سی اے اس حوالے سے نیسلے کی مصنوعات کی ٹیسٹنگ کر سکتا ہے کیونکہ یہی وہ واحد حکومتی ادارہ ہے جن کے پاس ٹیسٹنگ کی سہولیات موجود ہیں۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان