طالب علم سے ’بدفعلی‘ کے الزام میں مفتی عزیز الرحمٰن گرفتار

پولیس نے بتایا کہ مفتی عزیز الرحمٰن کو میانوالی جبکہ ان کے تینوں بیٹوں کو لاہور کے مختلف علاقوں سے گرفتار کیا گیا۔

(لاہور پولیس)مفتی عزیز الرحمٰن

لاہور میں جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی) کے سینیئر نائب امیر اور ایک مدرسے سے وابستہ مفتی عزیز الرحمٰن کو لاہور پولیس نے طالب علم سے بدفعلی کے الزام میں گرفتار کر لیا۔

لاہور پولیس کے ترجمان عارف رانا نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ مفتی عزیز الرحمٰن، ان کے تین بیٹوں اور دو نامعلوم افراد کے خلاف 17 جون، 2021 کو ایک مدرسہ طالب علم نے تھانہ شمالی چھاؤنی لاہور میں ایف آئی آر درج کروائی تھی، جس کے بعد مفتی عزیز الرحمٰن میانوالی فرار ہو گئے تھے۔

ایس ایس پی، سی آئی اے شعیب خرم جانباز نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا: ’مفتی عزیز الرحمٰن اور ان کے تینوں بیٹوں کو  گرفتار کر لیا گیا ہے۔ ان کے تینوں بیٹوں الطاف الرحمٰن، عتیق الرحمٰن اور عطا الرحمٰن کو سی آئی اے کی ٹیم نے ماڈل ٹاؤن اور کینٹ کے علاقوں سے گرفتار کیا گیا۔‘

آئی جی پنجاب انعام غنی نے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر ان کی گرفتاری کی تصدیق کی۔ طالب علم کے جنسی استحصال کی ویڈیو چند روز قبل سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تھی۔

اپنی ایف آئی آر میں سوات کے رہائشی طالب علم نے بیان دیا کہ مفتی عزیز الرحمٰن نے 2013 میں ان پر اور ایک اور طالب علم پر الزام لگایا کہ انہوں نے اپنی جگہ کسی اور طالب علم کو بٹھا کر امتحان دلوایا اور ان پر تین برس کے لیے وفاق المدارس میں امتحان دینے پر پابندی لگوا دی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

طالب علم کی ایف آئی آر کے مطابق منت سماجت کرنے پر مفتی عزیز الرحمٰن نے ان سے کہا کہ اگر وہ ان کے ساتھ ’بدکاری (سیکس) کریں اور انہیں خوش کر دیں تو پھر وہ سوچ سکتے ہیں۔‘

بیان میں مزید کہا گیا کہ اس کے بعد مفتی عزیز الرحمٰن انہیں جنسی استحصال کا نشانہ بناتے رہے اور بلیک میل کرتے رہے۔

طالب علم کا کہنا ہے کہ انہوں نے مدرسے میں بھی شکایت کی لیکن ان سے کہا گیا کہ ایسا نہیں ہوسکتا، جس سے مایوس ہو کر انہوں نے ویڈیوز بنانی شروع کیں اور وفاق المدارس العربیہ کے ناظم اعلیٰ مولانا حنیف جالندھری کو ثبوت کے طور پر بھیجیں جس کے بعد مفتی عزیز الرحمٰن نے انہیں مارنے کی دھمکی دی۔

بیان کے مطابق طالب علم کا کہنا ہے کہ کچھ روز قبل جب ان کی ویڈیو کسی نے وائرل کر دی تو ان پر خوف طاری ہو گیا اور نتیجتاً انہوں نے خود کو نقصان پہنچانے کی ویڈیو بنائی۔

اس کے بعد مدرسے کی انتظامیہ اور مہتمم نے تین جون، 2021 کو مفتی عزیزالرحمٰن کو برخاست کر دیا۔

اس ضمن میں مدرسے کے مہتمم مولانا اسداللہ فاروق نے تصدیق کہ انہوں نے تین جون کو عزیز الرحمٰن کو ادارے سے فارغ کر دیا تھا۔

مفتی عزیز الرحمٰن نے ایک ویڈیو پیغام میں دعویٰ کیا کہ طالب علم نے انہیں چائے میں نشہ آور چیز ملا کر پلانے کے بعد یہ ویڈیو بنائی۔

انہوں نے کہا کہ وہ ویڈیو بننے کے وقت ہوش و حواس میں نہیں تھے۔ ’یہ ویڈیو ڈھائی سال پرانی ہے اور اسے میرے خلاف استعمال کرنے کے لیے مدرسے کے منتظمین کے حوالے کیا گیا۔‘

ویڈیو وائرل ہونے کے بعد سوشل میڈیا صارفین میں غم و غصے کی لہر دوڑ گئی تھی اور لوگ مولانا عزیز الرحمٰن کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کر رہے تھے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان