ویڈیو کال کیسے کرتا میرے پاس تو کیمرے والا فون ہی نہیں: مفتی قوی

قابل اعتراض ویڈیو وائرل ہونے کے معاملے پر مفتی قوی نے کہا: ’جو ویڈیو مجھ سے منسوب کی جارہی ہے اس میں نظر آنے والی جسامت میری نہیں، کسی نے میری تصویر لگا کر کسی اور کا جسم جوڑا اور میرے نام سے منسوب کردی تاکہ شہرت اور پیسہ کمایا جاسکے۔‘

مفتی عبدالقوی کی متنازع ویڈیوز وائرل ہونے کا یہ پہلا واقعہ نہیں ہے، اس سے قبل بھی وہ ایسے تنازعات کی زد میں آچکے ہیں (فائل فوٹو: انڈپینڈنٹ اردو)

لاہور کے ایک مدرسے سے منسلک مفتی عبدالعزیز الرحمٰن کی ایک طالب علم کے ساتھ وائرل ویڈیو کا معاملہ ابھی تھما نہیں تھا کہ سوشل میڈیا پر مفتی قوی سے منسوب قابل اعتراض ویڈیو پر تنقید کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے.

مفتی عبدالقوی کی متنازع ویڈیوز وائرل ہونے کا یہ پہلا واقعہ نہیں ہے۔ مقتول ماڈل قندیل بلوچ کے ساتھ سیلفیوں سے خبروں میں آنے والے مفتی قوی کی ٹک ٹاک سٹار حریم شاہ کے ساتھ بھی کئی ویڈیوز وائرل ہوچکی ہیں، لیکن جب حریم شاہ کی جانب سے مفتی قوی کو تھپڑ مارنے کی ویڈیو منظر عام پر آئی تو آٹھ ماہ پہلے ان کے خاندان نے ان سے مفتی کا ٹائٹل واپس لے کر انہیں گھر تک محدود کردیا تھا۔

لیکن منگل کی صبح سے سوشل میڈیا پر ان کی ایک قابل اعتراض ویڈیو وائرل ہونے لگی، جس میں انہیں ویڈیو کال پر کسی خاتون سے برہنہ حالت میں قابل اعتراض باتیں کرتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔

جب انڈپینڈنٹ اردو نے اس سلسلے میں مفتی عبدالقوی سے رابطہ کیا تو انہوں نے بتایا کہ ’جس طرح مفتی عزیز الرحمٰن کے ساتھ ایک لڑکے کی ویڈیو بنا کر انہیں بدنام کیا گیا، اسی طرح ان کی فیک (جعلی) ویڈیو بنا کر وائرل کی جارہی ہے۔ یہ وہی لوگ ہیں جو جھوٹی باتیں پھیلا کر ویڈیوز وائرل ہونے سے یوٹیوب کے ذریعے پیسے کماتے ہیں۔‘

واضح رہے کہ گذشتہ ہفتے لاہور کے ایک مدرسے میں مفتی عزیز الرحمٰن کی ایک طالب علم سے بد فعلی کی ویڈیو وائرل ہوئی تھی، جس پر پولیس نے تفتیش کے بعد مقدمہ درج کر کے انہیں دو بیٹوں سمیت گرفتار کرلیا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

مفتی قوی نے مزید بتایا: ’گھر والوں نے مجھ سے اینڈرائیڈ فون لے رکھا ہے جبکہ میرے پاس تو 25 سو روپے والا (بغیر کیمرے کے) سادہ سا فون ہے۔ میں اس سے ویڈیو کال کیسے کرسکتا ہوں؟‘

ساتھ ہی انہوں نے کہا: ’جو وائرل ویڈیو مجھ سے منسوب کی جارہی ہے اس میں نظر  آنے والی جسامت میری نہیں، کسی نے میری تصویر لگا کر کسی اور کا جسم جوڑا اور میرے نام سے منسوب کردی تاکہ شہرت اور پیسہ کمایا جاسکے۔‘

’ایسے افراد علما کی ویڈیوز ایڈٹ کرکے وائرل کرتے ہیں اور انہیں بدنام کیا جاتا ہے، جس کا فائدہ علما کا مخالف طبقہ اٹھاتا ہے۔‘

مفتی قوی نے وزیراعظم عمران خان سے مطالبہ کیا کہ ’وہ اس کا نوٹس لیں اور سائبر کرائم سے متعلق موثر قانون سازی کی جائے تاکہ من گھڑت اور بے ہودہ ویڈیوز کے ذریعے علما کو بدنام کرنے کا سلسلہ بند ہوسکے۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ ’ویڈیو چند گھنٹوں میں لاکھوں صارفین تک پہنچ چکی ہیں اور شیئر بھی بہت ہو رہی ہے۔ مجھے بھی ایک دوست نے دکھائی ہے، جسے دیکھ کر بہت دکھ ہوا کہ نئی نسل کس طرف جارہی ہے۔‘

مفتی قوی کی ان ویڈیوز کے بعد سوشل میڈیا پر صارفین کی جانب سے تبصرے کیے جارہے ہیں اور لوگ ان پر کافی تنقید بھی کر رہے ہیں۔

صحافی ضرار کھوڑو نے لکھا: ’مفتی قوی کی ویڈیو دیکھنے کے بعد اب آنکھوں میں تیزاب ڈالنے کا دل کر رہا ہے۔‘

بیا علی زیب نامی ایک صارف نے لکھا: ’مفتی عزیز اور مفتی قوی جیسے لوگ دیگر مفتیوں کا نام بدنام کر رہے ہیں، جو اپنے فرائض بہترین طریقے سے انجام دے رہے ہیں۔‘

ایک اور صارف نے لکھا: ’میں حیران ہوں کہ کیا مفتی قوی شادی شدہ ہیں اور کیا ان کے اہل خانہ ہیں۔‘

زیادہ پڑھی جانے والی ٹرینڈنگ